نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

حیض کے بعد ۔۔۔۔ ۲۲۲

حیض کے بعد

وَلَا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔   تَقْرَبُوهُنَّ ۔۔۔۔۔۔۔  حَتَّى ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔  يَطْهُرْنَ ۔۔۔۔۔۔۔  فَإِذَا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   تَطَهَّرْنَ 
اور نہ ۔۔ تم قریب جاؤ ان کے ۔۔۔ یہاں تک ۔۔ وہ پاک ہو جائیں ۔۔ پس جب ۔۔۔ وہ پاک ہو جائیں 
فَأْتُوهُنَّ ۔۔۔۔ مِنْ ۔۔۔ حَيْثُ ۔۔۔۔۔۔۔   أَمَرَكُمُ ۔۔۔۔ اللَّهُ ۔۔۔۔۔۔  إِنَّ ۔۔۔ اللَّهَ 
پس تم ان کے پاس آؤ ۔۔۔ سے ۔۔ جہاں ۔۔ حکم دیا تم کو ۔۔ الله ۔۔۔ بے شک ۔۔ الله 
يُحِبُّ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔   التَّوَّابِينَ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔     وَيُحِبُّ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔     الْمُتَطَهِّرِينَ 2️⃣2️⃣2️⃣
وہ دوست رکھتا ہے ۔۔۔ توبہ کرنے والے ۔۔۔ اور وہ دوست رکھتا ہے ۔۔۔ پاک رہنے والے 

وَلَا تَقْرَبُوهُنَّ حَتَّى يَطْهُرْنَ فَإِذَا تَطَهَّرْنَ فَأْتُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ أَمَرَكُمُ اللَّهُ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ. 2️⃣2️⃣2️⃣ 

اور جب تک وہ پاک نہ ہوں ان کے قریب نہ جاؤ پھر جب وہ پاک ہو جائیں تو ان کے پاس جاؤ جیسے الله نے تمہیں حکم دیا ہے بے شک الله تعالی توبہ کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے اور وہ پاک رہنے والوں کو دوست رکھتا ہے ۔ 

اَلتّوّابينَ ۔(توبہ کرنے والے ) ۔اس سے مراد  وہ تمام لوگ ہیں جن سے شرعی احکام میں کبھی اتفاقیہ طور پر کوئی غلطی ہو جائے ۔ اور وہ بعد میں توبہ کرلیں  اور اپنی غلطی پر شرمندہ ہوں ۔ 
اَلْمُتَطهرِين (گندگی سے بچنے والے ) ۔ خاص طور پر اس سے وہ لوگ مراد ہیں جو عورت کی ناپاکی اور گندگی کے زمانے میں جنسی اختلاط سے بچتے رہیں ۔ 
پچھلے سبق میں قرآن مجید نے حیض کو گندگی اور نجاست قرار دیا تھا ۔ اس آیت میں بتایا گیا ہے کہ جب گندہ خون آنا بند ہوجائے اور عورت غسل کر لے تو پھر اس سے جنسی اختلاط کی اجازت ہے ۔ یہ جائز فعل فطری اور جائز طریق سے ہونا چاہئیے ۔ غیر فطری طریقے سے نہیں ۔ 
الله تعالی نے مرد و عورت میں جنسی کشش رکھی ہے اور جنسی عمل سے اگرچہ طبعی لذت بھی حاصل ہوتی ہے لیکن یہ لذت ہی آخری مقصد نہیں ہے ۔ میاں بیوی  کے تعلق کا اصل مقصد اور نتیجہ حصولِ اولاد ہے ۔ اسے فراموش کرکے اگر کوئی شخص کسی اور طریقے سے لذت حاصل کرنا چاہے تو وہ بالکل ناجائز ہے ۔ 
پاک ہونے میں یہ تفصیل ہے کہ اگر حیض اپنی پوری مدت یعنی دس دن میں مکمل ہوا تو اُسی وقت سے مجامعت درست ہے ۔ اور اگر دس دن سے پہلے ختم ہو گیا مثلا چھ روز کے بعد اور عورت کی عادت بھی چھ روز کی تھی تو مجامعت خون کے موقوف ہوتے ہی درست نہیں ۔ بلکہ جب عورت غسل کرلے یا ایک نماز کا وقت گزر جائے تو اس کے بعد مجامعت درست ہو گی ۔ اور اگر عورت کی عادت سات یا آٹھ دن کی تھی تو ان دنوں کے پورا کرنے کے بعد مجامعت درست ہو گی ۔ 
جس موقع سے مجامعت کی اجازت دی ہے یعنی آگے کی راہ جہاں سے بچہ پیدا ہوتا ہے ۔ دوسرا موقع یعنی لواطت حرام ہے ۔ 
آخر میں بتایا کہ الله تعالی ان لوگوں کو پسند کرتا ہے جو اپنی پچھلی غلطیوں پر توبہ کرتے ہیں ۔ ان پر نادم ہوتے ہیں اس گناہ سے جو ان سے اتفاقیہ صادر ہوا مثلاً حالتِ حیض میں وطی کا مرتکب ہوا اور ناپاکی یعنی گناہوں اور وطی حالتِ حیض اور وطی موقع نجس سے احتراز کرتے ہیں ۔  اور آئندہ غلطی کے مرتکب ہونے سے پرھیز کرتے ہیں ۔  اس لئے اگر کوئی شخص ماضی میں اس گناہ کا مرتکب رہا ہو تو اسے فورا توبہ کرنی چاہئیے۔ 
کیونکہ الله تعالی پاکی اور طہارت رکھنے والوں کو پسند کرتا ہے ۔ 
درس قرآن ۔۔۔ مرتبہ درس قرآن بورڈ 
تفسیر عثمانی 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

تعوُّذ۔ ۔۔۔۔۔ اَعُوذُ بِالله مِنَ الشَّیطٰنِ الَّرجِیمِ

     اَعُوْذُ ۔                بِاللهِ  ۔ ُ     مِنَ ۔ الشَّیْطٰنِ ۔ الرَّجِیْمِ      میں پناہ مانگتا / مانگتی ہوں ۔  الله تعالٰی کی ۔ سے ۔ شیطان ۔ مردود       اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیطٰنِ الَّجِیْمِ  میں الله تعالٰی کی پناہ مانگتا / مانگتی ہوں شیطان مردود سے اللہ تعالٰی کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق وہ بھی ہے جسےشیطان کہتے ہیں ۔ وہ آگ سے پیدا کیا گیا ہے ۔ جب فرشتوں اور آدم علیہ السلام کا مقابلہ ہوا ۔ اور حضرت آدم علیہ السلام اس امتحان میں کامیاب ہو گئے ۔ تو الله تعالٰی نے فرشتوں کو حکم دیاکہ وہ سب کے سب آدم علیہ السلام کے آگے جھک جائیں ۔ چنانچہ اُن سب نے انہیں سجدہ کیا۔ مگر شیطان نے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا ۔ اس لئے کہ اسکے اندر تکبّر کی بیماری تھی۔ جب اس سے جواب طلبی کی گئی تو اس نے کہا مجھے آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آدم کو مٹی سے اس لئے میں اس سے بہتر ہوں ۔ آگ مٹی کے آگے کیسے جھک سکتی ہے ؟ شیطان کو اسی تکبّر کی بنا پر ہمیشہ کے لئے مردود قرار دے دیا گیا اور قیامت ت...

سورۃ بقرہ تعارف ۔۔۔۔۔۔

🌼🌺. سورۃ البقرہ  🌺🌼 اس سورت کا نام سورۃ بقرہ ہے ۔ اور اسی نام سے حدیث مبارکہ میں اور آثار صحابہ میں اس کا ذکر موجود ہے ۔ بقرہ کے معنی گائے کے ہیں ۔ کیونکہ اس سورۃ میں گائے کا ایک واقعہ بھی  بیان کیا گیا ہے اس لئے اس کو سورۃ بقرہ کہتے ہیں ۔ سورۃ بقرہ قرآن مجید کی سب سے بڑی سورۃ ہے ۔ آیات کی تعداد 286 ہے ۔ اور کلمات  6221  ہیں ۔اور حروف  25500 ہیں  یہ سورۃ مبارکہ مدنی ہے ۔ یعنی ہجرتِ مدینہ طیبہ کے بعد نازل ہوئی ۔ مدینہ طیبہ میں نازل ہونی شروع ہوئی ۔ اور مختلف زمانوں میں مختلف آیات نازل ہوئیں ۔ یہاں تک کہ " ربا " یعنی سود کے متعلق جو آیات ہیں ۔ وہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کی آخری عمر میں فتح مکہ کے بعد نازل ہوئیں ۔ اور اس کی ایک آیت  " وَ اتَّقُوْا یَوْماً تُرجَعُونَ فِیہِ اِلَی اللهِ "آیہ  281  تو قران مجید کی بالکل آخری آیت ہے جو 10 ہجری میں 10  ذی الحجہ کو منٰی کے مقام پر نازل ہوئی ۔ ۔ جبکہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم حجۃ الوداع کے فرائض ادا کرنے میں مشغول تھے ۔ ۔ اور اس کے اسی نوّے دن بعد آپ صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہوا ۔ اور وحی ا...

*بنی اسرائیل کی فضیلت*

يَا۔۔۔۔۔۔  بَنِي إِسْرَائِيلَ ۔۔۔۔۔۔        اذْكُرُوا    ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔    نِعْمَتِيَ ۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔ الَّتِي    اے  ۔ اولاد اسرائیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم یاد کرو ۔۔۔۔۔۔۔ میری نعمتوں کو ۔۔۔۔ وہ جو  أَنْعَمْتُ    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عَلَيْكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   ۔ وَأَنِّي ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ فَضَّلْتُكُمْ        میں نے انعام کیں ۔ تم پر ۔ اور بے شک میں نے ۔۔۔۔۔۔۔فضیلت دی تم کو   عَلَى     ۔    الْعَالَمِينَ۔  4️⃣7️⃣ پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  تمام جہان  يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ.   4️⃣7️⃣ اے بنی اسرائیل میرے وہ احسان یاد کرو  جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تمہیں تمام عالم پر بڑائی دی ۔  فَضَّلْتُکُم۔ ( تمہیں بڑائی دی ) ۔ یہ لفظ فضل سے نکلا ہے ۔ جس کے معنی ہیں بڑائی ۔ تمام عالم پر فضیلت دینے کا مطلب یہ ہے کہ بنی اسرائیل تمام فِرقوں سے افضل رہے اور کوئی ان کا ہم پلہ نہ تھا...