نمازوں کی پابندی ۔۔۔ ۲۳۸- ۲۳۹

نمازوں کی پابندی


حَافِظُوا ۔۔ عَلَى ۔۔۔ الصَّلَوَاتِ ۔۔۔ وَالصَّلَاةِ ۔۔۔ الْوُسْطَى 

حفاظت کرو ۔۔ پر ۔۔ نمازوں ۔۔۔۔۔ اور نماز ۔۔ درمیانی 

وَقُومُوا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لِلَّهِ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔  قَانِتِينَ  2️⃣3️⃣8️⃣

اور کھڑے رہو ۔۔۔ الله تعالی کے لئے ۔۔۔ ادب سے 

فَإِنْ ۔۔۔ خِفْتُمْ ۔۔۔ فَرِجَالًا ۔۔۔  أَوْ ۔۔۔  رُكْبَانًا ۔۔۔۔۔۔۔۔ فَإِذَا 

پھر اگر ۔۔۔ تم ڈر جاؤ ۔۔۔ تو پیادہ ۔۔۔ یا ۔۔ سوار ۔۔۔ پس جب 

أَمِنتُمْ ۔۔۔۔۔۔  فَاذْكُرُوا ۔۔۔  اللَّهَ ۔۔۔۔۔۔۔۔  كَمَا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   عَلَّمَكُم 

تم امن میں ہو ۔۔۔ تو یاد کرو ۔۔۔ الله ۔۔ جیسا کہ ۔۔ اس نے سکھایا تم کو 

مَّا ۔۔۔ لَمْ ۔۔۔ تَكُونُوا ۔۔۔۔ تَعْلَمُونَ.   2️⃣3️⃣9️⃣

جسے ۔۔۔ نہیں ۔۔ تھے تم ۔۔۔ جانتے 


حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاةِ الْوُسْطَى وَقُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ۔.  2️⃣3️⃣8️⃣


سب نمازوں سے خبردار رہو اور درمیانی نماز سے اور الله تعالی کے سامنے ادب سے کھڑے رہو 


فَإِنْ خِفْتُمْ فَرِجَالًا أَوْ رُكْبَانًا فَإِذَا أَمِنتُمْ فَاذْكُرُوا اللَّهَ كَمَا عَلَّمَكُم مَّا لَمْ تَكُونُوا تَعْلَمُونَ     2️⃣3️⃣9️⃣


پھر اگر تمہیں کسی کا ڈر ہو تو پیادہ پڑھ لو یا سوار پھر جس وقت تم امن پاؤ تو الله کو یاد کرو جس طرح تمہیں سکھایا ہے جسے تم نہ جانتے تھے 


حَافِظُوا علی الصلٰوتِ ( سب نمازوں سے خبردار رہو ) ۔ یعنی نمازوں کی پابندی کرو ۔ علماء  نے نماز کی پابندی کے تین درجے بتائے ہیں ۔

1. سب سے پہلا درجہ تو یہ ہے کہ نماز وقت پر پڑھی جائے ۔ اور فرائض اور واجبات نہ چھوڑے جائیں ۔ 

2. درمیانی درجہ یہ ہے کہ نمازی کا جسم ہر طرح سے پاک وصاف ہو ۔ دل میں عاجزی اور انکساری ہو ۔ سنتیں اور مستحبات کا پورا پورا خیال رکھتا ہو ۔ 

3. سب سے اعلٰی درجہ یہ ہے کہ یہ سمجھ کر نماز پڑھی جائے گویا نمازی الله تعالی کو دیکھ رہا ہو ۔ اور اسے یہ بھی احساس ہو کہ الله تعالی نمازی کو دیکھ رہا ہے ۔ 

اَلصّلٰوۃ الوسطی ( بیچ والی نماز ) ۔ اس بیچ والی درمیانی نماز سے مراد عصر کی نماز ہے ۔ کچھ علماء نے اس سے نماز ظہر اور مغرب اور بعض نے فجر بھی مراد لی ہے ۔

قَانِتین ( ادب سے ) ۔ یہ لفظ قنوت سے نکلا ہے ۔ جسکے معنی دعا ، خشوع و خضوع اور عاجزی و انکساری ، اطاعت و فرمانبرداری کے ہیں ۔ 

پچھلی آیات میں بیویوں کے حقوق اور مطالبات کا ذکر چلا آرہا تھا ۔ اور آگے پھر یہی ذکر چلے گا ۔درمیان میں نماز کے متعلق کچھ احکام آگئے ہیں ۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اسلام میں معاشرت و معاملت ، قانون و اخلاق کے مسائل عبادت سے الگ نہیں اور شریعت میں الله تعالی کے حقوق اور بندوں کے حقوق ساتھ ساتھ چل رہے ہیں ۔ 

طلاق کے احکام میں نماز کا حکم بیان فرمانے کی یہ وجہ بھی ہو سکتی ہے کہ انسان دنیا کے معاملات اور باہمی جھگڑوں میں پڑ کر کہیں الله تعالی کی عبادت کو نہ بھلا دے ۔ 

درمیانی نماز ( عصر کی نماز ) کی تاکید اس لئے زیادہ فرمائی کہ اس وقت انسان دنیاوی کاموں میں زیادہ مشغول ہوتا ہے ۔اس لئے اس طرف توجہ دلا دی کہ دنیاوی کاموں میں مشغول ہوکر الله تعالی کو نہ بھول جاؤ ۔ بلکہ ذکر و عبادت بھی جاری رکھو ۔ یہاں خوف اور امن کے اوقات میں  نماز کے احکام بھی بتا دئیے گئے ۔ اگر لڑائی اوردشمن سے خوف ہو کا وقت ہو تو پیادہ اور سواری پر اشارے سے نماز پڑھ لینا چاہئیے ۔ 

درس قرآن ۔۔۔ مرتبہ درس قرآن بورڈ

کوئی تبصرے نہیں:

حالیہ اشاعتیں

مقوقس شاہ مصر کے نام نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا خط

سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم..قسط 202 2.. "مقوقس" _ شاہ ِ مصر کے نام خط.. نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک گرامی ...

پسندیدہ تحریریں