آئندہ کی فکر ۔۔۔ ۲۲۳-(ب)

آئندہ کی فکر

وَقَدِّمُوا ۔۔۔۔۔۔۔۔  لِأَنفُسِكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔  وَاتَّقُوا ۔۔۔  اللَّهَ ۔۔۔۔۔۔۔۔وَاعْلَمُوا 
اور آگے بھیجو ۔۔ اپنی جانوں کے لئے ۔۔۔ اور ڈرتے رہو ۔۔ الله ۔۔۔ اور جان لو 
أَنَّكُم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔    مُّلَاقُوهُ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔    وَبَشِّرِ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   الْمُؤْمِنِينَ
بے شک تم ۔۔۔ ملنے والے ہو اس سے ۔۔۔ اور خوشخبری دیجئے ۔۔۔ مؤمنین 2️⃣2️⃣3️⃣

وَقَدِّمُوا لِأَنفُسِكُمْ وَاتَّقُوا اللَّهَ وَاعْلَمُوا أَنَّكُم مُّلَاقُوهُ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ  2️⃣2️⃣3️⃣

اور اپنے واسطے آگے کی تدبیر کرو اور الله سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ تمہیں اس سے ملنا ہے اور ایمان والوں کو خوشخبری سنا دو ۔

یہ بات اس سے پہلے واضح کی جا چکی ہے کہ موت کے بعد ہماری زندگی ختم نہیں ہو جاتی ۔ بلکہ نئے دور میں داخل ہو جاتی ہے ۔ اور وہاں اس کا آرام یا تکلیف ان اعمال پر منحصر ہے جو ہم اس دنیا میں کرتے ہیں ۔ اس زندگی کے اعمال و افعال کا بُرا یا بھلا عکس اُس زندگی کی ناکامی یا کامیابی کی شکل میں پڑتا ہے ۔ یہ دنیا امتحان اور آزمائش کی جگہ ہے ۔ یہاں ہمیں سختی اور صعوبتیں جھیل کر مستقبل کے لئے توشہ بنانا ہے ۔ اور آخرت جزا و سزاپانے کی جگہ ہے ۔ 
آیه کے پہلے حصے میں مرد وعورت کے تعلقات بیان کئے گئے تھے اور بتایا گیا تھا کہ ان کے جنسی ملاپ کا اصل مقصد اولاد اور نسل ہے ۔ اب آیت کے اس حصہ میں تاکید کے طور پر یہ یاد دہانی کرا دی گئی ہے کہ آئندہ کے لئے اپنے حق میں کچھ کرتے رہو ۔ اور اس عین تسکین کے مشغلوں کے وقت بھی لذت پرستی میں غرق نہ ہو جاؤ ۔ بلکہ اپنی لذتوں کو بھی اطاعت و عبادت بنا لو۔ اور یہ اس طرح ممکن ہے کہ تم ہر کام کرتے وقت اس کا انجام بہتر بنانے کی فکر کرو ۔ 
تقوٰی کی تاکید قرآن مجید نے بار بار کی ہے ۔ کہ انسان ہر حال میں ، زندگی کی ہر حالت میں اٹھتا بیٹھتا ، سوتا جاگتا ۔ کھاتا پیتا الله تعالی کو یاد رکھے ۔ افراط و تفریط سے بچ کر سیدھی راہ پر چلتا رہے ۔ آخر میں الله تعالی پیغمبر علیہ السلام کو حکم دیتا ہے کہ وہ اہل ایمان کو نیک جزا کی خوشخبری سنا دیں ۔ جن کے اوصاف یہ ہیں ۔ 
1. قَدّمُوا لِاَنْفُسِکُم ۔ کو سامنے رکھتے ہوئے مؤمن کو آئندہ کی فکر ہوتی ہے ۔ وہ لذت اور شہوت کو مطلوب نہیں بناتا بلکہ انجام اور بہتر نتائج کو مدّنظر رکھتا ہے ۔ 
2. اِتّقُوا الله  کا حکم بار بار سنانے کا مقصد یہی ہے کہ مسلمان خدا خوفی اور پرھیزگاری اختیار کرکے  مثالی انسان بن جائے ۔ دنیا اسے دیکھ کر رشک کرے ۔ 
3. مُلٰقُوا ( تم اس سے ملنے والے ہو ) ۔ عین جنسی مسائل کے ذکر میں یاد دلایا  جا رہا ہے کہ آخر تمہیں الله تعالی کے حضور پیش ہونا ہے ۔ خبردار کوئی ایسا عمل نہ سرزد ہو جائے جس سے اس دن شرمساری ہو ۔ 

درس قرآن ۔۔۔ مرتبہ درس قرآن بورڈ 

کوئی تبصرے نہیں:

حالیہ اشاعتیں

مقوقس شاہ مصر کے نام نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا خط

سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم..قسط 202 2.. "مقوقس" _ شاہ ِ مصر کے نام خط.. نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک گرامی ...

پسندیدہ تحریریں