نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

*حدیث نمبر ~~~~ 6*

*باپ کا صدقہ بیٹے کو مل جائے تب بھی باپ کو اس کی نیت کا ثواب ضرور ملتا ہے*
حضرت *ابو یزید معن بن یزید* رضی الله تعالی عنہ سے مروی ہے ۔ کہ ایک بار میرے والد یزید نے صدقہ کرنے کے لئے کچھ دینار نکالے ۔ اور مسجد میں ایک آدمی کے پاس رکھ دیئے ۔ ( تاکہ اگر کوئی ضرورتمند آئے تو اسے دے دے ۔ اتفاق سے میں مسجد میں آیا تو اُس نے مجھے دے دئے  ) ۔ 
میں نے لے لئے ۔ اور ان کو لے کر آیا اور والد صاحب کو بتایا ۔ انہوں نے کہا : و الله میں نے تجھے دینے کی نیت نہیں کی تھی ۔ 
میرے اور اُن کے درمیان بحث ہونے لگی ۔ ( میں کہتا کہ میں ضرورتمند ہوں اس لئے پہلے میرا حق ہے ۔ وہ کہتے ۔ میں نے تو صدقے کی نیت سے نکالے ہیں ۔ تو تو میری اولاد ہے ۔ تیری کفالت میرا فرض ہے ۔ اولاد کو صدقہ نہیں پہنچتا  ) ۔ ہم رسول الله صلی الله علیہ وسلم کی خدمت میں فیصلہ کے لئے حاضر ہوئے ۔ 
تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا : اے یزید تم نے جو صدقہ کی نیت سے یہ دینار نکالے ہیں اس کا ثواب تم کو ضرور ملے گا ۔ اور مجھ سے فرمایا  : اے معن تم نے جو لیا وہ تمہارے لئے حلال ہے ۔ 
*اہل و عیال پر صدقہ کا حکم* 
زکٰوۃ اور صدقاتِ واجبہ   مثلاً  صدقۂ فطر  ، صدقۂ نذر وغیرہ تو اولاد کے لئے جائز نہیں البتہ نفل صدقات اکر صدقہ کی نیت سے ضرورتمند اور محتاج اولاد کو دے دئے جائیں تو ادا ہو جاتے ہیں ۔ بلکہ اس میں دوہرا ثواب ملتا ہے ۔ صدقہ کا بھی اور صلہ رحمی کا بھی ۔ 
*نیت کا پھل اور الله جل شانہ کی شانِ کریمی* 
بظاہر حضرت یزید کے دینار گھر میں رہے مگر الله کریم نے محض ان کی نیت کی وجہ سے ان کو صدقہ کے اجر و ثواب سے سرفراز فرمادیا ۔ 
ہر مسلمان کو نفل صدقات صدقہ کی نیت سے سب سے پہلے اپنے محتاج اور ضرورتمند متعلقین اور رشتہ داروں کو دینے چاہئیے ۔ تاکہ صدقہ اور صلہ رحمی دونوں کا ثواب ملے ۔ اور دو عبادتیں ادا ہوں ۔ ایک الله جل جلالہ کی راہ میں صدقہ کرنا اور دوسرے صلہ رحمی ۔ 
*مأخذ*
وَآتَى الْمَالَ عَلَى حُبِّهِ ذَوِي الْقُرْبَى وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينَ 
سورۃ البقرہ ۔ ایہ ۔ 177 
اس آیہ مبارکہ میں قرابت داروں کا حق سب سے پہلا رکھا گیا ہے ۔۔۔۔۔ 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

تعوُّذ۔ ۔۔۔۔۔ اَعُوذُ بِالله مِنَ الشَّیطٰنِ الَّرجِیمِ

     اَعُوْذُ ۔                بِاللهِ  ۔ ُ     مِنَ ۔ الشَّیْطٰنِ ۔ الرَّجِیْمِ      میں پناہ مانگتا / مانگتی ہوں ۔  الله تعالٰی کی ۔ سے ۔ شیطان ۔ مردود       اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیطٰنِ الَّجِیْمِ  میں الله تعالٰی کی پناہ مانگتا / مانگتی ہوں شیطان مردود سے اللہ تعالٰی کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق وہ بھی ہے جسےشیطان کہتے ہیں ۔ وہ آگ سے پیدا کیا گیا ہے ۔ جب فرشتوں اور آدم علیہ السلام کا مقابلہ ہوا ۔ اور حضرت آدم علیہ السلام اس امتحان میں کامیاب ہو گئے ۔ تو الله تعالٰی نے فرشتوں کو حکم دیاکہ وہ سب کے سب آدم علیہ السلام کے آگے جھک جائیں ۔ چنانچہ اُن سب نے انہیں سجدہ کیا۔ مگر شیطان نے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا ۔ اس لئے کہ اسکے اندر تکبّر کی بیماری تھی۔ جب اس سے جواب طلبی کی گئی تو اس نے کہا مجھے آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آدم کو مٹی سے اس لئے میں اس سے بہتر ہوں ۔ آگ مٹی کے آگے کیسے جھک سکتی ہے ؟ شیطان کو اسی تکبّر کی بنا پر ہمیشہ کے لئے مردود قرار دے دیا گیا اور قیامت ت...

سورۃ بقرہ تعارف ۔۔۔۔۔۔

🌼🌺. سورۃ البقرہ  🌺🌼 اس سورت کا نام سورۃ بقرہ ہے ۔ اور اسی نام سے حدیث مبارکہ میں اور آثار صحابہ میں اس کا ذکر موجود ہے ۔ بقرہ کے معنی گائے کے ہیں ۔ کیونکہ اس سورۃ میں گائے کا ایک واقعہ بھی  بیان کیا گیا ہے اس لئے اس کو سورۃ بقرہ کہتے ہیں ۔ سورۃ بقرہ قرآن مجید کی سب سے بڑی سورۃ ہے ۔ آیات کی تعداد 286 ہے ۔ اور کلمات  6221  ہیں ۔اور حروف  25500 ہیں  یہ سورۃ مبارکہ مدنی ہے ۔ یعنی ہجرتِ مدینہ طیبہ کے بعد نازل ہوئی ۔ مدینہ طیبہ میں نازل ہونی شروع ہوئی ۔ اور مختلف زمانوں میں مختلف آیات نازل ہوئیں ۔ یہاں تک کہ " ربا " یعنی سود کے متعلق جو آیات ہیں ۔ وہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کی آخری عمر میں فتح مکہ کے بعد نازل ہوئیں ۔ اور اس کی ایک آیت  " وَ اتَّقُوْا یَوْماً تُرجَعُونَ فِیہِ اِلَی اللهِ "آیہ  281  تو قران مجید کی بالکل آخری آیت ہے جو 10 ہجری میں 10  ذی الحجہ کو منٰی کے مقام پر نازل ہوئی ۔ ۔ جبکہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم حجۃ الوداع کے فرائض ادا کرنے میں مشغول تھے ۔ ۔ اور اس کے اسی نوّے دن بعد آپ صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہوا ۔ اور وحی ا...

*بنی اسرائیل کی فضیلت*

يَا۔۔۔۔۔۔  بَنِي إِسْرَائِيلَ ۔۔۔۔۔۔        اذْكُرُوا    ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔    نِعْمَتِيَ ۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔ الَّتِي    اے  ۔ اولاد اسرائیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم یاد کرو ۔۔۔۔۔۔۔ میری نعمتوں کو ۔۔۔۔ وہ جو  أَنْعَمْتُ    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عَلَيْكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   ۔ وَأَنِّي ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ فَضَّلْتُكُمْ        میں نے انعام کیں ۔ تم پر ۔ اور بے شک میں نے ۔۔۔۔۔۔۔فضیلت دی تم کو   عَلَى     ۔    الْعَالَمِينَ۔  4️⃣7️⃣ پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  تمام جہان  يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ.   4️⃣7️⃣ اے بنی اسرائیل میرے وہ احسان یاد کرو  جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تمہیں تمام عالم پر بڑائی دی ۔  فَضَّلْتُکُم۔ ( تمہیں بڑائی دی ) ۔ یہ لفظ فضل سے نکلا ہے ۔ جس کے معنی ہیں بڑائی ۔ تمام عالم پر فضیلت دینے کا مطلب یہ ہے کہ بنی اسرائیل تمام فِرقوں سے افضل رہے اور کوئی ان کا ہم پلہ نہ تھا...