*امّت مسلمہ کے لئے دعا*

وَإِذْ ۔۔ يَرْفَعُ ۔۔۔۔۔۔ ۔۔ إِبْرَاهِيمُ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  الْقَوَاعِدَ 
اور جب ۔۔۔ وہ بلند کرتے تھے ۔۔ ابراھیم علیہ السلام ۔۔۔ بنیادیں 
مِنَ ۔۔ الْبَيْتِ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وَإِسْمَاعِيلُ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ رَبَّنَا 
سے ۔۔۔ گھر ۔۔۔ اور اسماعیل علیہ السلام ۔۔۔ اے ہمارے ربّ 
تَقَبَّلْ ۔۔۔ مِنَّا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ إِنَّكَ 
تو قبول کر ۔۔۔ ہم سے ۔۔۔ بے شک تو 
أَنتَ ۔۔۔ السَّمِيعُ ۔۔۔۔الْعَلِيمُ۔  1️⃣2️⃣7️⃣
تو ۔۔۔ سننے والا ۔۔۔ جاننے والا 

رَبَّنَا ۔۔۔  وَاجْعَلْنَا ۔۔۔۔۔۔ ۔۔ مُسْلِمَيْنِ ۔۔۔۔۔۔ لَكَ 
اے رب ہمارے ۔۔۔ اور ہم کو بنا ۔۔۔ دو مسلمان ۔۔۔ اپنے لئے 
وَمِن ۔۔۔ذُرِّيَّتِنَا ۔۔۔ أُمَّةً ۔۔۔۔۔۔ مُّسْلِمَةً ۔۔۔۔۔۔۔۔ لَّكَ
اور ہماری اولاد ۔۔۔  امت ۔۔۔ مسلمان ۔۔۔ اپنے لئے 
  وَأَرِنَا ۔۔۔۔۔ ۔ مَنَاسِكَنَا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ وَتُبْ ۔۔۔۔۔۔۔ عَلَيْنَا 
اور سکھا ہم کو ۔۔۔ ہمارے حج کے طریقے ۔۔۔ اور تو متوجہ ہو ۔۔۔ ہم پر 
إِنَّكَ ۔۔۔ أَنتَ ۔۔۔ التَّوَّابُ ۔۔۔۔الرَّحِيمُ.  1️⃣2️⃣8️⃣
بے شک تو ۔۔۔ تو ۔۔۔ بڑا توبہ قبول کرنے والا ۔۔ مہربان ہے 



وَإِذْ يَرْفَعُ إِبْرَاهِيمُ الْقَوَاعِدَ مِنَ الْبَيْتِ وَإِسْمَاعِيلُ رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا
 إِنَّكَ أَنتَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ.   1️⃣2️⃣7️⃣

اور یاد کرو جب اُٹھاتے تھے ابراھیم اور اسماعیل علیھما السلام خانہ کعبہ کی بنیادیں  ( اور ساتھ ساتھ دعا کر رہے تھے )  اے ہمارے رب ہم سے قبول فرما بے شک تو ہی سننے والا جاننے والا ہے 

رَبَّنَا وَاجْعَلْنَا مُسْلِمَيْنِ لَكَ وَمِن ذُرِّيَّتِنَا أُمَّةً مُّسْلِمَةً لَّكَ وَأَرِنَا مَنَاسِكَنَا وَتُبْ عَلَيْنَا
إِنَّكَ أَنتَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ.  1️⃣2️⃣8️⃣

اے ہمارے رب ہمیں اپنا فرمانبردار بنا اور ہماری اولاد میں بھی ایک فرمانبردار جماعت بنا اور ہمیں حج کرنے کے طریقے سکھا اور ہمیں معاف کر دے بے شک تو ہی توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے ۔ 

یَرْفَعُ ۔ ( اُٹھاتے تھے ) ۔  کعبہ کی عمارت کی بنیادیں حضرت آدم علیہ السلام اپنے زمانے میں رکھ گئے تھے ۔ یہ عمارت خستہ ہو کر ختم ہو چکی تھی ۔ اس لئے اسے دوبارہ سے بنایا جا رہا تھا ۔ یہ لفظ۔ رفعٌ سے بنا ہے ۔اس کے معنوں میں اٹھانا ، بلند کرنا  دونوں مفہوم شامل ہیں ۔ 
مُسْلِمَیْنِ ۔ ( حکم بردار ) ۔ اس سے دو معنی مراد ہیں ۔ ایک الله کی توحید ماننے والے ۔ دوسرے اسلام کے عام احکام کے پابند ۔ حضرت ابراھیم و اسماعیل علیھما السلام تو اس وقت بھی مسلمان تھے ۔ دُعا کرنے کا مقصد صرف یہ ہے کہ ہماری فرمانبرداری کو زیادہ کر اور قائم رکھ ۔ اس کا واحد مسلم ہے ۔ اسلام بھی اسی مادہ سے ہے ۔ مسلم کے لفظی معنی ہیں سلامتی چاہنے والا ۔۔ امن دینے والا ۔۔ اطاعت اور فرمانبرداری کرنے والا ۔
اُمّةٌ مُّسلِمَةً ۔ ( فرمانبردار جماعت ) ۔ اُمّة کے معنی گروہ اور جماعت کے ہیں ۔ اور مسلمہ کے معنی فرمانبردار اور اطاعت شعار ۔ 
جس کی اصل اور پوری مصداق حضرت محمد صلی الله علیہ وسلم کی امّت ہوئی ۔
مَنَاسِکَنَا ۔ ( حج کرنے کے قاعدے ) ۔ یعنی دینی قاعدے خاص طور پر حج کے آداب وغیرہ ۔ انہیں مراسم ِ حج ، مناسکِ حج بھی کہا جاتا ہے ۔ 
حضرت ابراھیم علیہ السلام اور اسماعیل علیہ السلام جب کعبہ کی بنیادیں اُٹھا رہے تھے تو ساتھ ساتھ دُعائیں کرتے جاتے تھے ۔کہ اے ربّ ہماری فرمانبرداری میں توقی دے ۔ ہماری نسل سے فرمانبردار اُمّت پیدا کر ۔ ہمیں دین کے قاعدے  ، حج کرنے کے طریقے اور بیت الله کی زیادت کے آداب سکھا دے ۔ اور ہماری توبہ قبول فرما ۔ کیونکہ تُو ہی توبہ قبول کرنے والا اور مہربان ہے ۔ 

کوئی تبصرے نہیں:

حالیہ اشاعتیں

مقوقس شاہ مصر کے نام نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا خط

سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم..قسط 202 2.. "مقوقس" _ شاہ ِ مصر کے نام خط.. نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک گرامی ...

پسندیدہ تحریریں