نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

*آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کی چار خصوصیات*

رَبَّنَا ۔۔ وَابْعَثْ ۔۔ فِيهِمْ ۔۔۔ رَسُولًا ۔۔۔مِّنْهُمْ
اے ہمارے ربّ ۔۔۔ اور بھیج ۔۔ ان میں ۔۔۔ ایک رسول ۔۔۔ ان میں سے 
يَتْلُو ۔۔۔عَلَيْهِمْ ۔۔۔۔۔۔۔آيَاتِكَ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔وَيُعَلِّمُهُمُ
وہ پڑھے ۔۔۔ ان پر ۔۔۔ تیری آئیتیں ۔۔۔ اور وہ سکھائے انہیں 
الْكِتَابَ ۔۔۔وَالْحِكْمَةَ ۔۔۔وَيُزَكِّيهِمْ
کتاب ۔۔۔ اور دانائی ۔۔۔ اور وہ پاک کرے انہیں 
 إِنَّكَ ۔۔۔أَنتَ ۔۔۔الْعَزِيزُ ۔۔۔الْحَكِيمُ۔  1️⃣2️⃣9️⃣
بے شک تو ۔۔۔ تو ۔۔ زبردست ۔۔ بڑی حکمت والا ہے 

رَبَّنَا وَابْعَثْ فِيهِمْ رَسُولًا مِّنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِكَ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَيُزَكِّيهِمْ إِنَّكَ أَنتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ.  1️⃣2️⃣9️⃣

اے ہمارے رب ان میں ان ہی میں سے ایک رسول بھیج کہ ان پر تیری آیتیں پڑھے اور انہیں کتاب سکھادے اور حکمت سکھائے اور انہیں پاک کرے بیشک تو ہی بہت زبردست بڑی حکمت والا ہے ۔

مِنْھُمْ ۔ ( ان ہی میں سے ) ۔ حضرت ابراھیم اور اسماعیل علیھما السلام مل کر دُعا کر رہے ہیں کہ ہم دونوں کی نسل سے اپنی فرمانبردار امّت پیدا کر ۔اور یہ بھی کہ انہی میں سے ایک رسول ان میں بھیج ۔ صاف ظاہر ہے کہ مراد یہ ہے کہ وہ 
بنو اسماعیل کی نسل سے ہو ۔ الله جل شانہ نے ان کی دُعا قبول کی ۔ اور حضرت محمد صلی الله علیہ وسلم ان کی اولاد میں سے پیدا ہوئے ۔ 
یَتْلُو عَلَیْھِمْ اٰیَاتِکَ ۔ ( ان پر تیری آیات پڑھے ) ۔ رسول الله صلی الله علیہ وسلم کا سب سے پہلا کام اپنی امت کے سامنے تلاوتِ آیات ہے یعنی الله تعالی کا کلام پہنچانا اور پڑھانا ۔  گویا آپ صلی الله علیہ وسلم کی پہلی حیثیت  "مبلّغ اعظم"  کی ہے ۔ 
یُعَلِّمُھُمُ الْکِتَابَ ۔ ( انہیں کتاب سکھا دے ) ۔ رسول الله صلی الله علیہ وسلم کا کام صرف تبلیغ اور پیام رسانی پر ختم نہیں ہو جاتا ۔ آپ صلی الله علیہ وسلم کا کام کتابِ الہی کی تبلیغ کے بعد اس کی تعلیم کا بھی ہے ۔
 گویا آپ کی دوسری حیثیت  "معلّم اعظم"  کی ہے ۔ 
اَلْحِکْمَةَ ۔ ( دانائی کی باتیں ) ۔ رسول الله صلی الله علیہ وسلم کا تیسرا کام حکمت اور دانائی سکھانا ہے ۔ قرآنی احکام و مسائل سمجھانا ، دین کے قاعدے اور آداب سکھانا اور زندگی کے مختلف اور پیچیدہ مسائل کا اسی کی روشنی میں بہترین حل بتانا ہے ۔ گویا آپ کی تیسری حیثیت  "مُرشد اعظم" کی ہے 
یُزَکِّیْھِمْ ۔ ( انہیں پاک کر دے ) ۔ تزکیہ سے مراد دل کی صفائی ہے ۔ رسول الله صلی الله علیہ وسلم کا چوتھا کام اپنی صحبت و تربیت سے اخلاق کی پاکیزگی اور نیتوں کا اخلاص پیدا کرنا ہے ۔ 
یعنی آپ صلی الله علیہ وسلم کی چوتھی حیثیت "مصلح اعظم"  کی ہے ۔
حضرت ابراھیم علیہ السلام اور آپ کے فرزند حضرت اسماعیل علیہ السلام خانہ کعبہ کی تعمیر کرنے کے ساتھ ساتھ الله تعالی سے دعا بھی کرتے جاتے تھے کہ اے ہمارے رب ہماری نسل سے ایک اپنی فرمانبردار اُمّت پیدا کر ۔ ان میں ان ہی میں سے ایک 
نبی مبعوث فرما ۔ اس کی چار خصوصیات ہوں ۔ وہ کتاب الله سنائے ۔۔۔۔ پڑھائے ۔۔۔ سمجھائے ۔۔۔ اور اس کے ذریعے دلوں کو پاک کرے ۔ یعنی وہ *مبلّغ* بھی ہو  *معلّم*  بھی  ۔ *حکیم و مُرشد* بھی ہو اور *مصلح* بھی ۔ 
یہ تمام باتیں آنحضرت صلی الله علیہ وسلم پر پوری ہوئیں ۔ سبحان الله و بحمدہ سبحان الله العظیم 

اَللّٰھُمَّ صَلِّ علٰی مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ کمَا صَلَّیْتَ عَلٰی ابْرَاھِیمَ وَعَلٰی آلِ ابْرَاھِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌمَّجِیْدٌ 
اَللّٰھُمَّ بَارِکْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ کَمَا بَارَکْتَ عَلٰی اِبْرَاھِیْمَ وَعَلٰی آلِ اِبْرَاھِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

تعوُّذ۔ ۔۔۔۔۔ اَعُوذُ بِالله مِنَ الشَّیطٰنِ الَّرجِیمِ

     اَعُوْذُ ۔                بِاللهِ  ۔ ُ     مِنَ ۔ الشَّیْطٰنِ ۔ الرَّجِیْمِ      میں پناہ مانگتا / مانگتی ہوں ۔  الله تعالٰی کی ۔ سے ۔ شیطان ۔ مردود       اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیطٰنِ الَّجِیْمِ  میں الله تعالٰی کی پناہ مانگتا / مانگتی ہوں شیطان مردود سے اللہ تعالٰی کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق وہ بھی ہے جسےشیطان کہتے ہیں ۔ وہ آگ سے پیدا کیا گیا ہے ۔ جب فرشتوں اور آدم علیہ السلام کا مقابلہ ہوا ۔ اور حضرت آدم علیہ السلام اس امتحان میں کامیاب ہو گئے ۔ تو الله تعالٰی نے فرشتوں کو حکم دیاکہ وہ سب کے سب آدم علیہ السلام کے آگے جھک جائیں ۔ چنانچہ اُن سب نے انہیں سجدہ کیا۔ مگر شیطان نے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا ۔ اس لئے کہ اسکے اندر تکبّر کی بیماری تھی۔ جب اس سے جواب طلبی کی گئی تو اس نے کہا مجھے آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آدم کو مٹی سے اس لئے میں اس سے بہتر ہوں ۔ آگ مٹی کے آگے کیسے جھک سکتی ہے ؟ شیطان کو اسی تکبّر کی بنا پر ہمیشہ کے لئے مردود قرار دے دیا گیا اور قیامت ت...

سورۃ بقرہ تعارف ۔۔۔۔۔۔

🌼🌺. سورۃ البقرہ  🌺🌼 اس سورت کا نام سورۃ بقرہ ہے ۔ اور اسی نام سے حدیث مبارکہ میں اور آثار صحابہ میں اس کا ذکر موجود ہے ۔ بقرہ کے معنی گائے کے ہیں ۔ کیونکہ اس سورۃ میں گائے کا ایک واقعہ بھی  بیان کیا گیا ہے اس لئے اس کو سورۃ بقرہ کہتے ہیں ۔ سورۃ بقرہ قرآن مجید کی سب سے بڑی سورۃ ہے ۔ آیات کی تعداد 286 ہے ۔ اور کلمات  6221  ہیں ۔اور حروف  25500 ہیں  یہ سورۃ مبارکہ مدنی ہے ۔ یعنی ہجرتِ مدینہ طیبہ کے بعد نازل ہوئی ۔ مدینہ طیبہ میں نازل ہونی شروع ہوئی ۔ اور مختلف زمانوں میں مختلف آیات نازل ہوئیں ۔ یہاں تک کہ " ربا " یعنی سود کے متعلق جو آیات ہیں ۔ وہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کی آخری عمر میں فتح مکہ کے بعد نازل ہوئیں ۔ اور اس کی ایک آیت  " وَ اتَّقُوْا یَوْماً تُرجَعُونَ فِیہِ اِلَی اللهِ "آیہ  281  تو قران مجید کی بالکل آخری آیت ہے جو 10 ہجری میں 10  ذی الحجہ کو منٰی کے مقام پر نازل ہوئی ۔ ۔ جبکہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم حجۃ الوداع کے فرائض ادا کرنے میں مشغول تھے ۔ ۔ اور اس کے اسی نوّے دن بعد آپ صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہوا ۔ اور وحی ا...

*بنی اسرائیل کی فضیلت*

يَا۔۔۔۔۔۔  بَنِي إِسْرَائِيلَ ۔۔۔۔۔۔        اذْكُرُوا    ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔    نِعْمَتِيَ ۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔ الَّتِي    اے  ۔ اولاد اسرائیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم یاد کرو ۔۔۔۔۔۔۔ میری نعمتوں کو ۔۔۔۔ وہ جو  أَنْعَمْتُ    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عَلَيْكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   ۔ وَأَنِّي ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ فَضَّلْتُكُمْ        میں نے انعام کیں ۔ تم پر ۔ اور بے شک میں نے ۔۔۔۔۔۔۔فضیلت دی تم کو   عَلَى     ۔    الْعَالَمِينَ۔  4️⃣7️⃣ پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  تمام جہان  يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ.   4️⃣7️⃣ اے بنی اسرائیل میرے وہ احسان یاد کرو  جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تمہیں تمام عالم پر بڑائی دی ۔  فَضَّلْتُکُم۔ ( تمہیں بڑائی دی ) ۔ یہ لفظ فضل سے نکلا ہے ۔ جس کے معنی ہیں بڑائی ۔ تمام عالم پر فضیلت دینے کا مطلب یہ ہے کہ بنی اسرائیل تمام فِرقوں سے افضل رہے اور کوئی ان کا ہم پلہ نہ تھا...