*قانون سے منہ موڑنے کی سزا*

ثُمَّ ۔۔۔۔۔ تَوَلَّيْتُم ۔۔۔۔۔  مِّن ۔۔۔۔بَعْدِ ۔۔۔۔۔۔۔ذَلِكَ 
پھر ۔۔ تم بدل گئے ۔۔۔ سے ۔۔۔ بعد ۔۔ اس کے 
فَلَوْلَا ۔۔۔فَضْلُ ۔۔۔۔۔اللَّهِ ۔۔۔۔عَلَيْكُمْ 
پس اگر نہ ۔۔۔ فضل ۔۔۔ الله ۔۔۔ تم پر 
وَرَحْمَتُهُ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔لَكُنتُم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مِّنَ 
اور رحمت اس کی ۔۔۔۔ تو تم ہوتے ۔۔۔ سے 
الْخَاسِرِينَ۔  6️⃣4️⃣
خسارہ پانے والے ۔۔۔۔ 

ثُمَّ تَوَلَّيْتُم مِّن بَعْدِ ذَلِكَ فَلَوْلَا فَضْلُ اللَّهِ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَتُهُ
لَكُنتُم مِّنَ الْخَاسِرِينَ.  6️⃣4️⃣

 پھر تم اس کے بعد پھِر گئے  پس اگر تم پر الله کا فضل اور اس کی مہربانی نہ ہوتی تو تم ضرور تباہ ہو جاتے ۔

خَاسِرِیْنَ ۔ ( تباہ ہونے والے )  خُسرٌ اس کا مادہ ہے ۔ اور خسارہ بھی اسی لفظ سے بنا ہے ۔ اس کے معنی گھاٹا اور نقصان کے ہیں ۔ خاسرین کا معنی ہے گھاٹا کھانے والے اور نقصان اٹھانے والے ۔ یعنی وہ لوگ جن کی دنیا بھی خراب ہو اور آخرت بھی ۔ 
بنی اسرائیل کی تاریخ بتاتی ہے کہ الله کریم نے ان پر بہت احسان اور انعام کئے ۔ لیکن وہ ہمیشہ شکر گزاری کی بجائے ناشکری اور فرمانبرداری کی جگہ نافرمانی ہی کرتے رہے ۔ الله جل شانہ نے انہیں فرعون کی غلامی سے نجات دی ۔ اور جزیرہ نمائےسینا کے جنگلوں میں انہیں رہنے کو کہا ۔ تاکہ وہاں دیہاتی اور صحرائی زندگی بسر کرنے سے ان کے اندر ایک آزاد اور مجاہد قوم کی خوبی اور جذبات پیدا ہوں ۔ مدتوں کی غلامی کے اثرات سے نجات ملے ۔ لیکن انہوں نے اسے پسند نہیں کیا ۔ وہ شہری زندگی کے طلب گار ہوئے  تاکہ شہر میں طرح طرح کے میوے کھائیں ۔ کاہلی اور سستی کی زندگی بسر کریں ۔ اور عیش و آرام میں پڑے رہیں ۔ 
الله جل شانہ نے ان کی یہ خواہش بھی پوری کر دی
وہ حضرت موسٰی سے اصرار کرتے تھے کہ وہ انہیں ہدایت نامہ لا کر دیں ۔ تاکہ وہ اس کی پیروی کریں ۔ الله تعالی نے انہیں تورات عنایت کی اور وعدہ لیا کہ وہ ہمیشہ اس کی پیروی کریں گے ۔ اور کبھی سرکشی پر آمادہ نہ ہوں گے ۔ 
تورات مل جانے کے بعد انہوں نے اپنا عہد توڑ ڈالا اور سرکشی کرنے لگے ۔ الله رحیم و کریم نے ان کی یہ خطا بھی معاف فرمادی ۔ اگر اس کا فضل اور اس کی رحمت شاملِ حال نہ ہوتا تو بنی اسرائیل عذابِ آخرت کے مستحق ہونے کے علاوہ اُسی وقت دنیا میں تباہ اور رُسوا ہو جاتے ۔ 
الله تعالی نے اپنی رحمت سے حضرت سموئیل ، حضرت داود ، حضرت سلیمان اور دوسرے انبیاء علیھم السلا م کو بھیج کر بنی اسرائیل کو نصیحت اور ہدایت کی راہ بتائی ۔ ان انبیاء نے انہیں راہ راست پر لانے کی ہر ممکن کوشش کی ۔ یہ الله کا فضل تھا ۔ ورنہ یہودی تو اپنی تباہی کا سامان کر ہی چکے تھے ۔ 
انسان کے بچاؤ اور زندگی کا سب سے بڑا سہارا الله رحیم و کریم کی رحمت اور مہربانی ہے ۔ اگر وہ اپنا فضل و کرم نہ فرمائے اور چشم پوشی نہ کرے  تو انسان کا کوئی ٹھکانہ نہیں ۔

درس قرآن ۔۔۔۔ مرتبہ درس قرآن بورڈ 

کوئی تبصرے نہیں:

حالیہ اشاعتیں

مقوقس شاہ مصر کے نام نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا خط

سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم..قسط 202 2.. "مقوقس" _ شاہ ِ مصر کے نام خط.. نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک گرامی ...

پسندیدہ تحریریں