نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

شراب اور جوا ۔۔۔ ۲۱۹ (ا)

شراب اور جوا


يَسْأَلُونَكَ ۔۔۔  عَنِ ۔۔۔ الْخَمْرِ ۔۔۔۔وَالْمَيْسِرِ

وہ سوال کرتے ہیں آپ سے ۔۔۔ سے ۔۔ شراب ۔۔۔ اور جوا 


يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ


وہ آپ سے شراب اور جوئے کا حکم پوچھتے ہیں ۔ 


عَنْ (سے) ۔ یعنی شرعی حکم کے بارے میں  اور حلال و حرام کی بابت 

اَلْخَمْرِ (شراب ) ۔ خمر کے لفظی معنٰی کسی چیز کو ڈھانپ لینا ہیں ۔ اوڑھنی کو خمار اسی لئے کہتے ہیں کہ وہ سر کو ڈھانپ لیتی ہے ۔ شراب کو بھی خمر اسی لئے کہا گیا ہے کہ اس سے انسانی عقل پر پردہ پڑتا ہے ۔ اور انسان کے حواس درست طور پر باقی نہیں رہتے ۔ انگور اور کھجور کی شراب کے علاوہ خمر ہر اس چیز کو کہا گیا ہے جو نشہ آور ہو ۔ 

اَلْمَيسر ( جوا) ۔ یہ لفظ بھی اپنے وسیع معنی میں آیا ہے ۔ اور جوئے کی تمام قسمیں اس میں شامل ہیں ۔ خواہ وہ کسی بھی صورت اور نام میں ہوں ۔ 

اسلام سے پہلے شراب اور جوئے کا عرب میں عام رواج تھا ۔ ہر چھوٹا بڑا اس قدر شراب پیتا تھا کہ گویا ان کی گُھٹی میں پڑی ہوئی ہو ۔ اور جوئے کی قِسموں کا کوئی شمار نہ تھا ۔ ان دونوں کے نتیجے میں جنسی تعلقات کی ابتری ، مالی مشکلات اور ظلم و تعدی کی وبا عام طور پر پھیلی ہوئی تھی ۔ لیکن اس حالت پر غور کرنے والا کوئی نہ تھا ۔ یہ لوگ اپنی عقل ان چیزوں کے عوض بیچ چکے تھے ۔ 

بعض صحابہ کے بارے میں بیان کیا گیا ہے کہ انہوں نے شراب اور جوئے کے بارے میں خود رسول الله صلی الله علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ ایسی چیز جو عقل اور مال ودولت کو برباد کرنے والی ہے اس کے بارے میں کیا حکم ہے ؟

نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کی صحبت اور تعلیم و تربیت سے آپ کے صحابیوں میں ایسی ناپاک اور گندی چیزوں کے بارے میں نفرت کا پیدا ہونا ضروری تھا ۔ وہ سمجھ گئے تھے کہ جن نیکیوں اور خوبیوں کا حکم اسلام دیتا ہے ان کے حاصل کرنے میں شراب اور جوئے جیسی چیزیں رکاوٹ ہیں ۔ کیونکہ اسلام کے احکام سے یہ مقصود ہے کہ ہمارے اندر پاکیزگی ، نیکی اور عاقبت اندیشی پیدا ہو ۔ اس کے برعکس شراب اور جوئے سے عقل جاتی رہتی ہے ۔ گالیاں بکنے کی عادت پڑتی ہے ۔ گندگی کی طرف رجحان پیدا ہوتا ہے ۔ طبیعت حرامکاری کی طرف مائل ہوتی ہے ۔ 

اسرائیلی پیغمبروں نے بھی شراب اور جوئے کے حرام ہونے کے بارےمیں اپنی اپنی امتوں کو حکم دئیے ۔ لیکن ان کے پیروکار ممانعت کے باوجود باز نہ رہ سکے ۔ آخرکار اسلام نے ان چیزوں کی برائی کو اس قدر  کھول کر بیان کیا ۔ کہ آج امّت مسلمہ میں جس قدر حقارت کی نظروں سے شرابی اور جواری کو دیکھا جاتا ہے شاید ہی کسی اور غلطکار اور بدکار کو دیکھا جاتا ہو ۔ 

شراب کی حرمت کے سلسلے میں یہ پہلی آیت ہے ۔ یہیں سے شراب اور جوئے کے حرام ہونے کا ذکر شروع ہوتا ہے ۔ 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

تعوُّذ۔ ۔۔۔۔۔ اَعُوذُ بِالله مِنَ الشَّیطٰنِ الَّرجِیمِ

     اَعُوْذُ ۔                بِاللهِ  ۔ ُ     مِنَ ۔ الشَّیْطٰنِ ۔ الرَّجِیْمِ      میں پناہ مانگتا / مانگتی ہوں ۔  الله تعالٰی کی ۔ سے ۔ شیطان ۔ مردود       اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیطٰنِ الَّجِیْمِ  میں الله تعالٰی کی پناہ مانگتا / مانگتی ہوں شیطان مردود سے اللہ تعالٰی کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق وہ بھی ہے جسےشیطان کہتے ہیں ۔ وہ آگ سے پیدا کیا گیا ہے ۔ جب فرشتوں اور آدم علیہ السلام کا مقابلہ ہوا ۔ اور حضرت آدم علیہ السلام اس امتحان میں کامیاب ہو گئے ۔ تو الله تعالٰی نے فرشتوں کو حکم دیاکہ وہ سب کے سب آدم علیہ السلام کے آگے جھک جائیں ۔ چنانچہ اُن سب نے انہیں سجدہ کیا۔ مگر شیطان نے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا ۔ اس لئے کہ اسکے اندر تکبّر کی بیماری تھی۔ جب اس سے جواب طلبی کی گئی تو اس نے کہا مجھے آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آدم کو مٹی سے اس لئے میں اس سے بہتر ہوں ۔ آگ مٹی کے آگے کیسے جھک سکتی ہے ؟ شیطان کو اسی تکبّر کی بنا پر ہمیشہ کے لئے مردود قرار دے دیا گیا اور قیامت ت...

سورۃ بقرہ تعارف ۔۔۔۔۔۔

🌼🌺. سورۃ البقرہ  🌺🌼 اس سورت کا نام سورۃ بقرہ ہے ۔ اور اسی نام سے حدیث مبارکہ میں اور آثار صحابہ میں اس کا ذکر موجود ہے ۔ بقرہ کے معنی گائے کے ہیں ۔ کیونکہ اس سورۃ میں گائے کا ایک واقعہ بھی  بیان کیا گیا ہے اس لئے اس کو سورۃ بقرہ کہتے ہیں ۔ سورۃ بقرہ قرآن مجید کی سب سے بڑی سورۃ ہے ۔ آیات کی تعداد 286 ہے ۔ اور کلمات  6221  ہیں ۔اور حروف  25500 ہیں  یہ سورۃ مبارکہ مدنی ہے ۔ یعنی ہجرتِ مدینہ طیبہ کے بعد نازل ہوئی ۔ مدینہ طیبہ میں نازل ہونی شروع ہوئی ۔ اور مختلف زمانوں میں مختلف آیات نازل ہوئیں ۔ یہاں تک کہ " ربا " یعنی سود کے متعلق جو آیات ہیں ۔ وہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کی آخری عمر میں فتح مکہ کے بعد نازل ہوئیں ۔ اور اس کی ایک آیت  " وَ اتَّقُوْا یَوْماً تُرجَعُونَ فِیہِ اِلَی اللهِ "آیہ  281  تو قران مجید کی بالکل آخری آیت ہے جو 10 ہجری میں 10  ذی الحجہ کو منٰی کے مقام پر نازل ہوئی ۔ ۔ جبکہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم حجۃ الوداع کے فرائض ادا کرنے میں مشغول تھے ۔ ۔ اور اس کے اسی نوّے دن بعد آپ صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہوا ۔ اور وحی ا...

*بنی اسرائیل کی فضیلت*

يَا۔۔۔۔۔۔  بَنِي إِسْرَائِيلَ ۔۔۔۔۔۔        اذْكُرُوا    ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔    نِعْمَتِيَ ۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔ الَّتِي    اے  ۔ اولاد اسرائیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم یاد کرو ۔۔۔۔۔۔۔ میری نعمتوں کو ۔۔۔۔ وہ جو  أَنْعَمْتُ    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عَلَيْكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   ۔ وَأَنِّي ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ فَضَّلْتُكُمْ        میں نے انعام کیں ۔ تم پر ۔ اور بے شک میں نے ۔۔۔۔۔۔۔فضیلت دی تم کو   عَلَى     ۔    الْعَالَمِينَ۔  4️⃣7️⃣ پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  تمام جہان  يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ.   4️⃣7️⃣ اے بنی اسرائیل میرے وہ احسان یاد کرو  جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تمہیں تمام عالم پر بڑائی دی ۔  فَضَّلْتُکُم۔ ( تمہیں بڑائی دی ) ۔ یہ لفظ فضل سے نکلا ہے ۔ جس کے معنی ہیں بڑائی ۔ تمام عالم پر فضیلت دینے کا مطلب یہ ہے کہ بنی اسرائیل تمام فِرقوں سے افضل رہے اور کوئی ان کا ہم پلہ نہ تھا...