نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

*تمام نبیوں پر ایمان*


قُولُوا۔۔۔۔۔۔۔۔     آمَنَّا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔    بِاللَّهِ ۔۔۔۔۔۔۔      وَمَا ۔۔۔ أُنزِلَ 
تم کہہ دو ۔۔۔ ہم ایمان لائے ۔۔۔ الله تعالی پر ۔۔ اور جو ۔۔۔ اُتارا گیا 
إِلَيْنَا ۔۔۔  وَمَا ۔۔۔۔۔۔۔   أُنزِلَ ۔۔۔ إِلَى ۔۔۔   إِبْرَاهِيمَ 
ہم پر ۔۔۔ اور جو ۔۔ اتارا گیا ۔۔۔ طرف ۔۔ ابراھیم 
وَإِسْمَاعِيلَ ۔۔۔۔۔۔۔۔    وَإِسْحَاقَ ۔۔۔   وَيَعْقُوبَ ۔۔۔   وَالْأَسْبَاطِ 
اور اسماعیل ۔۔۔ اور اسحاق ۔۔۔ اور یعقوب ۔۔۔ اور اولاد علیھم السلام 
وَمَا ۔۔۔۔۔۔  أُوتِيَ ۔۔۔  مُوسَى ۔۔۔۔  وَعِيسَى ۔۔۔   وَمَا ۔۔۔    أُوتِیَ 
اور جو ۔۔۔ دیا گیا ۔۔ موسی ۔۔  اور عیسی ۔۔۔ اور جو ۔۔ دیا گیا
النَّبِيُّونَ ۔۔ مِن ۔۔۔ رَّبِّهِمْ ۔۔۔ لَا نُفَرِّقُ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   بَيْنَ ۔۔۔ أَحَدٍ 
پیغمبر ۔  سے ۔۔ ان کا رب ۔۔ نہیں ہم فرق کرتے ۔۔  بیچ ۔۔ کسی ایک 
مِّنْهُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   وَنَحْنُ ۔۔۔۔۔۔۔۔    لَهُ ۔۔۔ مُسْلِمُونَ۔  1️⃣3️⃣6️⃣
ان میں سے ۔۔ اور ہم ۔۔۔ اس کے لئے ۔۔۔ فرمانبردار 

قُولُوا آمَنَّا بِاللَّهِ وَمَا أُنزِلَ إِلَيْنَا وَمَا أُنزِلَ إِلَى إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ وَالْأَسْبَاطِ وَمَا أُوتِيَ مُوسَى وَعِيسَى وَمَا أُوتِيَ النَّبِيُّونَ مِن رَّبِّهِمْ لَا نُفَرِّقُ بَيْنَ أَحَدٍ مِّنْهُمْ وَنَحْنُ لَهُ مُسْلِمُونَ.   1️⃣3️⃣6️⃣

تم کہہ دو کہ ہم الله تعالی پر ایمان لائے اور اس پر جو ہم پر اُترا اور جو ابراھیم علیہ السلام پر اُترا اور اسماعیل اور اسحاق اور یعقوب علیھم السلام اور ان کی اولادوں پر  اور جو موسٰی اور عیسٰی علیھماالسلام کو دیا گیا  اور جو دوسرے پیغمبروں کو ان کے رب کی طرف سے ملا ہم ان سب میں سے کسی میں بھی فرق نہیں کرتے  اور ہم اسی کے فرمانبردار ہیں 

اَلْاَسْبَاط ۔ ( اولاد ) ۔ جمع ہے سبط کی ۔ اس کے معنی ہیں اولاد کی اولاد یعنی پوتے ، نواسے وغیرہ ۔ یہاں حضرت یعقوب علیہ السلام کی نسل مراد ہے ۔ 
اس آیت میں مسلمانوں کو یہ تعلیم دی گئی ہے کہ تم کہہ دو اے اہل کتاب !  تم ضد  ہٹ دھرمی ، حسد ، بغض اور تعصب کی لعنتوں میں مبتلا ہو ۔ تم بعض رسولوں کی پیروی کرتے ہو اور بعض کو جھٹلاتے ہو ۔ رسالت کو نسل اور قوم کے ساتھ مخصوص کرتے ہو ۔ اور صرف نسلی برتری کو ذریعہ نجات سمجھتے ہو اور اپنے مذہب کے سوا باقی تمام مذاہب کو غلط قرار دیتے ہو ۔ چاہے ان کا دین منسوخ ہی ہو چکا ہو ۔  اور ابنیاء کے احکام کو جھٹلاتے ہو جو دراصل الله تعالی کے احکام ہیں ۔ 
ہم مسلمان تمام نبیوں کا سچا ہونا مانتے ہیں کسی ایک کا بھی انکار نہیں کرتے ۔ دنیا میں جتنے بھی نبی اور رسول آئے خواہ وہ کسی زمانے اور کسی ملک وقوم  سے تعلق رکھتے ہوں سب ایک ہی سچائی کا پیغام لائے تھے ۔ ہم سب کی یکساں طور پر تصدیق کرتے ہیں ۔ اور سب کو حق سمجھتے ہیں اپنے اپنے زمانے میں سب کی اطاعت کرنا واجب تھی ۔ اور ہم الله جل شانہ کے فرمانبردار ہیں ۔ 
ہر شریعت میں تین باتیں ہوتی ہیں ۔ اوّل ۔۔ عقائد ۔۔ جیسے توحید اور نبوت وغیرہ ۔ اس میں تو سب دین والے شامل ہیں اور موافق ہیں اختلاف ممکن ہی نہیں ۔
 دوسرا قواعد کلیہ شریعت ۔۔ جس سے آگے جزیات و فروع مسائل حاصل ہوتے ہیں ۔ اور ملّت در حقیقت ان ہی اصول اور کلیات کا نام ہے اور ملّت محمدی اور ملّتِ ابراھیمی میں انہی کلیات میں اتفاق اور اتحاد ہے ۔ 
تیسرا ۔۔ مجموعہ کلیات و جُزئیات اور تمام اصول اور فروع  ۔۔ جس کو شریعت کہتے ہیں ۔ 
اس سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم اور حضرت ابراھیم علیہ السلام کی ملّت ایک ہے ۔ اور شریعت الگ لاگ ۔۔۔ 
جس وقت اور جس زمانے میں جو نبی ہوگا اس کے ذریعے سے جو احکام الٰہی پہنچیں گے اُن کا اتباع ضروری ہے ُان کا انکار کرنے والا درحقیقت الله جل شانہ کے احکام سے انکار کرتا ہے ۔ 
درس قرآن ۔۔ مرتبہ درس قرآن بورڈ 
تفسیر عثمانی ۔ 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

تعوُّذ۔ ۔۔۔۔۔ اَعُوذُ بِالله مِنَ الشَّیطٰنِ الَّرجِیمِ

     اَعُوْذُ ۔                بِاللهِ  ۔ ُ     مِنَ ۔ الشَّیْطٰنِ ۔ الرَّجِیْمِ      میں پناہ مانگتا / مانگتی ہوں ۔  الله تعالٰی کی ۔ سے ۔ شیطان ۔ مردود       اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیطٰنِ الَّجِیْمِ  میں الله تعالٰی کی پناہ مانگتا / مانگتی ہوں شیطان مردود سے اللہ تعالٰی کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق وہ بھی ہے جسےشیطان کہتے ہیں ۔ وہ آگ سے پیدا کیا گیا ہے ۔ جب فرشتوں اور آدم علیہ السلام کا مقابلہ ہوا ۔ اور حضرت آدم علیہ السلام اس امتحان میں کامیاب ہو گئے ۔ تو الله تعالٰی نے فرشتوں کو حکم دیاکہ وہ سب کے سب آدم علیہ السلام کے آگے جھک جائیں ۔ چنانچہ اُن سب نے انہیں سجدہ کیا۔ مگر شیطان نے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا ۔ اس لئے کہ اسکے اندر تکبّر کی بیماری تھی۔ جب اس سے جواب طلبی کی گئی تو اس نے کہا مجھے آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آدم کو مٹی سے اس لئے میں اس سے بہتر ہوں ۔ آگ مٹی کے آگے کیسے جھک سکتی ہے ؟ شیطان کو اسی تکبّر کی بنا پر ہمیشہ کے لئے مردود قرار دے دیا گیا اور قیامت ت...

سورۃ بقرہ تعارف ۔۔۔۔۔۔

🌼🌺. سورۃ البقرہ  🌺🌼 اس سورت کا نام سورۃ بقرہ ہے ۔ اور اسی نام سے حدیث مبارکہ میں اور آثار صحابہ میں اس کا ذکر موجود ہے ۔ بقرہ کے معنی گائے کے ہیں ۔ کیونکہ اس سورۃ میں گائے کا ایک واقعہ بھی  بیان کیا گیا ہے اس لئے اس کو سورۃ بقرہ کہتے ہیں ۔ سورۃ بقرہ قرآن مجید کی سب سے بڑی سورۃ ہے ۔ آیات کی تعداد 286 ہے ۔ اور کلمات  6221  ہیں ۔اور حروف  25500 ہیں  یہ سورۃ مبارکہ مدنی ہے ۔ یعنی ہجرتِ مدینہ طیبہ کے بعد نازل ہوئی ۔ مدینہ طیبہ میں نازل ہونی شروع ہوئی ۔ اور مختلف زمانوں میں مختلف آیات نازل ہوئیں ۔ یہاں تک کہ " ربا " یعنی سود کے متعلق جو آیات ہیں ۔ وہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کی آخری عمر میں فتح مکہ کے بعد نازل ہوئیں ۔ اور اس کی ایک آیت  " وَ اتَّقُوْا یَوْماً تُرجَعُونَ فِیہِ اِلَی اللهِ "آیہ  281  تو قران مجید کی بالکل آخری آیت ہے جو 10 ہجری میں 10  ذی الحجہ کو منٰی کے مقام پر نازل ہوئی ۔ ۔ جبکہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم حجۃ الوداع کے فرائض ادا کرنے میں مشغول تھے ۔ ۔ اور اس کے اسی نوّے دن بعد آپ صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہوا ۔ اور وحی ا...

*بنی اسرائیل کی فضیلت*

يَا۔۔۔۔۔۔  بَنِي إِسْرَائِيلَ ۔۔۔۔۔۔        اذْكُرُوا    ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔    نِعْمَتِيَ ۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔ الَّتِي    اے  ۔ اولاد اسرائیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم یاد کرو ۔۔۔۔۔۔۔ میری نعمتوں کو ۔۔۔۔ وہ جو  أَنْعَمْتُ    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عَلَيْكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   ۔ وَأَنِّي ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ فَضَّلْتُكُمْ        میں نے انعام کیں ۔ تم پر ۔ اور بے شک میں نے ۔۔۔۔۔۔۔فضیلت دی تم کو   عَلَى     ۔    الْعَالَمِينَ۔  4️⃣7️⃣ پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  تمام جہان  يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ.   4️⃣7️⃣ اے بنی اسرائیل میرے وہ احسان یاد کرو  جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تمہیں تمام عالم پر بڑائی دی ۔  فَضَّلْتُکُم۔ ( تمہیں بڑائی دی ) ۔ یہ لفظ فضل سے نکلا ہے ۔ جس کے معنی ہیں بڑائی ۔ تمام عالم پر فضیلت دینے کا مطلب یہ ہے کہ بنی اسرائیل تمام فِرقوں سے افضل رہے اور کوئی ان کا ہم پلہ نہ تھا...