نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

*کوہ طور کا بلند ہونا*

وَإِذْ ۔۔۔۔۔۔۔ أَخَذْنَا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مِيثَاقَكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وَرَفَعْنَا 
اور جب ۔۔۔ ہم نے  لیا ۔۔۔ پکا وعدہ تم سے ۔۔۔ اور بلند کیا ہم نے 
فَوْقَكُمُ ۔۔۔ الطُّورَ ۔۔۔۔۔ خُذُوا ۔۔۔۔۔ مَا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آتَيْنَاكُم 
اوپر تمھارے ۔۔۔ طور ۔۔۔تم  پکڑو ۔۔۔ جو ۔۔۔ دیا ہم نے تم کو 
بِقُوَّةٍ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وَاذْكُرُوا ۔۔۔۔۔۔ مَا 
مضبوطی سے ۔۔۔۔ اور یاد کرو ۔۔۔ جو 
فِيهِ ۔۔۔۔۔۔ لَعَلَّكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔تَتَّقُونَ۔ 6️⃣3️⃣
اس میں ہے ۔۔۔ تاکہ تم  ۔۔۔۔۔۔۔ڈرو 

وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَكُمْ وَرَفَعْنَا فَوْقَكُمُ الطُّورَ خُذُوا مَا آتَيْنَاكُم بِقُوَّةٍ 
وَاذْكُرُوا مَا فِيهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ.   6️⃣3️⃣
اور جب ہم نے تم سے اقرار لیا  اور تمہارے اوپر کوۂ طور بلند کیا  کہ ہم نے جو کتاب تمہیں دی ہے  اسے مضبوطی سے پکڑو  اور اس میں جو کچھ ہے اسے یاد رکھو تاکہ تم متقی بنو ۔ 

الطّور ۔۔۔( طور ) ۔ طور عربی میں ہر پہاڑ کو کہتے ہیں ۔ جزیرہ نماۓ سینا کے ایک خاص پہاڑ کا نام بھی طور ہے ۔ اسے جبل 
سینا بھی کہتے ہیں ۔
اُذْکُرُوا مَا فِیہ ۔۔۔ ( جو کچھ اس میں ہے اسے یاد رکھو ) ۔ تورات میں جو مضامین موجود ہیں انہیں یاد رکھو تاکہ تم ان پر عمل کر سکو ۔ الله جل شانہ کے احکام یاد کرنے سے غرض یہی ہوتی ہے کہ ان پر عمل کیا جائے ۔ 
تتَّقُونَ ۔ ( تم ڈرو )  ۔ یہ لفظ تقوٰی سے ہے ۔ تقوٰی الله کریم سے ڈرنے اور احتیاط سے زندگی بسر کرنے کا نام ہے ۔ 
جسے پرہیز گاری اور نیکو کاری بھی کہتے ہیں ۔ اسلام نے اسے انسان کی سب سے بڑی خوبی اور کمال بیان کیا ہے ۔
بنی اسرائیل حضرت موسٰی علیہ السلام سے بار بار اصرار کرتے تھے کہ ہمارے لئے احکام کی ایک مستند کتاب لا دیجئے تاکہ اس ہر عمل کر سکیں ۔ یہ لوگ وعدے کرتے تھے کہ دین کی پوری پوری پیروی کریں گے ۔لیکن جب انہیں تورات دی گئی تو اس کی مخالفت کرنے لگے ۔ اور کہنے لگے تورات کے حکم تو بہت بھاری اور مشکل ہیں ہم سے ان پر عمل نہیں ہو سکتا ۔ 
الله جل جلالہ نے انہیں اس نافرمانی اور بغاوت سے روکنے کے لئے کوہ طور کو حکم دیا جو ان سب کے سروں پر بلند ہو گیا یہ دیکھ کر بنی اسرائیل ڈر کے مارے کانپنے لگے ۔ اور ان میں مخالفت کی جرأت با قی نہ رہی ۔ اب تورات کے احکام کو ممجبوراً قبول کیا 
بنی اسرئیل سے اس مقام پر یہ  اقرار لیا گیا تھا کہ وہ تورات کے ماننے میں چون وچرا اور حیلے بہانوں سے کام نہیں لیں گے ۔ انہیں کہا گیا اس آسمانی کتاب کے احکام اور مضامین کو زندگی بسر کرنے کا قانون بناؤ ۔ ان پر پابندی سے عمل کرو ۔ تاکہ تم میں تقوٰی اور الله تعالی کا ڈر خوف پیدا ہو ۔ 
درس قرآن ۔۔۔ مرتبہ درس قرآن بورڈ  

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

تعوُّذ۔ ۔۔۔۔۔ اَعُوذُ بِالله مِنَ الشَّیطٰنِ الَّرجِیمِ

     اَعُوْذُ ۔                بِاللهِ  ۔ ُ     مِنَ ۔ الشَّیْطٰنِ ۔ الرَّجِیْمِ      میں پناہ مانگتا / مانگتی ہوں ۔  الله تعالٰی کی ۔ سے ۔ شیطان ۔ مردود       اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیطٰنِ الَّجِیْمِ  میں الله تعالٰی کی پناہ مانگتا / مانگتی ہوں شیطان مردود سے اللہ تعالٰی کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق وہ بھی ہے جسےشیطان کہتے ہیں ۔ وہ آگ سے پیدا کیا گیا ہے ۔ جب فرشتوں اور آدم علیہ السلام کا مقابلہ ہوا ۔ اور حضرت آدم علیہ السلام اس امتحان میں کامیاب ہو گئے ۔ تو الله تعالٰی نے فرشتوں کو حکم دیاکہ وہ سب کے سب آدم علیہ السلام کے آگے جھک جائیں ۔ چنانچہ اُن سب نے انہیں سجدہ کیا۔ مگر شیطان نے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا ۔ اس لئے کہ اسکے اندر تکبّر کی بیماری تھی۔ جب اس سے جواب طلبی کی گئی تو اس نے کہا مجھے آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آدم کو مٹی سے اس لئے میں اس سے بہتر ہوں ۔ آگ مٹی کے آگے کیسے جھک سکتی ہے ؟ شیطان کو اسی تکبّر کی بنا پر ہمیشہ کے لئے مردود قرار دے دیا گیا اور قیامت ت...

سورۃ بقرہ تعارف ۔۔۔۔۔۔

🌼🌺. سورۃ البقرہ  🌺🌼 اس سورت کا نام سورۃ بقرہ ہے ۔ اور اسی نام سے حدیث مبارکہ میں اور آثار صحابہ میں اس کا ذکر موجود ہے ۔ بقرہ کے معنی گائے کے ہیں ۔ کیونکہ اس سورۃ میں گائے کا ایک واقعہ بھی  بیان کیا گیا ہے اس لئے اس کو سورۃ بقرہ کہتے ہیں ۔ سورۃ بقرہ قرآن مجید کی سب سے بڑی سورۃ ہے ۔ آیات کی تعداد 286 ہے ۔ اور کلمات  6221  ہیں ۔اور حروف  25500 ہیں  یہ سورۃ مبارکہ مدنی ہے ۔ یعنی ہجرتِ مدینہ طیبہ کے بعد نازل ہوئی ۔ مدینہ طیبہ میں نازل ہونی شروع ہوئی ۔ اور مختلف زمانوں میں مختلف آیات نازل ہوئیں ۔ یہاں تک کہ " ربا " یعنی سود کے متعلق جو آیات ہیں ۔ وہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کی آخری عمر میں فتح مکہ کے بعد نازل ہوئیں ۔ اور اس کی ایک آیت  " وَ اتَّقُوْا یَوْماً تُرجَعُونَ فِیہِ اِلَی اللهِ "آیہ  281  تو قران مجید کی بالکل آخری آیت ہے جو 10 ہجری میں 10  ذی الحجہ کو منٰی کے مقام پر نازل ہوئی ۔ ۔ جبکہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم حجۃ الوداع کے فرائض ادا کرنے میں مشغول تھے ۔ ۔ اور اس کے اسی نوّے دن بعد آپ صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہوا ۔ اور وحی ا...

*بنی اسرائیل کی فضیلت*

يَا۔۔۔۔۔۔  بَنِي إِسْرَائِيلَ ۔۔۔۔۔۔        اذْكُرُوا    ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔    نِعْمَتِيَ ۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔ الَّتِي    اے  ۔ اولاد اسرائیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم یاد کرو ۔۔۔۔۔۔۔ میری نعمتوں کو ۔۔۔۔ وہ جو  أَنْعَمْتُ    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عَلَيْكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   ۔ وَأَنِّي ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ فَضَّلْتُكُمْ        میں نے انعام کیں ۔ تم پر ۔ اور بے شک میں نے ۔۔۔۔۔۔۔فضیلت دی تم کو   عَلَى     ۔    الْعَالَمِينَ۔  4️⃣7️⃣ پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  تمام جہان  يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ.   4️⃣7️⃣ اے بنی اسرائیل میرے وہ احسان یاد کرو  جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تمہیں تمام عالم پر بڑائی دی ۔  فَضَّلْتُکُم۔ ( تمہیں بڑائی دی ) ۔ یہ لفظ فضل سے نکلا ہے ۔ جس کے معنی ہیں بڑائی ۔ تمام عالم پر فضیلت دینے کا مطلب یہ ہے کہ بنی اسرائیل تمام فِرقوں سے افضل رہے اور کوئی ان کا ہم پلہ نہ تھا...