نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

عورت کی رضا ۔۔۔ ۲۳۲

عورت کی رضا


وَإِذَا ۔۔۔ طَلَّقْتُمُ ۔۔۔۔۔۔۔۔   النِّسَاءَ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  فَبَلَغْنَ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   أَجَلَهُنَّ 

اور جب ۔۔۔ تم نے طلاق دی ۔۔۔ عورتیں ۔۔۔ پھر وہ پہنچ جائیں ۔۔۔ اپنی مدّت کو 

فَلَا تَعْضُلُوهُنَّ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔   أَن يَنكِحْنَ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   أَزْوَاجَهُنَّ  ۔۔۔ إِذَا 

پس تم نہ روکو انہیں ۔۔۔ یہ کہ وہ نکاح کرلیں ۔۔ اپنے شوہروں سے ۔۔۔ جب 

تَرَاضَوْا ۔۔۔  بَيْنَهُم ۔۔۔۔۔۔۔   بِالْمَعْرُوفِ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   ذَلِكَ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔    يُوعَظُ 

 راضی ہو جائیں ۔۔۔ آپس میں ۔۔۔ دستور کے مطابق ۔۔۔ یہ ۔۔ نصیحت کی جاتی ہے 

بِهِ ۔۔۔ مَن ۔۔۔ كَانَ ۔۔۔  مِنكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔   يُؤْمِنُ ۔۔۔۔۔۔۔   بِاللَّهِ ۔۔۔ وَالْيَوْمِ ۔۔۔ الْآخِرِ

جوکہ ۔۔۔ جو ۔۔۔ ہو ۔۔۔ تم میں سے ۔۔۔ ایمان لاتا ہے ۔۔۔ الله پر ۔۔ اور دن ۔۔ آخرت 

 ذَلِكُمْ ۔۔۔۔ أَزْكَى ۔۔۔۔۔۔۔۔۔   لَكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   وَأَطْهَرُ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔   وَاللَّهُ 

یہ ۔۔ زیادہ پاکیزہ ہے ۔۔۔ تمہارے لئے ۔۔۔ اور زیادہ پاکیزہ ۔۔۔ اور الله 

يَعْلَمُ ۔۔۔ وَأَنتُمْ ۔۔۔  لَا تَعْلَمُونَ 2️⃣3️⃣2️⃣

وہ جانتا ہے ۔۔۔ اور تم ۔۔۔ نہیں جانتے 


وَإِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَبَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَلَا تَعْضُلُوهُنَّ أَن يَنكِحْنَ أَزْوَاجَهُنَّ إِذَا تَرَاضَوْا بَيْنَهُم بِالْمَعْرُوفِ ذَلِكَ يُوعَظُ بِهِ مَن كَانَ مِنكُمْ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ذَلِكُمْ أَزْكَى لَكُمْ وَأَطْهَرُ وَاللَّهُ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ 2️⃣3️⃣2️⃣


اور جب تم نے عورتوں کو طلاق دی پھر وہ اپنی عدّت پوری کر چکیں تو اب انہیں اس سے نہ روکو کہ نکاح کرلیں اپنے انہیں خاوندوں سے جبکہ آپس میں دستور کے موافق راضی ہو جائیں ۔ یہ نصیحت اس کو کی جاتی ہے جو تم میں سے الله اور قیامت پر ایمان رکھتا ہے اس میں تمہارے لئے ستھرائی اور پاکیزگی ہے اور الله جانتا ہے اور تم نہیں جانتے ۔ 


فَبَلَغْنَ اَجَلَھُنَّ ( پھر اپنی عدّت پوری کر چکیں ) ۔ فَبَلَغْنَ کا ترجمہ ہے پھر وہ پہنچ جائیں ۔ یعنی پوری کر لیں  اَجَلَھُنَّ کا ترجمہ ہے ان کی اپنی مدّت ۔ یعنی مقررہ میعاد ۔ جسے شریعت کی اصطلاح میں عدّت کہتے ہیں ۔ 

اِذَا طَلَقْتُمْ ( جب تم نے طلاق دی ) ۔ یہاں یہ خطاب براہ راست تو شوہروں سے ہے ۔ لیکن مخاطب پوری ملت ہے ۔

اَزْوَاجَھُنَّ ( اپنے انہی خاوندوں سے ) ۔ یعنی وہ شوہر جنہیں عورتیں پسند کریں ۔ خواہ وہ نئے ہوں یا وہی پرانے ۔ جو ایک بار انہیں چھوڑ چکے ہیں ۔ 

تَرَاضُوا ( راضی ہوجائیں ) ۔ اس لفظ سے یہ بات ظاہر ہے کہ ایجاب اور قبول نکاح کے رُکن ہیں ۔ یہ علیحدہ بات ہے کہ شوہر اور بیوی کی بجائے بعض اوقات ان کے ولی یا وکیل ایجاب و قبول کرلیں اور اسے وہ دونوں تسلیم کر لیں ۔ بصورت دیگر اگر دونوں راضی نہ ہوں تو نکاح نہیں ہوتا ۔ 

اس آیت کا شانِ نزول یہ ہے کہ ایک عورت کو اس کے خاوند نے ایک یا دوطلاق دے دی اور عدّت میں رجعت بھی نہ کی ۔ جب مدّت ختم ہوگئی تو دوسرے لوگوں کے ساتھ پہلے خاوند نے بھی نکاح کا پیغام دیا ۔ عورت اس بات پر راضی تھی لیکن عورت کے بھائی کو غصہ آیا اور نکاح کو روک دیا ۔ اس پر یہ حکم اترا کہ عورت کی خوشنودی اور بہبودی کو سامنے رکھنا چاہئیے ۔ اس کے موافق نکاح ہونا چاہئیے ۔ اپنے کسی خیال اور ناخوشی کو دخل نہیں دینا چاہئیے ۔ البتہ اگرخلاف قاعدہ کوئی بات ہو مثلا پہلے خاوند کی عدّت کے اندر کسی دوسرے سے نکاح کرنا چاہئیے ۔ تو بے شک ایسے نکاح سے روکنے کا حق ہے ۔ 

درس قرآن ۔۔۔ مرتبہ درس قرآن بورڈ 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

تعوُّذ۔ ۔۔۔۔۔ اَعُوذُ بِالله مِنَ الشَّیطٰنِ الَّرجِیمِ

     اَعُوْذُ ۔                بِاللهِ  ۔ ُ     مِنَ ۔ الشَّیْطٰنِ ۔ الرَّجِیْمِ      میں پناہ مانگتا / مانگتی ہوں ۔  الله تعالٰی کی ۔ سے ۔ شیطان ۔ مردود       اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیطٰنِ الَّجِیْمِ  میں الله تعالٰی کی پناہ مانگتا / مانگتی ہوں شیطان مردود سے اللہ تعالٰی کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق وہ بھی ہے جسےشیطان کہتے ہیں ۔ وہ آگ سے پیدا کیا گیا ہے ۔ جب فرشتوں اور آدم علیہ السلام کا مقابلہ ہوا ۔ اور حضرت آدم علیہ السلام اس امتحان میں کامیاب ہو گئے ۔ تو الله تعالٰی نے فرشتوں کو حکم دیاکہ وہ سب کے سب آدم علیہ السلام کے آگے جھک جائیں ۔ چنانچہ اُن سب نے انہیں سجدہ کیا۔ مگر شیطان نے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا ۔ اس لئے کہ اسکے اندر تکبّر کی بیماری تھی۔ جب اس سے جواب طلبی کی گئی تو اس نے کہا مجھے آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آدم کو مٹی سے اس لئے میں اس سے بہتر ہوں ۔ آگ مٹی کے آگے کیسے جھک سکتی ہے ؟ شیطان کو اسی تکبّر کی بنا پر ہمیشہ کے لئے مردود قرار دے دیا گیا اور قیامت ت...

سورۃ بقرہ تعارف ۔۔۔۔۔۔

🌼🌺. سورۃ البقرہ  🌺🌼 اس سورت کا نام سورۃ بقرہ ہے ۔ اور اسی نام سے حدیث مبارکہ میں اور آثار صحابہ میں اس کا ذکر موجود ہے ۔ بقرہ کے معنی گائے کے ہیں ۔ کیونکہ اس سورۃ میں گائے کا ایک واقعہ بھی  بیان کیا گیا ہے اس لئے اس کو سورۃ بقرہ کہتے ہیں ۔ سورۃ بقرہ قرآن مجید کی سب سے بڑی سورۃ ہے ۔ آیات کی تعداد 286 ہے ۔ اور کلمات  6221  ہیں ۔اور حروف  25500 ہیں  یہ سورۃ مبارکہ مدنی ہے ۔ یعنی ہجرتِ مدینہ طیبہ کے بعد نازل ہوئی ۔ مدینہ طیبہ میں نازل ہونی شروع ہوئی ۔ اور مختلف زمانوں میں مختلف آیات نازل ہوئیں ۔ یہاں تک کہ " ربا " یعنی سود کے متعلق جو آیات ہیں ۔ وہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کی آخری عمر میں فتح مکہ کے بعد نازل ہوئیں ۔ اور اس کی ایک آیت  " وَ اتَّقُوْا یَوْماً تُرجَعُونَ فِیہِ اِلَی اللهِ "آیہ  281  تو قران مجید کی بالکل آخری آیت ہے جو 10 ہجری میں 10  ذی الحجہ کو منٰی کے مقام پر نازل ہوئی ۔ ۔ جبکہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم حجۃ الوداع کے فرائض ادا کرنے میں مشغول تھے ۔ ۔ اور اس کے اسی نوّے دن بعد آپ صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہوا ۔ اور وحی ا...

*بنی اسرائیل کی فضیلت*

يَا۔۔۔۔۔۔  بَنِي إِسْرَائِيلَ ۔۔۔۔۔۔        اذْكُرُوا    ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔    نِعْمَتِيَ ۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔ الَّتِي    اے  ۔ اولاد اسرائیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم یاد کرو ۔۔۔۔۔۔۔ میری نعمتوں کو ۔۔۔۔ وہ جو  أَنْعَمْتُ    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عَلَيْكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   ۔ وَأَنِّي ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ فَضَّلْتُكُمْ        میں نے انعام کیں ۔ تم پر ۔ اور بے شک میں نے ۔۔۔۔۔۔۔فضیلت دی تم کو   عَلَى     ۔    الْعَالَمِينَ۔  4️⃣7️⃣ پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  تمام جہان  يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ.   4️⃣7️⃣ اے بنی اسرائیل میرے وہ احسان یاد کرو  جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تمہیں تمام عالم پر بڑائی دی ۔  فَضَّلْتُکُم۔ ( تمہیں بڑائی دی ) ۔ یہ لفظ فضل سے نکلا ہے ۔ جس کے معنی ہیں بڑائی ۔ تمام عالم پر فضیلت دینے کا مطلب یہ ہے کہ بنی اسرائیل تمام فِرقوں سے افضل رہے اور کوئی ان کا ہم پلہ نہ تھا...