نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

بیوہ کے لئے وصیت ۔۔۔ ۲۴۰-۲۴۱-۲۴۲

بیوہ کے لئے وصیت


وَالَّذِينَ ۔۔۔  يُتَوَفَّوْنَ ۔۔۔۔۔۔۔  مِنكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وَيَذَرُونَ ۔۔۔۔۔۔۔  أَزْوَاجًا 

اور جو لوگ ۔۔۔ مرجائیں ۔۔ تم میں سے ۔۔ اوروہ چھوڑ جائیں ۔۔ بیویاں 

وَصِيَّةً ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  لِّأَزْوَاجِهِم ۔۔۔۔۔۔۔۔ مَّتَاعًا ۔۔۔  إِلَى ۔۔۔ الْحَوْلِ 

وصیت کرنا ۔۔۔ ان کی عورتوں کے لئے ۔۔۔ سامان ۔۔ تک ۔۔ ایک سال 

غَيْرَ ۔۔۔ إِخْرَاجٍ ۔۔۔۔۔۔۔  فَإِنْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔  خَرَجْنَ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  فَلَا جُنَاحَ 

بغیر ۔۔ نکالے ۔۔ پس اگر ۔۔ وہ عورتیں نکل جائیں ۔۔۔ پس نہیں گناہ 

عَلَيْكُمْ ۔۔۔ فِي ۔۔۔ مَا ۔۔۔ فَعَلْنَ ۔۔۔ فِي ۔۔۔۔۔۔۔۔  أَنفُسِهِنَّ 

تم پر ۔۔ میں ۔۔ جو ۔۔ وہ کریں ۔۔ میں ۔۔۔ ان کی جانیں 

مِن ۔۔۔ مَّعْرُوفٍ ۔۔۔  وَاللَّهُ ۔۔۔ عَزِيزٌ ۔۔۔ حَكِيمٌ۔ 2️⃣4️⃣0️⃣

سے ۔۔ بھلا کام ۔۔ اور الله ۔۔ زبردست ۔۔۔ حکمت والا 


وَلِلْمُطَلَّقَاتِ ۔۔۔۔  مَتَاعٌ ۔۔۔  بِالْمَعْرُوفِ ۔۔۔ حَقًّا ۔۔۔ عَلَى ۔۔۔ الْمُتَّقِينَ.  2️⃣4️⃣1️⃣

اور طلاق دی ہوئی عورتوں کے لئے ۔۔۔ خرچ ۔۔ قاعدے کے موافق ۔۔ حق ۔۔ پر ۔۔۔۔۔۔۔   پرھیزگار 


كَذَلِكَ ۔۔۔ يُبَيِّنُ ۔۔۔۔۔۔۔۔  اللَّهُ ۔۔۔۔۔۔۔۔  لَكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  آيَاتِهِ 

اسی طرح ۔۔۔ بیان کرتا ہے ۔۔۔ الله ۔۔ تمہارے لئے ۔۔۔ اپنی آیات 

لَعَلَّكُمْ ۔۔۔۔ تَعْقِلُونَ   2️⃣4️⃣2️⃣

تاکہ تم ۔۔۔ سمجھ لو 


وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا وَصِيَّةً لِّأَزْوَاجِهِم مَّتَاعًا إِلَى الْحَوْلِ غَيْرَ إِخْرَاجٍ فَإِنْ خَرَجْنَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِي مَا فَعَلْنَ فِي 

أَنفُسِهِنَّ مِن مَّعْرُوفٍ وَاللَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ    2️⃣4️⃣0️⃣

اور جو لوگ تم میں سے مرجائیں اور اپنی عورتیں چھوڑ جائیں تو وہ اپنی عورتوں کے لئے وصیت کر دیں ایک برس تک خرچ دینا گھر سے نکالے بغیر پھر اگر وہ عورتیں خود نکل جائیں تو تم پر کچھ گناہ نہیں اس میں کہ وہ اپنے حق میں بھلی بات کریں اور الله تعالی زبردست حکمت والا ہے ۔ 


وَلِلْمُطَلَّقَاتِ مَتَاعٌ بِالْمَعْرُوفِ حَقًّا عَلَى الْمُتَّقِينَ  2️⃣4️⃣1️⃣


اور طلاق دی ہوئی عورتوں کے لئے قاعدہ کے موافق خرچ دینا پرھیزگاروں پر لازم ہے 


كَذَلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمْ آيَاتِهِ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ. 2️⃣4️⃣2️⃣


اسی طرح الله تعالی تمہارے لئے اپنی آیات بیان کرتا ہے تاکہ تم سمجھ لو 


وَصِیّةً لّاَزْوَاجِھِمْ ( اپنی بیویوں کے لئے وصیت کر دیں ) یہ ازدواجی مسائل کے سلسلہ میں اس صورت کی آخری آیت ہے ۔ جس میں الله تعالی نے فرمایا کہ شوہر اپنے آخری وقت میں ہونے والی بیوہ کے لئے ایک اور آسانی کی صورت پیدا کرسکتا ہے کہ وہ اپنے ورثا کو وصیت کرجائے کہ بیوہ ایک سال اس کے گھر میں رہ سکتی ہے اور مراعات کی حقدار ہو سکتی ہے ۔ 

عورت کو طلاق دی جائے یا وہ قضائے الٰہی سے بیوہ ہوجائے ۔ مہر مقرر ہو چکا ہو یا نکاح کے وقت مہر کی صراحت نہ ہوئی ہو ۔ ہر حال میں اسلام حسنِ سلوک عفو و درگزر اور نیکی کی تعلیم دیتا ہے ۔ 

بعد میں عورت کا حصہ اور عدّت مقرر کر دی گئی ۔ اب اس آیت پر عمل ضروری نہیں ۔ 

درس قرآن ۔۔ مرتبہ درس قرآن بورڈ

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

تعوُّذ۔ ۔۔۔۔۔ اَعُوذُ بِالله مِنَ الشَّیطٰنِ الَّرجِیمِ

     اَعُوْذُ ۔                بِاللهِ  ۔ ُ     مِنَ ۔ الشَّیْطٰنِ ۔ الرَّجِیْمِ      میں پناہ مانگتا / مانگتی ہوں ۔  الله تعالٰی کی ۔ سے ۔ شیطان ۔ مردود       اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیطٰنِ الَّجِیْمِ  میں الله تعالٰی کی پناہ مانگتا / مانگتی ہوں شیطان مردود سے اللہ تعالٰی کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق وہ بھی ہے جسےشیطان کہتے ہیں ۔ وہ آگ سے پیدا کیا گیا ہے ۔ جب فرشتوں اور آدم علیہ السلام کا مقابلہ ہوا ۔ اور حضرت آدم علیہ السلام اس امتحان میں کامیاب ہو گئے ۔ تو الله تعالٰی نے فرشتوں کو حکم دیاکہ وہ سب کے سب آدم علیہ السلام کے آگے جھک جائیں ۔ چنانچہ اُن سب نے انہیں سجدہ کیا۔ مگر شیطان نے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا ۔ اس لئے کہ اسکے اندر تکبّر کی بیماری تھی۔ جب اس سے جواب طلبی کی گئی تو اس نے کہا مجھے آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آدم کو مٹی سے اس لئے میں اس سے بہتر ہوں ۔ آگ مٹی کے آگے کیسے جھک سکتی ہے ؟ شیطان کو اسی تکبّر کی بنا پر ہمیشہ کے لئے مردود قرار دے دیا گیا اور قیامت ت...

سورۃ بقرہ تعارف ۔۔۔۔۔۔

🌼🌺. سورۃ البقرہ  🌺🌼 اس سورت کا نام سورۃ بقرہ ہے ۔ اور اسی نام سے حدیث مبارکہ میں اور آثار صحابہ میں اس کا ذکر موجود ہے ۔ بقرہ کے معنی گائے کے ہیں ۔ کیونکہ اس سورۃ میں گائے کا ایک واقعہ بھی  بیان کیا گیا ہے اس لئے اس کو سورۃ بقرہ کہتے ہیں ۔ سورۃ بقرہ قرآن مجید کی سب سے بڑی سورۃ ہے ۔ آیات کی تعداد 286 ہے ۔ اور کلمات  6221  ہیں ۔اور حروف  25500 ہیں  یہ سورۃ مبارکہ مدنی ہے ۔ یعنی ہجرتِ مدینہ طیبہ کے بعد نازل ہوئی ۔ مدینہ طیبہ میں نازل ہونی شروع ہوئی ۔ اور مختلف زمانوں میں مختلف آیات نازل ہوئیں ۔ یہاں تک کہ " ربا " یعنی سود کے متعلق جو آیات ہیں ۔ وہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کی آخری عمر میں فتح مکہ کے بعد نازل ہوئیں ۔ اور اس کی ایک آیت  " وَ اتَّقُوْا یَوْماً تُرجَعُونَ فِیہِ اِلَی اللهِ "آیہ  281  تو قران مجید کی بالکل آخری آیت ہے جو 10 ہجری میں 10  ذی الحجہ کو منٰی کے مقام پر نازل ہوئی ۔ ۔ جبکہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم حجۃ الوداع کے فرائض ادا کرنے میں مشغول تھے ۔ ۔ اور اس کے اسی نوّے دن بعد آپ صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہوا ۔ اور وحی ا...

*بنی اسرائیل کی فضیلت*

يَا۔۔۔۔۔۔  بَنِي إِسْرَائِيلَ ۔۔۔۔۔۔        اذْكُرُوا    ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔    نِعْمَتِيَ ۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔ الَّتِي    اے  ۔ اولاد اسرائیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم یاد کرو ۔۔۔۔۔۔۔ میری نعمتوں کو ۔۔۔۔ وہ جو  أَنْعَمْتُ    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عَلَيْكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   ۔ وَأَنِّي ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ فَضَّلْتُكُمْ        میں نے انعام کیں ۔ تم پر ۔ اور بے شک میں نے ۔۔۔۔۔۔۔فضیلت دی تم کو   عَلَى     ۔    الْعَالَمِينَ۔  4️⃣7️⃣ پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  تمام جہان  يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ.   4️⃣7️⃣ اے بنی اسرائیل میرے وہ احسان یاد کرو  جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تمہیں تمام عالم پر بڑائی دی ۔  فَضَّلْتُکُم۔ ( تمہیں بڑائی دی ) ۔ یہ لفظ فضل سے نکلا ہے ۔ جس کے معنی ہیں بڑائی ۔ تمام عالم پر فضیلت دینے کا مطلب یہ ہے کہ بنی اسرائیل تمام فِرقوں سے افضل رہے اور کوئی ان کا ہم پلہ نہ تھا...