یتیموں کے لئے احکام ۔۔۔ ۲۲۰

یتیموں کے بارے میں احکام


وَإِن ۔۔۔ تُخَالِطُوهُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔    فَإِخْوَانُكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   وَاللَّهُ ۔۔۔۔۔۔۔  يَعْلَمُ 

اور اگر ۔۔۔ تم ملا لو ان سے ۔۔ پس وہ بھائی ہیں تمہارے ۔۔۔ اور الله ۔۔ جانتا ہے 

الْمُفْسِدَ ۔۔۔ مِنَ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  الْمُصْلِحِ ۔۔۔۔۔۔  وَلَوْ ۔۔۔ شَاءَ ۔۔۔۔۔ اللَّهُ 

فساد کرنے والا  ۔۔۔ سے ۔۔۔ اصلاح کرنے والا ۔۔ اور اگر ۔۔ چاہے ۔۔ الله 

لَأَعْنَتَكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔   إِنَّ ۔۔۔ اللَّهَ ۔۔۔ عَزِيزٌ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  حَكِيمٌ۔ 2️⃣2️⃣0️⃣

مشقت میں ڈال دیتا تم کو ۔۔ بے شک ۔۔ الله ۔۔ غالب ۔۔۔ حکمت والا 


وَإِن تُخَالِطُوهُمْ فَإِخْوَانُكُمْ وَاللَّهُ يَعْلَمُ الْمُفْسِدَ مِنَ الْمُصْلِحِ وَلَوْ شَاءَ اللَّهُ لَأَعْنَتَكُمْ إِنَّ اللَّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ. 2️⃣2️⃣0️⃣


اور اگر ان کا خرچ ملا لو تو وہ تمہارے بھائی ہیں  اور الله تعالی خرابی کرنے والے اور سنوارنے والے ( کے فرق ) کو جانتا ہے  اور اگر الله تعالی چاہتا تو تم پر مشقت ڈالتا بے شک الله تعالی زبردست تدبیر والا ہے ۔ 


صحابہ کرام رضوان الله علیھم اجمعین کا سوال یتیموں کے بارے میں آپ پڑھ چکے ہیں ۔ اس کے جواب میں الله تعالی نے نہایت جامع حکم ارشاد فرمایا ۔ کہ یتیموں کی اصلاح بہت بڑا ثواب کا کام ہے ۔ ان کی حیثیت تمہارے بھائیوں کی سی ہے ۔ ان کے ساتھ تکلف کیسا ؟ 

مقصود تو یہ ہے کہ یتیم کے مال کی اصلاح اور درستی ہو ۔ سو جس طرح بھی ہو اسی طرح کر لینا چاہئیے ۔ اگر یتیم کا فائدہ اس میں ہو کہ اس کا حساب علیحدہ رکھا جائے ۔ تو یوں کر لینا چاہئیے ۔  اور اگر بہتری اس میں نظر آئے کہ اس کا مال اپنے مال سے ملا لیا جائے تو اس میں بھی کچھ مضائقہ نہیں ۔ آخر وہ تمہارے دینی بھائی ہیں ۔ 

پرانی تہذیبوں میں اور ان کے علاوہ موجودہ کئی قوموں میں یتیموں کو نہایت حقیر اور ذلیل سمجھا جاتا ہے لیکن اسلام نے  فاِخوانكم کہہ کر بتا دیا کہ انسان ہونے کے لحاظ سے ان میں اور تم میں کوئی فرق نہیں ۔ وہ تمہیں ایسے ہی عزیز ہونے چاہئیں جیسے تمہارے بھائی تمہیں عزیز ہیں ۔ انہیں ترقی کرنے کا پورا پورا حق حاصل ہے ۔ ان کی راہ میں کسی طرح بھی روڑے نہیں اٹکانے چاہئیے ۔ بلکہ ان کے مقصد کو حاصل کرنے میں ان کی مدد کرنی چاہئیے جس طرح بھائی اپنے بھائی کی مدد کرتا ہے ۔ اس لئے ہر حال میں ان کی اصلاح اور درستی پیشِ نظر رکھنی چاہئیے اور اس کے لئے کوئی سا بھی طریقہ جو تم پسند کرو اسے اختیار کرو ۔ الله تعالی سب کی نیتیں جانتا ہے ۔ اور خوب سمجھتا ہے کہ کون فسادی ہے اور کون مصلح ہے ۔ 

اس کے بعد الله تعالی نے یہ بھی بتایا کہ اگر وہ چاہتا تو یتیموں کے بارے میں وہ تمہیں سخت حکم بھی دے سکتا تھا ۔ جو تمہیں پورے کرنے پڑتے ۔ اس لئے کہ وہ زبردست اور غالب ہے ۔ لیکن اس نے ایسا نہیں کیا ۔ کیونکہ وہ ہر حکم کی مصلحت سمجھتا ہے ۔ وہ ایسے حکم نہیں دیتا جو تم پر گراں اور مشکل ہوں ۔ 

درس قرآن ۔۔۔ مرتبہ درس قرآن بورڈ 

کوئی تبصرے نہیں:

حالیہ اشاعتیں

مقوقس شاہ مصر کے نام نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا خط

سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم..قسط 202 2.. "مقوقس" _ شاہ ِ مصر کے نام خط.. نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک گرامی ...

پسندیدہ تحریریں