نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

مرتد کی سزا سورۃ بقرہ ۲۱۷ د

مرتد کی سزا


وَمَن ۔۔۔۔۔۔ يَرْتَدِدْ ۔۔۔۔۔۔۔۔مِنكُمْ ۔۔۔ عَن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔   دِينِهِ 

اور جو ۔۔ پھر گیا ۔۔ تم میں سے ۔۔ سے ۔۔ اس کا دین 

فَيَمُتْ ۔۔ وَهُوَ ۔۔۔ كَافِرٌ۔۔۔۔۔۔۔  فَأُولَئِكَ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔   حَبِطَتْ 

پس وہ مر گیا ۔۔ اور ہو ۔۔ کافر ۔۔ پس یہی لوگ ۔۔۔ ضائع ہوئے 

أَعْمَالُهُمْ ۔۔۔ فِي ۔۔۔ الدُّنْيَا ۔۔۔ وَالْآخِرَةِ ۔۔۔۔۔۔۔۔   وَأُولَئِكَ 

اعمال ان کے ۔۔ میں دنیا ۔۔ اور آخرت ۔۔ اور یہی لوگ 

أَصْحَابُ ۔۔۔ النَّارِ ۔۔۔ هُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔ فِيهَا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ خَالِدُونَ 2️⃣1️⃣7️⃣

رہنے والے ۔۔ آگ ۔۔ وہ ۔۔ اس میں ۔۔ ہمیشہ رہیں گے 


وَمَن يَرْتَدِدْ مِنكُمْ عَن دِينِهِ فَيَمُتْ وَهُوَ كَافِرٌ فَأُولَئِكَ حَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَأُولَئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ. 2️⃣1️⃣7️⃣


اور تم میں سے جو کوئی اپنے دین سے پھرے پھر کفر ہی کی حالت میں مر جائے تو ایسے لوگوں کے عمل دنیا اور آخرت میں ضائع ہوئے  اور وہ لوگ دوزخ میں رہنے والے ہیں  وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے 


پچھلے سبق سے واضح ہوگیا  تھا کہ کافر اور مشرک ہر طریقے سے مسلمانوں کو اسلام سے پھیرنے کی کوشش کرتے رہیں گے ۔ ڈرائیں دھمکائیں گے ۔ طرح طرح کی امیدیں دلائیں گے انہیں لالچ دیں گے ۔ ان کی ساری کوششیں اسی لئے ہوں گی کہ جس طرح بھی ہو مسلمانوں کو بڑھنے نہ دیں ۔ انہیں لَوٹا کر دوبارہ جہالت اور تاریکی میں لے آئیں ۔ 

اس آیت میں یہ تنبیہ کی گئی ہے کہ اگر کوئی مسلمان  کافروں کے زیرِ اثر خواہ ڈر کر خواہ کسی لالچ میں آکر اسلام چھوڑ کر کفر کی طرف لَوٹ جائے ۔ اور مرتے دم تک کفر پر ہی اڑا رہے تو اس کے تمام عمل ضائع ہو جائیں گے ۔ اسے دنیا میں بھی اس کی سزا بھگتنی پڑے گی اور آخرت میں بھی ۔ 

اسلام سے پھر کر کفر کی طرف لَوٹ جانے والے کی سزا دنیا میں یہ ہو گی کہ اس کا جان و مال محفوظ نہ رہے گا ۔ مسلمان بیوی سے اس کا نکاح قائم نہ رہے گا ۔ مسلمان کی میراث سے اسے حصہ نہ ملے گا ۔ بلکہ یہاں تک کہ اگر حکومت اسلامی ہو تو ایسے بدعہد ، باغی اور مرتد کو زندہ رہنے کا بھی حق باقی نہیں رہتا ۔ 

آخرت میں اسے یہ سزا ملے گی کہ وہ اپنے اجر و ثواب سے محروم رہے گا ۔ جس قدر نیکیاں اور عبادتیں دنیا میں کی ہوں گی ان کا بدلہ نہیں ملے گا ۔  دوزخ میں ڈالا جائے گا ۔ اسی میں ہمیشہ جلتا رہے گا ۔ اور ہر طرح سے نقصان اٹھائے گا ۔ 

فَيمُت وهو كافر ( اسی حالتِ کفر میں اسے موت آ جائے ) ۔  اس فقرے سے الله تعالی نے یہ بھی سمجھا دیا  کہ اگر خدانخواستہ کوئی مسلمان۔ مرتد ہو جائے تو دین کی طرف واپس آجانے کا موقع پھر بھی رہتا ہے ۔آخرت کی سزا اسی صورت میں ہے جب کفر کی حالت ہی میں مر جائے ۔ 

مرتد کی سزا اس قدر سخت اس لئے ہے کہ ایک بار اسلام کو سمجھ لینے کے بعد اس نے بغاوت کی ۔ پھر اسے دیکھ کر دوسروں کے دل میں بھی شک پیدا ہونے کا امکان ہے ۔ 


تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

تعوُّذ۔ ۔۔۔۔۔ اَعُوذُ بِالله مِنَ الشَّیطٰنِ الَّرجِیمِ

     اَعُوْذُ ۔                بِاللهِ  ۔ ُ     مِنَ ۔ الشَّیْطٰنِ ۔ الرَّجِیْمِ      میں پناہ مانگتا / مانگتی ہوں ۔  الله تعالٰی کی ۔ سے ۔ شیطان ۔ مردود       اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیطٰنِ الَّجِیْمِ  میں الله تعالٰی کی پناہ مانگتا / مانگتی ہوں شیطان مردود سے اللہ تعالٰی کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق وہ بھی ہے جسےشیطان کہتے ہیں ۔ وہ آگ سے پیدا کیا گیا ہے ۔ جب فرشتوں اور آدم علیہ السلام کا مقابلہ ہوا ۔ اور حضرت آدم علیہ السلام اس امتحان میں کامیاب ہو گئے ۔ تو الله تعالٰی نے فرشتوں کو حکم دیاکہ وہ سب کے سب آدم علیہ السلام کے آگے جھک جائیں ۔ چنانچہ اُن سب نے انہیں سجدہ کیا۔ مگر شیطان نے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا ۔ اس لئے کہ اسکے اندر تکبّر کی بیماری تھی۔ جب اس سے جواب طلبی کی گئی تو اس نے کہا مجھے آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آدم کو مٹی سے اس لئے میں اس سے بہتر ہوں ۔ آگ مٹی کے آگے کیسے جھک سکتی ہے ؟ شیطان کو اسی تکبّر کی بنا پر ہمیشہ کے لئے مردود قرار دے دیا گیا اور قیامت ت...

سورۃ بقرہ تعارف ۔۔۔۔۔۔

🌼🌺. سورۃ البقرہ  🌺🌼 اس سورت کا نام سورۃ بقرہ ہے ۔ اور اسی نام سے حدیث مبارکہ میں اور آثار صحابہ میں اس کا ذکر موجود ہے ۔ بقرہ کے معنی گائے کے ہیں ۔ کیونکہ اس سورۃ میں گائے کا ایک واقعہ بھی  بیان کیا گیا ہے اس لئے اس کو سورۃ بقرہ کہتے ہیں ۔ سورۃ بقرہ قرآن مجید کی سب سے بڑی سورۃ ہے ۔ آیات کی تعداد 286 ہے ۔ اور کلمات  6221  ہیں ۔اور حروف  25500 ہیں  یہ سورۃ مبارکہ مدنی ہے ۔ یعنی ہجرتِ مدینہ طیبہ کے بعد نازل ہوئی ۔ مدینہ طیبہ میں نازل ہونی شروع ہوئی ۔ اور مختلف زمانوں میں مختلف آیات نازل ہوئیں ۔ یہاں تک کہ " ربا " یعنی سود کے متعلق جو آیات ہیں ۔ وہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کی آخری عمر میں فتح مکہ کے بعد نازل ہوئیں ۔ اور اس کی ایک آیت  " وَ اتَّقُوْا یَوْماً تُرجَعُونَ فِیہِ اِلَی اللهِ "آیہ  281  تو قران مجید کی بالکل آخری آیت ہے جو 10 ہجری میں 10  ذی الحجہ کو منٰی کے مقام پر نازل ہوئی ۔ ۔ جبکہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم حجۃ الوداع کے فرائض ادا کرنے میں مشغول تھے ۔ ۔ اور اس کے اسی نوّے دن بعد آپ صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہوا ۔ اور وحی ا...

*بنی اسرائیل کی فضیلت*

يَا۔۔۔۔۔۔  بَنِي إِسْرَائِيلَ ۔۔۔۔۔۔        اذْكُرُوا    ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔    نِعْمَتِيَ ۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔ الَّتِي    اے  ۔ اولاد اسرائیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم یاد کرو ۔۔۔۔۔۔۔ میری نعمتوں کو ۔۔۔۔ وہ جو  أَنْعَمْتُ    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عَلَيْكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   ۔ وَأَنِّي ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ فَضَّلْتُكُمْ        میں نے انعام کیں ۔ تم پر ۔ اور بے شک میں نے ۔۔۔۔۔۔۔فضیلت دی تم کو   عَلَى     ۔    الْعَالَمِينَ۔  4️⃣7️⃣ پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  تمام جہان  يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ.   4️⃣7️⃣ اے بنی اسرائیل میرے وہ احسان یاد کرو  جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تمہیں تمام عالم پر بڑائی دی ۔  فَضَّلْتُکُم۔ ( تمہیں بڑائی دی ) ۔ یہ لفظ فضل سے نکلا ہے ۔ جس کے معنی ہیں بڑائی ۔ تمام عالم پر فضیلت دینے کا مطلب یہ ہے کہ بنی اسرائیل تمام فِرقوں سے افضل رہے اور کوئی ان کا ہم پلہ نہ تھا...