*الله کے غضب کا سبب*

ذَلِكَ ۔۔۔۔۔۔  بِأَنَّهُمْ ۔۔،،،،،،۔۔۔  كَانُوا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔يَكْفُرُونَ 
یہ ۔۔۔ اس لئے کہ وہ ۔۔۔۔ تھے وہ ۔۔۔ وہ کفر کرتے تھے 
بِآيَاتِ ۔۔۔۔۔۔۔۔اللَّهِ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وَيَقْتُلُونَ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔النَّبِيِّينَ 
نشانیوں کا ۔۔۔ الله ۔۔۔ اور وہ قتل کرتے تھے ۔۔۔۔ نبیوں کو 
بِغَيْرِ ۔۔۔۔  الْحَقِّ ۔۔۔۔۔ ذَلِكَ ۔۔۔۔ ۔۔۔۔بِمَا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔عَصَوا 
بغیر ۔۔۔۔ حق کے ۔۔۔۔ یہ ۔۔۔ اس لئے کہ ۔۔۔ نافرمانی کی 
وَّكَانُوا ۔۔۔۔۔ يَعْتَدُونَ 6️⃣1️⃣
اور وہ تھے ۔۔۔ زیادتی کرنے والے 

ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ كَانُوا يَكْفُرُونَ بِآيَاتِ اللَّهِ وَيَقْتُلُونَ النَّبِيِّينَ بِغَيْرِ الْحَقِّ 
ذَلِكَ بِمَا عَصَوا وَّكَانُوا يَعْتَدُونَ۔  6️⃣1️⃣
یہ اس لئے ہوا کہ وہ الله تعالی کے حکموں کو نہیں مانتے تھے اور پیغمبروں کا ناحق خون کرتے تھے ۔ یہ اسلئے  کہ وہ نافرمان تھے اور حد سے بڑھتے تھے ۔ 

یَکْفُرُونَ ۔۔۔ ( نہیں مانتے تھے ) ۔ یہ لفظ کفر سے نکلا ہے ۔ جس کے معنی چھپانا ہیں ۔ اور اصطلاحی طور پر توحید و رسالت کا اقرار نہ کرنے کو کفر کہتے ہیں ۔ کافر اسی سے ہے ۔ یہاں اس سے مراد یہ کہ بنی اسرائیل کفر اور انکار کے عادی بن چکے تھے ۔ 
آیٰتِ اللهِ ۔۔۔ ( الله جل شانہ کی نشانیاں ) ۔ اس کا واحد آیت ہے ۔ جس کے معنی نشانی کے ہیں ۔ قرآن مجید کے گول گول دائروں کو بھی آیت اس لئے کہا جاتا ہے کہ وہ فقروں کے ختم ہونے کا نشان ہوتے ہیں ۔  آیات الله سے مراد  انبیاء کرام کے معجزے بھی لئے جاتے ہیں ۔ آسمانی کتابیں اور الله تعالی کے احکام بھی مراد ہوتے ہیں ۔ 
یَقْتُلُونَ ۔ ( وہ خون کرتے تھے ) ۔ بنی اسرائیل انکار اور سرکشی کی حد سے آگے گزر کر پیغمبروں کو قتل کرتے تھے ۔ وہ حضرت  یسعیاہ ، یرمیاہ  اور یحیٰ علیھم السلام جیسے انبیاء کو قتل کرنے کے درپے ہوئے ۔ 
پچھلی آیات میں ہم پڑھ آئے ہیں کہ بنی اسرائیل الله جل جلالہ کے عذاب میں مبتلا ہوئے ۔ اُن پر ذلت اور محتاجی مسلط کر دی گئی ۔ اس آیہ میں اس بات کی وضاحت کی گئی ہے کہ ان پر یہ عذاب کیوں نازل کیا گیا ۔ 
الله جل جلالہ فرماتا ہے کہ بنی اسرائیل دو جرموں میں مبتلا ہو چکے تھے ۔ ایک یہ کہ وہ الله جل شانہ کے احکام پر خوشی خوشی عمل نہیں کرتے تھے ۔ بلکہ خواہ مخواہ بال کی کھال اتارتے ۔ طنز کرتے اور فضول اعتراض کرتے تھے ۔ 
دوسرا جرم یہ تھا کہ انہوں نے اپنے نبیوں کو قتل کیا ۔ الله تعالی نے بنی اسرائیل میں حضرت موسٰی علیہ السلام کے بعد بہت سے نبی بھیجے ۔لیکن انہوں نے کسی کی نہ سنی بلکہ اُن کے دشمن بن گئے ۔ بعض پر بہتان لگائے اور بعض کو قتل کروا دیا ۔ 
  اس کا نتیجہ یہی ہونا تھا ۔ کہ وہ الله جل شانہ کی نشانیوں سے منہ موڑیں اور نبیوں کو قتل کریں ۔ اور اپنے اعمال کی شامت سے عذاب الٰہی میں مبتلا ہوں ۔ 
آج ہمیں ان کی غلطیوں ، کوتاہیوں اور ہٹ دھرمی سے اور نتیجہ میں عذاب میں مبتلا ہونے سے سبق حاصل کرنا چاہئیے ۔ اور عذاب الٰہی سے بچنے کے لئے اپنے آپ کا محاسبہ کرنا چاہئیے ۔ الله تعالی ہمیں راہ حق کی ہدایت دے 
درس قرآن ۔۔۔ مرتبہ درس قرآن بورڈ 

کوئی تبصرے نہیں:

حالیہ اشاعتیں

مقوقس شاہ مصر کے نام نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا خط

سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم..قسط 202 2.. "مقوقس" _ شاہ ِ مصر کے نام خط.. نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک گرامی ...

پسندیدہ تحریریں