نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

غور وفکر کی دعوت ۔۔۔ ۲۱۹-۲۲۰

غور وفکر کی دعوت


كَذَلِكَ ۔۔۔۔۔۔    يُبَيِّنُ۔۔۔۔  اللَّهُ ۔۔۔۔۔۔۔ لَكُمُ ۔۔۔۔۔۔  الْآيَاتِ 

اسی طرح ۔۔ وہ بیان کرتا ہے ۔۔۔ الله ۔۔ تمہارے لئے ۔۔ احکام 

لَعَلَّكُمْ ۔۔۔  تَتَفَكَّرُونَ  2️⃣1️⃣9️⃣

تاکہ تم ۔۔۔ غوروفکر کرو 

فِي ۔۔۔ الدُّنْيَا ۔۔۔  وَالْآخِرَةِ

میں ۔۔۔ دنیا ۔۔۔ اور آخرت 


كَذَلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمُ الْآيَاتِ لَعَلَّكُمْ تَتَفَكَّرُونَ. 2️⃣1️⃣9️⃣


اسی طرح الله تعالی تمہارے لئے احکام بیان کرتا ہے تاکہ تم فکر کرو  


فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ


دنیا اور آخرت کی باتوں میں 


پچھلے سبق میں  ہم پڑھ چکے ہیں کہ الله تعالی نے ہمیں ایسے سیدھے اور صاف راستے بتائے جنہیں اختیار کرلینے کے بعد ہم دنیا کی حالت کو مضبوط اور بہتر بنا سکتے ہیں ۔ غربت ۔ افلاس ۔ بے بسی ۔ فاقہ کشی ۔ بے چینی اور مایوسی جیسی انسان کش چیزیں نیست و نابود کر سکتے ہیں ۔ غریبوں کی تنگدستی اور افلاس ختم کر سکتے ہیں ۔  ایسا ہوجائے تو پھر ہڑتالوں دنگا فساد اور لڑائی جھگڑے کی نوبت ہی نہیں آسکتی ۔ ہر شخص محنت کرکے اپنی ہمت اور قابلیت کے مطابق روزگار حاصل کر سکے گا ۔ تجارت اور صنعت بڑی خوش اسلوبی سے ترقی کرتی چلی جائے گی ۔ 

الله سبحانہ تعالی کے احکام ہمارے سامنے ہیں ۔ دیر فقط اس بات کی ہے کہ ہم سوچ سمجھ سے پورے طور پر کام لینا شروع کر دیں۔ ان میں دنیاوی فوائد کے علاوہ اور فوائد بھی ہیں ۔ جن کو آخرت کے فائدے کہا گیا ہے ۔ ان کا سمجھنا غور و فکر پر موقوف ہے ۔ بہرحال ان احکام کا انسان کے اندر ایک صاف شکل میں ہونا ضرور اس بات کو چاہتا ہے کہ آدمی ان پر غور کرے ۔ اور فکر سے ان کا مفید ہونا معلوم کرے ۔ اس وقت تک ان احکام کے فوائد تجربے سے بھی ظاہر ہوچکے ہیں ۔ اور یہ بات یقینا فکر کی معاون ہے ۔ 

الله تعالی نے ہماری بہتری اور راہنمائی کے لئے جو مختلف احکام نازل فرمائے ہیں ۔ کیا یہ اس لئے ہیں کہ ان کی طرف توجہ نہ دی جائے ؟ ان سے غفلت اور لاپرواہی برتی جائے ۔ ان کی ہنسی اڑائی جائے ؟  ہرگز نہیں ۔ 

احکامِ الٰہی انسانی فلاح و بہبود کے ضامن ہیں ۔ دنیا میں خوشحالی اور سکون لاتے ہیں ۔ آخرت میں سرخروئی اور انعام کا سبب بنتے ہیں ۔ ان سے ناواقف رہنے سے انسان اندھیروں میں جاپڑے گا ۔ اور ان کو اختیار کرنے سے چاروں طرف روشنی پائے گا ۔ 

دنیا میں کیونکر زندگی گزارنی ہے ؟ آخرت کے لئے کیونکر توشہ بنایا جائے ؟ یہ سب کچھ ان احکام میں مذکور ہے ۔ ان کو سمجھنے اور ان پر عمل کرنے سے ہی انسان زندگی کا حقیقی لطف اٹھا سکیں گے ۔ الله تعالی اپنے کلام میں ہمیں بار بار غور وفکر کرنے کی دعوت دیتا ہے ۔ اور دعوٰی کرتا ہے کہ کلامِ الٰہی سے تمہاری عقبٰی بھی درست ہو گی اور خود یہ دنیا بھی سنور جائے گی ۔ 

درس قرآن ۔۔۔ مرتبہ درس قرآن بورڈ 


تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

تعوُّذ۔ ۔۔۔۔۔ اَعُوذُ بِالله مِنَ الشَّیطٰنِ الَّرجِیمِ

     اَعُوْذُ ۔                بِاللهِ  ۔ ُ     مِنَ ۔ الشَّیْطٰنِ ۔ الرَّجِیْمِ      میں پناہ مانگتا / مانگتی ہوں ۔  الله تعالٰی کی ۔ سے ۔ شیطان ۔ مردود       اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیطٰنِ الَّجِیْمِ  میں الله تعالٰی کی پناہ مانگتا / مانگتی ہوں شیطان مردود سے اللہ تعالٰی کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق وہ بھی ہے جسےشیطان کہتے ہیں ۔ وہ آگ سے پیدا کیا گیا ہے ۔ جب فرشتوں اور آدم علیہ السلام کا مقابلہ ہوا ۔ اور حضرت آدم علیہ السلام اس امتحان میں کامیاب ہو گئے ۔ تو الله تعالٰی نے فرشتوں کو حکم دیاکہ وہ سب کے سب آدم علیہ السلام کے آگے جھک جائیں ۔ چنانچہ اُن سب نے انہیں سجدہ کیا۔ مگر شیطان نے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا ۔ اس لئے کہ اسکے اندر تکبّر کی بیماری تھی۔ جب اس سے جواب طلبی کی گئی تو اس نے کہا مجھے آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آدم کو مٹی سے اس لئے میں اس سے بہتر ہوں ۔ آگ مٹی کے آگے کیسے جھک سکتی ہے ؟ شیطان کو اسی تکبّر کی بنا پر ہمیشہ کے لئے مردود قرار دے دیا گیا اور قیامت ت...

سورۃ بقرہ تعارف ۔۔۔۔۔۔

🌼🌺. سورۃ البقرہ  🌺🌼 اس سورت کا نام سورۃ بقرہ ہے ۔ اور اسی نام سے حدیث مبارکہ میں اور آثار صحابہ میں اس کا ذکر موجود ہے ۔ بقرہ کے معنی گائے کے ہیں ۔ کیونکہ اس سورۃ میں گائے کا ایک واقعہ بھی  بیان کیا گیا ہے اس لئے اس کو سورۃ بقرہ کہتے ہیں ۔ سورۃ بقرہ قرآن مجید کی سب سے بڑی سورۃ ہے ۔ آیات کی تعداد 286 ہے ۔ اور کلمات  6221  ہیں ۔اور حروف  25500 ہیں  یہ سورۃ مبارکہ مدنی ہے ۔ یعنی ہجرتِ مدینہ طیبہ کے بعد نازل ہوئی ۔ مدینہ طیبہ میں نازل ہونی شروع ہوئی ۔ اور مختلف زمانوں میں مختلف آیات نازل ہوئیں ۔ یہاں تک کہ " ربا " یعنی سود کے متعلق جو آیات ہیں ۔ وہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کی آخری عمر میں فتح مکہ کے بعد نازل ہوئیں ۔ اور اس کی ایک آیت  " وَ اتَّقُوْا یَوْماً تُرجَعُونَ فِیہِ اِلَی اللهِ "آیہ  281  تو قران مجید کی بالکل آخری آیت ہے جو 10 ہجری میں 10  ذی الحجہ کو منٰی کے مقام پر نازل ہوئی ۔ ۔ جبکہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم حجۃ الوداع کے فرائض ادا کرنے میں مشغول تھے ۔ ۔ اور اس کے اسی نوّے دن بعد آپ صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہوا ۔ اور وحی ا...

*بنی اسرائیل کی فضیلت*

يَا۔۔۔۔۔۔  بَنِي إِسْرَائِيلَ ۔۔۔۔۔۔        اذْكُرُوا    ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔    نِعْمَتِيَ ۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔ الَّتِي    اے  ۔ اولاد اسرائیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم یاد کرو ۔۔۔۔۔۔۔ میری نعمتوں کو ۔۔۔۔ وہ جو  أَنْعَمْتُ    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عَلَيْكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   ۔ وَأَنِّي ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ فَضَّلْتُكُمْ        میں نے انعام کیں ۔ تم پر ۔ اور بے شک میں نے ۔۔۔۔۔۔۔فضیلت دی تم کو   عَلَى     ۔    الْعَالَمِينَ۔  4️⃣7️⃣ پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  تمام جہان  يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ.   4️⃣7️⃣ اے بنی اسرائیل میرے وہ احسان یاد کرو  جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تمہیں تمام عالم پر بڑائی دی ۔  فَضَّلْتُکُم۔ ( تمہیں بڑائی دی ) ۔ یہ لفظ فضل سے نکلا ہے ۔ جس کے معنی ہیں بڑائی ۔ تمام عالم پر فضیلت دینے کا مطلب یہ ہے کہ بنی اسرائیل تمام فِرقوں سے افضل رہے اور کوئی ان کا ہم پلہ نہ تھا...