نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

احکام الہی کا مذاق ۔۔۔ ۲۳۱ -ب

احکامِ الہی کا مذاق


وَلَا تَتَّخِذُوا ۔۔۔  آيَاتِ ۔۔۔ اللَّهِ ۔۔۔ هُزُوًا 

اور نہ تم بناؤ ۔۔۔ احکام ۔۔ الله ۔۔ مذاق 

وَاذْكُرُوا ۔۔۔  نِعْمَتَ ۔۔۔  اللَّهِ ۔۔۔ عَلَيْكُمْ ۔۔۔ وَمَا 

اور یاد کرو ۔۔۔ نعمت ۔۔۔ الله ۔۔۔ تم پر ۔۔۔ اور جو 

أَنزَلَ ۔۔۔ عَلَيْكُم ۔۔۔ مِّنَ ۔۔۔۔ الْكِتَابِ ۔۔۔ وَالْحِكْمَةِ 

اتاری ۔۔ تم پر ۔۔ سے ۔۔ کتاب ۔۔۔ اور علم کی باتیں 

يَعِظُكُم  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔  بِهِ ۔۔۔ وَاتَّقُوا ۔۔۔ اللَّهَ ۔۔۔۔۔۔۔  وَاعْلَمُوا 

وہ نصیحت کرتا ہے تم کو ۔۔ اس سے ۔۔۔ اور ڈرو ۔۔ الله ۔۔ اور جان لو 

أَنَّ ۔۔۔ اللَّهَ ۔۔۔ بِكُلِّ ۔۔۔ شَيْءٍ ۔۔۔ عَلِيمٌ 2️⃣3️⃣1️⃣

بے شک ۔۔ الله ۔۔۔ ہر ۔۔۔ چیز ۔۔۔ جانتا ہے 


وَلَا تَتَّخِذُوا آيَاتِ اللَّهِ هُزُوًا وَاذْكُرُوا نِعْمَتَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ وَمَا أَنزَلَ عَلَيْكُم مِّنَ الْكِتَابِ وَالْحِكْمَةِ يَعِظُكُم بِهِ وَاتَّقُوا اللَّهَ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ. 2️⃣3️⃣1️⃣


اور الله تعالی کے احکام کو ہنسی نہ ٹہراؤ اور تم پر الله تعالی کا جو احسان ہے یاد کرو اور جو کتاب اور علم کی باتیں تم پر اتاریں تمہیں اس کے ذریعے نصیحت کرتا ہے اور الله سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ الله تعالی سب کچھ جانتا ہے ۔ 


اس آیت میں الله تعالی نے یہ تنبیہ کر دی ہے کہ ہمارے حکموں کو ہنسی اور مذاق نہ بناؤ کہ جس حکم پر چاہا عمل کرلیا اور جسے چاہا چھوڑ دیا ۔ بلکہ سارے احکام پر پوری طرح کاربند ہو جاؤ ۔ کیونکہ اسی میں تمہاری بھلائی ہے ۔ 

معاشرتی زندگی کا بنیادی پتھر خاندان اور خاندانی زندگی ہے ۔ اور خاندان کا بنیادی نقطہ میاں بیوی کے صحیح تعلقات ہیں ۔ اس لئے یہ کہنا بالکل درست اور بجا ہوگا کہ ساری قوم کے معاشرتی نظام کی بنیاد میاں بیوی کے حقوق اور فرائض کی درستی اور بجا آوری ہے ۔ اگر شوہر اپنی بیوی کے اور بیوی اپنے شوہر کے تمام حقوق نہایت خوش اسلوبی سے ادا کر رہے ہوں تو سارے معاشرے کی زندگی نہایت پختہ بنیادوں پر قائم ہوگی ۔ 

لیکن اگر میاں بیوی کے تعلقات خراب ہوگئے آپس میں کسی قسم کی ناچاقی پیدا ہوگئی تو سمجھ لینا چاہئیے کہ ساری سوسائٹی خطرے میں ہے ۔ اس لئے تمام اصلاح پسند لوگوں کو اس طرف توجہ دینی چاہئیے ۔ کہ وہ کسی طرح بھی میاں بیوی کے تعلقات خراب نہ ہونے دیں ۔ اسلام نے اس طرف خصوصیت سے زور دیا ہے ۔ 

اس آیت سے یہ بات بھی ثابت ہوتی ہے کہ الله تعالی کے احکام میں ہنسی مذاق کو دخل نہ دو ۔ مثلا پہلے طلاق دے دی اور بعد میں رجعت کرلی ۔ اور کہہ دیا کہ طلاق تو محض ہنسی مذاق میں کہی تھی ۔ یا یونہی جوش میں کہہ دیا تھا ۔ 

شریعت کی ان تمام باتوں میں بڑی حکمت اور مصلحت بھری ہوئی ہے ۔ انسان کا کام ہے کہ وہ ان باتوں پر غور کرے اور ان کی تہہ تک پہنچے ۔ الله تعالی نے یہ احکام ہماری ھدایت اور راہنمائی کے لئے بھیجے ہیں ۔ ان سے فائدہ اٹھانا ہمارے لئے نہایت ضروری ہے ۔ الله تعالی ہماری نیتیں جانتا ہے ۔ ہمارے حالات سے واقف ہے ۔ اس سے کوئی چیز چھپی ہوئی نہیں ۔ نیت صاف رکھنا اور معاملات کو سدھارنا ہمارے لئے بہت ضروری ہے ۔ 

درس قرآن ۔۔۔ مرتبہ درس قرآن بورڈ 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

تعوُّذ۔ ۔۔۔۔۔ اَعُوذُ بِالله مِنَ الشَّیطٰنِ الَّرجِیمِ

     اَعُوْذُ ۔                بِاللهِ  ۔ ُ     مِنَ ۔ الشَّیْطٰنِ ۔ الرَّجِیْمِ      میں پناہ مانگتا / مانگتی ہوں ۔  الله تعالٰی کی ۔ سے ۔ شیطان ۔ مردود       اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیطٰنِ الَّجِیْمِ  میں الله تعالٰی کی پناہ مانگتا / مانگتی ہوں شیطان مردود سے اللہ تعالٰی کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق وہ بھی ہے جسےشیطان کہتے ہیں ۔ وہ آگ سے پیدا کیا گیا ہے ۔ جب فرشتوں اور آدم علیہ السلام کا مقابلہ ہوا ۔ اور حضرت آدم علیہ السلام اس امتحان میں کامیاب ہو گئے ۔ تو الله تعالٰی نے فرشتوں کو حکم دیاکہ وہ سب کے سب آدم علیہ السلام کے آگے جھک جائیں ۔ چنانچہ اُن سب نے انہیں سجدہ کیا۔ مگر شیطان نے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا ۔ اس لئے کہ اسکے اندر تکبّر کی بیماری تھی۔ جب اس سے جواب طلبی کی گئی تو اس نے کہا مجھے آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آدم کو مٹی سے اس لئے میں اس سے بہتر ہوں ۔ آگ مٹی کے آگے کیسے جھک سکتی ہے ؟ شیطان کو اسی تکبّر کی بنا پر ہمیشہ کے لئے مردود قرار دے دیا گیا اور قیامت ت...

سورۃ بقرہ تعارف ۔۔۔۔۔۔

🌼🌺. سورۃ البقرہ  🌺🌼 اس سورت کا نام سورۃ بقرہ ہے ۔ اور اسی نام سے حدیث مبارکہ میں اور آثار صحابہ میں اس کا ذکر موجود ہے ۔ بقرہ کے معنی گائے کے ہیں ۔ کیونکہ اس سورۃ میں گائے کا ایک واقعہ بھی  بیان کیا گیا ہے اس لئے اس کو سورۃ بقرہ کہتے ہیں ۔ سورۃ بقرہ قرآن مجید کی سب سے بڑی سورۃ ہے ۔ آیات کی تعداد 286 ہے ۔ اور کلمات  6221  ہیں ۔اور حروف  25500 ہیں  یہ سورۃ مبارکہ مدنی ہے ۔ یعنی ہجرتِ مدینہ طیبہ کے بعد نازل ہوئی ۔ مدینہ طیبہ میں نازل ہونی شروع ہوئی ۔ اور مختلف زمانوں میں مختلف آیات نازل ہوئیں ۔ یہاں تک کہ " ربا " یعنی سود کے متعلق جو آیات ہیں ۔ وہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کی آخری عمر میں فتح مکہ کے بعد نازل ہوئیں ۔ اور اس کی ایک آیت  " وَ اتَّقُوْا یَوْماً تُرجَعُونَ فِیہِ اِلَی اللهِ "آیہ  281  تو قران مجید کی بالکل آخری آیت ہے جو 10 ہجری میں 10  ذی الحجہ کو منٰی کے مقام پر نازل ہوئی ۔ ۔ جبکہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم حجۃ الوداع کے فرائض ادا کرنے میں مشغول تھے ۔ ۔ اور اس کے اسی نوّے دن بعد آپ صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہوا ۔ اور وحی ا...

*بنی اسرائیل کی فضیلت*

يَا۔۔۔۔۔۔  بَنِي إِسْرَائِيلَ ۔۔۔۔۔۔        اذْكُرُوا    ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔    نِعْمَتِيَ ۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔ الَّتِي    اے  ۔ اولاد اسرائیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم یاد کرو ۔۔۔۔۔۔۔ میری نعمتوں کو ۔۔۔۔ وہ جو  أَنْعَمْتُ    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عَلَيْكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   ۔ وَأَنِّي ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ فَضَّلْتُكُمْ        میں نے انعام کیں ۔ تم پر ۔ اور بے شک میں نے ۔۔۔۔۔۔۔فضیلت دی تم کو   عَلَى     ۔    الْعَالَمِينَ۔  4️⃣7️⃣ پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  تمام جہان  يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ.   4️⃣7️⃣ اے بنی اسرائیل میرے وہ احسان یاد کرو  جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تمہیں تمام عالم پر بڑائی دی ۔  فَضَّلْتُکُم۔ ( تمہیں بڑائی دی ) ۔ یہ لفظ فضل سے نکلا ہے ۔ جس کے معنی ہیں بڑائی ۔ تمام عالم پر فضیلت دینے کا مطلب یہ ہے کہ بنی اسرائیل تمام فِرقوں سے افضل رہے اور کوئی ان کا ہم پلہ نہ تھا...