*خانہ کعبہ قبلہ ہو گیا*

وَحَيْثُ ۔۔ مَا كُنتُمْ ۔۔۔ فَوَلُّوا ۔۔۔ وُجُوهَكُمْ ۔۔۔ شَطْرَهُ 
اور جس جگہ بھی ۔۔۔ ہو تم ۔۔۔ پس پھیر لو ۔۔۔ اپنے چہرے ۔۔۔ اس کی سمت 
وَإِنَّ ۔۔۔ الَّذِينَ ۔۔۔ أُوتُوا ۔۔۔ الْكِتَابَ ۔۔۔۔ لَيَعْلَمُونَ 
اور بے شک ۔۔ وہ لوگ ۔۔۔ دئیے گئے کتاب ۔۔۔ البتہ وہ جانتے ہیں 
أَنَّهُ ۔۔۔ الْحَقُّ ۔۔۔ مِن ۔۔۔ رَّبِّهِمْ ۔۔۔  وَمَا 
بے شک وہ ۔۔۔ سچ ۔۔۔ سے ۔۔۔ ان کا رب ۔۔۔ اور نہیں 
اللَّهُ ۔۔۔ بِغَافِلٍ ۔۔۔ عَمَّا ۔۔۔ يَعْمَلُونَ
الله تعالی ۔۔۔ بے خبر ۔۔ اس سے جو ۔۔۔ وہ کرتے ہیں 

وَحَيْثُ مَا كُنتُمْ فَوَلُّوا وُجُوهَكُمْ شَطْرَهُ وَإِنَّ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ لَيَعْلَمُونَ أَنَّهُ الْحَقُّ مِن رَّبِّهِمْ وَمَا اللَّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا يَعْمَلُونَ

اور جس جگہ تم ہوا کرو اسی کی طرف اپنے منہ پھیر لیا کرو  اور جنہیں کتاب دی گئی وہ خوب جانتے ہیں کہ یہی ٹھیک ہے ان کے رب کی طرف سے اور الله تعالی ان کاموں سے بے خبر نہیں جو وہ کرتے ہیں ۔ 

یہ بیان پہلے آچکا ہے کہ یہود و نصارٰی اپنے آپ کو دینِ ابراھیمی پر سمجھتے تھے اور کہتے تھے کہ ہم ان کی اولاد میں سے ہیں ۔ لہذا ہمیں کوئی نیا دین قبول کرنے کی ضرورت نہیں ۔ قرآن مجید نے حضرت ابراھیم علیہ السلام کے بارے میں صحیح معلومات دے کر بتایا کہ یہودیوں کا یہ قول غلط ہے ۔ حضرت ابراھیم علیہ السلام خالص توحید پر قائم تھے ۔ اور شرک سے بالکل پاک تھے ۔اگر یہودی یا عیسائی اپنے آپ کو حضرت ابراھیم علیہ السلام کا پیروکار کہتے ہیں تو پھر انہیں دوسری راہیں چھوڑ کر اسلام کی بتائی ہوئی سیدھی راہ پر ہو لینا چاہئیے ۔ توحید اور نیک عملی کا قانون مضبوطی سے پکڑنا چاہئیے ۔ کیونکہ حضرت ابراھیم علیہ السلام کا مذہب یہی تھا ۔ 
اس کے بعد قرآن مجید میں الله تعالی نے فرمایا کہ حضرت ابراھیم علیہ السلام ہی کی دُعا کے نتیجے میں الله تعالی نے پیغمبر آخر الزماں کو دنیا میں بھیجا ۔اور ان کی تعلیم و تربیت سے یہ امت قائم ہوئی ۔اس لئے اس امّت کا جماعتی اور روحانی مرکز وہی ہو گا جو حضرت ابراھیم علیہ السلام کا تھا ۔ یعنی خانہ کعبہ ۔۔۔ 
بیت المقدس صرف عارضی قبلہ تھا ۔ مسلامنوں کا قبلہ کعبہ ہی قرار دیا جاتا ہے ۔ مسلمان جس جگہ بھی ہوں گھر میں یا سفر میں ، شہر میں یا کسی گاؤں میں ، جنگل میں ، دشت میں یا صحرا میں ، بیت الله کے گرد و نواح میں یا بیت المقدس کے آس پاس غرض ہر جگہ نماز پڑھنے کے وقت کعبہ کی طرف رُخ کیا کریں ۔ 
اس کے ساتھ ہی الله تعالی نے یہ بھی فرمایا کہ اے مسلمانو !  تم اہل کتاب کی پرواہ نہ کرو ۔ کیونکہ وہ قبلہ کی تبدیلی کی حقیقت کو پہلے ہی اپنی کتابوں کے ذریعے جانتے ہیں ۔ اب اگر جان بوجھ کر وہ اس کے خلاف شک و شبہ پیدا کریں تو الله تعالی ان سے نبٹ لے گا ۔ کیونکہ وہ ان کے اعمال سے آگاہ ہے ۔ 

کوئی تبصرے نہیں:

حالیہ اشاعتیں

مقوقس شاہ مصر کے نام نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا خط

سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم..قسط 202 2.. "مقوقس" _ شاہ ِ مصر کے نام خط.. نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک گرامی ...

پسندیدہ تحریریں