شراب اور جوئے کے بارے میں حکم ۔ ۲۱۹(ب)

شراب اور جوئے کے بارے میں حکم


قُلْ ۔۔۔۔۔۔۔  فِيهِمَا ۔۔۔۔۔۔ إِثْمٌ ۔۔۔ كَبِيرٌ ۔۔۔ وَمَنَافِعُ 

فرما دیجئے ۔۔۔ ان دونوں میں ۔۔ گناہ ۔۔ بڑا ۔۔ اور نفع 

لِلنَّاسِ ۔۔۔۔۔۔۔۔   وَإِثْمُهُمَا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ أَكْبَرُ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مِن ۔۔۔۔۔۔   نَّفْعِهِمَا

لوگوں کے لئے ۔۔ اور گناہ ان دونوں کا ۔۔۔ زیادہ بڑا ۔۔ سے ۔۔ نفع ان دونوں کا 


قُلْ فِيهِمَا إِثْمٌ كَبِيرٌ وَمَنَافِعُ لِلنَّاسِ وَإِثْمُهُمَا أَكْبَرُ مِن نَّفْعِهِمَا


فرما دیجئے ان دونوں میں بڑا گناہ ہے اور فائدے لوگوں کے لئے اور ان کا گناہ ان کے فائدے سے بڑا ہے 


اس سوال کے جواب میں کہ شراب اور جوئے کے بارے میں کیا حکم ہے ؟ 

الله تعالی نے صاف حکم بتایا کہ دونوں گناہ ہیں ۔ ساتھ ہی فرمایا ان دونوں چیزوں میں لوگوں کے فائدے بھی ہیں ۔ اور نقصانات بھی ۔ لیکن ان کے نقصانات ان کے فائدوں سے زیادہ ہیں ۔ اس لئے عقلِ سلیم کا تقاضہ یہی ہے کہ یہ دونوں چیزیں چھوڑ دینے کے قابل ہیں ۔ 

اِثْمٌ ( گناہ ) ۔ سے مراد ہر وہ فعل ہے ۔ جو نیکی کی راہ میں رکاوٹ پیدا کرنے والا ہو ۔ اس لفظ کے استعمال نے بتا دیا کہ شراب اور جوا انسان کو نیکی سے روکتے ہیں ۔ جس قوم اور سوسائٹی میں شراب عام ہو وہاں فساد ، بے حیائی اور گناہ بہت بڑھ جاتے ہیں ۔ جب کوئی شخص شراب پیتا ہے تو اپنے حواس کھو بیٹھتا ہے ۔ بدکاری اور حرام کاری میں الجھ جاتا ہے ۔ اپنے فرائض سے غافل ہوجاتا ہے ۔ نشہ کی حالت کو پورا کرنے کے لئے اگر استطاعت باقی نہ رہے تو ناجائز اور حرام طریقے سے اسے حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے ۔ چوری ، ٹھگی ، غبن ، قتل اور غارت گری سے بھی نہیں چوکتا ۔ 

جوا انسان کی مالی حالت کو تباہ کردیتا ہے ۔ لُوٹ مار ، چوری ، غبن اور لابالی پن کی طرف مائل کرتا ہے ۔ عیاشی اور فضول خرچی تو اس کے اولین اثرات ہیں ۔ جو ایک جواری کو آن گھیرتے ہیں ۔ جوئے کی مختلف شکلیں ہیں ۔ 

مثلا  گھڑ دوڑ کی شرطیں ، لاٹریاں اور سٹے وغیرہ 

شراب پینے سے عقل جاتی رہتی ہے جو تمام امور صحیحہ سے بچاتی ہے ۔ اور لڑائی اور قتل وغیرہ طرح طرح کی خرابیوں کی نوبت آجاتی ہے ۔ اور مختلف قسم کی روحانی اور جسمانی بیماریاں لگ جاتی ہیں جو بعض اوقات ہلاکت کا سبب بنتی ہیں ۔ وقتی طور پر غم بھلانے یا سرور حاصل کرنے کی نسبت  نقصان کہیں زیادہ ہوتا ہے ۔ 

یہی حال جوئے کا ہے عارضی جیت ہوسکتی ہے مگر ہار نہ ہونے کی کیا ضمانت ہے ؟  اور مفت کا جیتا ہوا روپیہ کس کے پاس رہا ہے ۔ ہم نے آج تک کسی جواری کو دولت مند بنتے  

نہیں دیکھا ۔ اگر مفت میں کماتے ہیں تو حرام میں لُٹاتے ہیں ۔ 

درس قرآن ۔۔۔ مرتبہ درس قرآن بورڈ 

تفسیر عثمانی 


کوئی تبصرے نہیں:

حالیہ اشاعتیں

مقوقس شاہ مصر کے نام نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا خط

سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم..قسط 202 2.. "مقوقس" _ شاہ ِ مصر کے نام خط.. نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک گرامی ...

پسندیدہ تحریریں