*کلام میں لفظی تغیر و تبدل کا شرعی حکم*

الفاظ میں ایسی تبدیلی کہ جس سے الفاظ ہی نہیں اس کے معنی اور مفہوم بھی اُلٹ جائیں  اور بدل  جائیں بالاتفاق حرام ہے ۔ 
یہ تبدیلی قرآن مجید میں ہو یا حدیث مبارکہ میں یا اور کسی امرِ الٰہی میں قطعاً جائز نہیں ۔ کیونکہ یہ حکم الٰہی کا کھلا مذاق اور تحریف ہے ۔ 
اب رہا یہ مسئلہ کہ معنی و مقصد کو مد نظر رکھتے ہوئے صرف الفاظ کی تبدیلی کا کیا حکم ہے ؟ یعنی معنی تو وہی ہو لیکن لفظ بدل دیا جائے ۔ 
امام قرطبی رحمہ الله نے اپنی تفسیر میں اس کے متعلق فرمایا ہے کہ بعض کلمات اور اقوال میں الفاظ بھی مقصد اور عبادت کی ادائیگی کے لئے ضروری ہوتے ہیں ۔ ایسے اقوال میں لفظی تبدیلی بھی جائز نہیں ۔ 
جیسے آذان کے الفاظ ۔۔۔۔ اسی طرح نماز  کی دعائیں ۔۔۔ ثنا  ۔۔۔ التحیات  ، دعائے قنوت یا تسبیحاتِ رکوع و سجود  وغیرہ  جن الفاظ میں منقول ہیں وہی الفاظ ادا کرنا ضروری ہیں ۔ اگرچہ معنی بالکل وہی رہیں پھر بھی لفظ بدلنا جائز نہیں ۔ 
اسی طرح قرآن مجید کے الفاظ کا یہی حکم ہے کہ تلاوت قرآن مجید سے جو احکام متعلق ہیں وہ انہی الفاظ کے ساتھ ہیں جو قرآن کریم کے نازل ہوئے ہیں ۔ اگر کوئی ان الفاظ کا ترجمہ دوسرے لفظوں میں کرکے پڑھے کہ معنی میں کوئی فرق نہ آئے تب بھی اس کو شریعت کی اصطلاح میں تلاوت قرآن مجید نہیں کہا جائے گا ۔ اور نہ ہی اُس پر ثواب حاصل ہوگا جو قرآن پڑھنے پر مقرر ہے کہ ایک حرف پر دس نیکیاں لکھی جاتی ہیں ۔ 
کیونکہ قرآن مجید صرف معنی کا نام نہیں بلکہ معنی اور الفاظ کے نازل شدہ مجموعہ کو قرآن کہا جاتا ہے ۔ 
اسی طرح آئمہ حدیث کی ایک جماعت۔  جس طرح الفاظ حدیث سُنے ہیں اُسی طرح نقل کرنا ضروری سمجھتے ہیں ۔ کوئی تبدیلی لفظی  تغیّر اور تبدّل جائز نہیں رکھتے ۔ یہاں تک کہ اگر راوی نے کوئی لفظ نقل کرنے میں کوئی لفظی غلطی کی ہے تو سننے والے کو اسی غلطی کے ساتھ روایت کرنا چاہئیے ۔ اپنی طرف سے تبدیلی نہ کرے ۔ اس کے ساتھ ظاہر کر دے کہ میرے خیال میں صحیح لفظ اس طرح ہے مگر مجھے روایت اس طرح پہنچی ہے ۔ 
*استدلال* 
رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ایک شخص کو یہ تلقین فرمائی تھی کہ جب سونے کے لئے بستر پر جائے تو یہ دعا پڑھے ۔۔
آمَنْتُ بِكتَابكَ الذي أَنْزلتَ ، وَنَبيِّكَ الذي أَرْسَلْتَ 
اس شخص نے  نَبِیّکَ کی جگہ رَسُولِکَ پڑھ دیا تو رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے پھر یہی ہدایت فرمائی کہ لفظ *نَبیّک* پڑھا کرے ۔ جس سے معلوم ہوا لفظی تبدیلی بھی جائز نہیں ۔۔۔
چنانچہ قرآن مجید اور احادیث مبارکہ میں معنی کے ساتھ ساتھ الفاظ مخصوصہ کی حفاظت بھی نہایت  ضروری ہے  اور یہی حکم ہے ۔ 
و الله سبحانہ و تعالی اعلم ۔

کوئی تبصرے نہیں:

حالیہ اشاعتیں

مقوقس شاہ مصر کے نام نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا خط

سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم..قسط 202 2.. "مقوقس" _ شاہ ِ مصر کے نام خط.. نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک گرامی ...

پسندیدہ تحریریں