نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

قسموں کا غلط استعمال ۔۔۔۔ ۲۲۴

قسموں کا غلط استعمال

وَلَا تَجْعَلُوا ۔۔۔  اللَّهَ ۔۔۔ عُرْضَةً ۔۔۔۔۔۔۔۔  لِّأَيْمَانِكُمْ 
اور نہ تم بناؤ ۔۔۔ الله ۔۔۔ نشانہ ۔۔ اپنی قسموں کا 
أَن تَبَرُّوا ۔۔۔۔۔۔۔  وَتَتَّقُوا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   وَتُصْلِحُوا۔ ۔۔۔۔  بَيْنَ 
یہ کہ تم نیک بنو ۔۔ اور ڈرو ۔۔۔ اور تم اصلاح کرو ۔۔۔ درمیان 
النَّاسِ ۔۔۔ وَاللَّهُ ۔۔۔ سَمِيعٌ ۔۔۔۔عَلِيمٌ 2️⃣2️⃣4️⃣
لوگ ۔۔ اور الله ۔۔۔ سننے والا ۔۔ جاننے والا 

وَلَا تَجْعَلُوا اللَّهَ عُرْضَةً لِّأَيْمَانِكُمْ أَن تَبَرُّوا وَتَتَّقُوا وَتُصْلِحُوا بَيْنَ النَّاسِ وَاللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ.    2️⃣2️⃣4️⃣.   

اور الله تعالی کے نام کو اپنی قسموں کے لئے نشانہ مت بناؤ کہ نیک سلوک کرنے اور پرہیزگاری کرنے اور لوگوں میں صلح کرانے سے ( بچ جاؤ ) اور الله تعالی سب کچھ سنتا جانتا ہے 

عُرضةً ( نشانہ) ۔ یہ لفظ نشانے اور ڈھال کے علاوہ رکاوٹ کے معنوں میں بھی استعمال ہوتا ہے ۔ اور یہاں اس کے یہی معنی مراد ہیں 
سمیعٌ ( سنتا ہے ) ۔ الله تعالی انسان کی باتوں کو سننے والا ہے ۔ اس لئے انسان کو ہر بات سوچ سمجھ کر منہ سے نکالنی چاہئیے ۔ 
عَلِیمٌ ( جانتا ہے ) ۔ الله تعالی انسان کے حالات جاننے والا ہے ۔ اس لئے اسے اپنی نیت میں ہر وقت اخلاص رکھنا چاہئیے ۔ 
تَبَرُّوا ۔ ( تم نیک سلوک کرو ) ۔ یہ لفظ بر " سے ہے جس کے معنی نیکی کے ہیں ۔ 
یعنی کسی اچھے کام کے نہ کرنے پر قسم کھالے مثلا ماں باپ سے نہ بولوں گا یا فقیر کو کچھ نہ دوں گا جیساکہ بعض لوگ کسی سے ناراض ہو جائیں تو الله کی قسم کھا کر کہہ بیٹھتے ہیں ۔ کہ نہ اس کے پاس جائیں گے اور نہ اس سے بولیں گے نہ اس کے اور اس کے لڑنے والوں کے درمیان صلح کروائیں گے ۔ یہاں تک کہ قریبی رشتہ داروں میں  بھی اس قسم کی ناچاقیاں ہو جاتیں ۔ جب کوئی کہتا کہ ان کاموں کو کرنا چھوڑ کیوں نہیں دیتے تو یہی بہانہ پیش کردیتے کہ ہم تو اس کام کی قسم کھا چکے ہیں ۔ 
نیک کاموں کو چھوڑ دینا ویسے ہی برا تھا چہ جائیکہ الله تعالی کا بزرگ اور محترم نام لے کر نیک کاموں سے بچنے کی صورت پیدا کی جائے ۔ آیت اسی بات کی طرف توجہ دلا رہی ہے ۔ اور حکم ہو رہا ہے آئندہ ایسا نہ کرنا اور اگر کسی نے قسم کھا بھی لی ہو تو اس کا توڑنا اور کفارہ ادا کرنا واجب ہے ۔ 
علماء نے بے ضرورت اور کثرت سے قسمیں کھاتے رہنے کو یوں بھی ناپسند کیا ہے ۔ کیونکہ اس میں الله تعالی کے نام کی بے توقیری ہوتی ہے ۔ اور بُرے کام کے لئے بھی الله تعالی کا نام لینا تو اور بھی بُرا ہے ۔ 
الله سبحانہ وتعالی تمام کائنات کا مالک اور عظمت وجلال والا ہے ۔ اس کا نام بھی بڑی شان اور بزرگی والا ہے ۔ اس قدر اونچے اور عالی نام کو بُرے کاموں پر گواہ بنانا نہایت بُرا ہے ۔ پھر اس کے نام کو نیک کام کے نہ کرنے کے لئے عذر بنائے رکھنا اور بھی بُرا ہے ۔ الله تعالی نیک کام سے نہیں روکتا ۔ اس لئے یہ عذر بالکل بے معنی ہے ۔ الله تعالی کی قسم ایسے کاموں کے لئے ہرگز نہیں کھانی چاہئیے ۔ اور اگر غلطی سے کوئی قسم کھا رکھی ہو تو اسے توڑ کر کفارہ دینا چاہئیے ۔ 
اگر کوئی قسم کھاتا ہے تو الله سبحانہ و تعالی اسے سنتا ہے اور اگر کوئی الله کی عظمت اور جلال کی وجہ سے قسم کھانے سے رُکتا ہے تو الله تعالی اس کی نیت کو خوب جانتا ہے ۔ تمہاری کوئی بات ظاہری اور مخفی اس سے چُھپی ہوئی نہیں اس لئے قلب کی نیت اور زبان کے قول دونوں میں احتیاط لازم ہے ۔ 
درس قرآن ۔ مرتبہ درس قرآن بورڈ 
تفسیر عثمانی 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

تعوُّذ۔ ۔۔۔۔۔ اَعُوذُ بِالله مِنَ الشَّیطٰنِ الَّرجِیمِ

     اَعُوْذُ ۔                بِاللهِ  ۔ ُ     مِنَ ۔ الشَّیْطٰنِ ۔ الرَّجِیْمِ      میں پناہ مانگتا / مانگتی ہوں ۔  الله تعالٰی کی ۔ سے ۔ شیطان ۔ مردود       اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیطٰنِ الَّجِیْمِ  میں الله تعالٰی کی پناہ مانگتا / مانگتی ہوں شیطان مردود سے اللہ تعالٰی کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق وہ بھی ہے جسےشیطان کہتے ہیں ۔ وہ آگ سے پیدا کیا گیا ہے ۔ جب فرشتوں اور آدم علیہ السلام کا مقابلہ ہوا ۔ اور حضرت آدم علیہ السلام اس امتحان میں کامیاب ہو گئے ۔ تو الله تعالٰی نے فرشتوں کو حکم دیاکہ وہ سب کے سب آدم علیہ السلام کے آگے جھک جائیں ۔ چنانچہ اُن سب نے انہیں سجدہ کیا۔ مگر شیطان نے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا ۔ اس لئے کہ اسکے اندر تکبّر کی بیماری تھی۔ جب اس سے جواب طلبی کی گئی تو اس نے کہا مجھے آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آدم کو مٹی سے اس لئے میں اس سے بہتر ہوں ۔ آگ مٹی کے آگے کیسے جھک سکتی ہے ؟ شیطان کو اسی تکبّر کی بنا پر ہمیشہ کے لئے مردود قرار دے دیا گیا اور قیامت ت...

سورۃ بقرہ تعارف ۔۔۔۔۔۔

🌼🌺. سورۃ البقرہ  🌺🌼 اس سورت کا نام سورۃ بقرہ ہے ۔ اور اسی نام سے حدیث مبارکہ میں اور آثار صحابہ میں اس کا ذکر موجود ہے ۔ بقرہ کے معنی گائے کے ہیں ۔ کیونکہ اس سورۃ میں گائے کا ایک واقعہ بھی  بیان کیا گیا ہے اس لئے اس کو سورۃ بقرہ کہتے ہیں ۔ سورۃ بقرہ قرآن مجید کی سب سے بڑی سورۃ ہے ۔ آیات کی تعداد 286 ہے ۔ اور کلمات  6221  ہیں ۔اور حروف  25500 ہیں  یہ سورۃ مبارکہ مدنی ہے ۔ یعنی ہجرتِ مدینہ طیبہ کے بعد نازل ہوئی ۔ مدینہ طیبہ میں نازل ہونی شروع ہوئی ۔ اور مختلف زمانوں میں مختلف آیات نازل ہوئیں ۔ یہاں تک کہ " ربا " یعنی سود کے متعلق جو آیات ہیں ۔ وہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کی آخری عمر میں فتح مکہ کے بعد نازل ہوئیں ۔ اور اس کی ایک آیت  " وَ اتَّقُوْا یَوْماً تُرجَعُونَ فِیہِ اِلَی اللهِ "آیہ  281  تو قران مجید کی بالکل آخری آیت ہے جو 10 ہجری میں 10  ذی الحجہ کو منٰی کے مقام پر نازل ہوئی ۔ ۔ جبکہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم حجۃ الوداع کے فرائض ادا کرنے میں مشغول تھے ۔ ۔ اور اس کے اسی نوّے دن بعد آپ صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہوا ۔ اور وحی ا...

*بنی اسرائیل کی فضیلت*

يَا۔۔۔۔۔۔  بَنِي إِسْرَائِيلَ ۔۔۔۔۔۔        اذْكُرُوا    ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔    نِعْمَتِيَ ۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔ الَّتِي    اے  ۔ اولاد اسرائیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم یاد کرو ۔۔۔۔۔۔۔ میری نعمتوں کو ۔۔۔۔ وہ جو  أَنْعَمْتُ    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عَلَيْكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   ۔ وَأَنِّي ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ فَضَّلْتُكُمْ        میں نے انعام کیں ۔ تم پر ۔ اور بے شک میں نے ۔۔۔۔۔۔۔فضیلت دی تم کو   عَلَى     ۔    الْعَالَمِينَ۔  4️⃣7️⃣ پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  تمام جہان  يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ.   4️⃣7️⃣ اے بنی اسرائیل میرے وہ احسان یاد کرو  جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تمہیں تمام عالم پر بڑائی دی ۔  فَضَّلْتُکُم۔ ( تمہیں بڑائی دی ) ۔ یہ لفظ فضل سے نکلا ہے ۔ جس کے معنی ہیں بڑائی ۔ تمام عالم پر فضیلت دینے کا مطلب یہ ہے کہ بنی اسرائیل تمام فِرقوں سے افضل رہے اور کوئی ان کا ہم پلہ نہ تھا...