*ایمان اور عمل صالح کا اجر*

إِنَّ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔الَّذِينَ ۔۔۔۔۔۔۔۔آمَنُوا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وَالَّذِينَ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔هَادُوا 
بے شک ۔۔۔ جو لوگ ۔۔۔ ایمان لائے ۔۔۔ اور جو لوگ ۔۔۔ یہودی ہوئے
وَالنَّصَارَى ۔۔۔۔۔۔۔۔وَالصَّابِئِينَ ۔۔۔۔۔مَنْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آمَنَ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بِاللَّهِ 
اور عیسائی ہوئے ۔۔۔۔ اور صابئین  ۔۔۔۔ جو ۔۔۔ ایمان لایا ۔۔۔ الله تعالی پر 
وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وَعَمِلَ ۔۔۔۔۔۔صَالِحًا 
اور آخرت کا دن ۔۔۔۔۔۔ اور عمل کیا ۔۔۔ اچھا 
فَلَهُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔أَجْرُهُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔عِندَ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔رَبِّهِمْ 
پس ان کے لئے۔۔۔ اُن کا اجر ہے ۔۔۔ پاس ۔۔۔ ان کے رب کے 
وَلَا ۔۔۔خَوْفٌ ۔۔۔۔عَلَيْهِمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔وَلَا   
اور نہ ۔۔۔ خوف ۔۔۔۔ ان پر ۔۔۔ اور نہ 
هُمْ ۔۔۔۔يَحْزَنُونَ۔  6️⃣2️⃣
وہ ۔۔۔۔۔۔ غمگین ہوں گے 

إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَالَّذِينَ هَادُوا وَالنَّصَارَى وَالصَّابِئِينَ مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَعَمِلَ صَالِحًا فَلَهُمْ أَجْرُهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ 
وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ. 6️⃣2️⃣
بے شک جو لوگ مسلمان ہوئے اور جو لوگ یہودی ہوئے اور نصارٰی اور صابئین   جو ایمان لایا ان میں سے الله تعالی پر اور روزِ آخرت پر  اور نیک کام کئے ۔ تو ان کے لئے ان کا ثواب ان کے رب کے پاس ہے ۔ اور ان پر کچھ خوف نہیں اور نہ وہ غمگین ہوں گے ۔

آمَنُوْا ۔۔۔ ( ایمان لائے ) ۔ یہاں ایمان لانے سے مراد مسلمانوں کی جماعت میں شامل ہو جانا ہے ۔
ھادُوْا ۔ ۔۔ ( یہودی ہوئے ) ۔ جو لوگ یہودیوں کے گروہ میں شامل ہیں خواہ بنی اسرائیل ہوں یا نہ ہو ۔ 
نَصَارٰی ۔۔۔ ( نصارٰی ) ۔ نصرانی کی جمع ہے ۔ فلسطین میں ایک قصبہ ناصرہ ہے ۔ جہاں حضرت عیسٰی علیہ السلام  پیدا ہوئے تھے ۔ اسی قصبہ کی نسبت سے حضرت عیسٰی مسیح ناصری کہلاتے ہیں ۔ اور آپ کے ماننے والوں کو نصارٰی کہا جاتا ہے ۔ یعنی ناصرہ میں پیدا ہونے والے مسیح کی امت ۔
آلصّابِئینَ ۔۔۔ ( صابئین ) صابی کے لفظی معنٰی ہیں اپنے دین سے منہ موڑ کر کسی اور دین کی طرف مائل ہو جانے والا ۔ صابی عرب کا ایک فرقہ تھا ۔ وہ حضرت ابراہیم کو مانتے ۔ فرشتوں کی پرستش کرتے ۔ زبور پڑھتے ۔ اور عبادت میں کعبہ کی طرف منہ کرتے تھے ۔ یعنی ہر دین میں سے جو اچھا لگا اس کو اختیار کر لینے والے لوگ تھے ۔ 
الله جل شانہ نے اس آیت میں نام ، خاندان اور نسل کی بڑائی کی غلط فہمی کو دور کیا ہے ۔ اور یہ اعلان کیا ہے کہ الله جل جلالہ کے نزدیک نام اور لقب کوئی چیز نہیں اور نہ ہی اس کے ہاں کسی مخصوص نسل یا قوم کی خاندانی عزت و وقار اور امتیاز  قابل اعتبار ہے ۔ لوگ خوہ کسی نسل یا ملک یا قوم و قبیلہ سے تعلق رکھتے ہوں اور اُن کا فرقہ کچھ بھی ہو اُن کی نجات کے لئے دو باتیں ضروری ہیں ۔ 
ایک ۔۔۔ یہ کہ وہ الله جلالہ اور آخرت کو دل سے مانیں ۔ اور 
دوسرا ۔۔۔۔ یہ کہ وہ نیک کام کریں 
الله جل شانہ کو مانیں گے تو اس کے احکام کو بھی مانیں گے ۔ الله تعالی کے احکام رسول الله صلی الله علیہ وسلم کے ذریعے معلوم ہوئے ۔ اس لئے رسول صلی الله علیہ وسلم پر ایمان لانا اس میں شامل ہے ۔ آخرت پر ایمان لائیں گے تو عذاب و ثواب بھی مانیں گے 
مختصر یہ کہ نجات اور جزائے خیر کے لئے الله جل جلالہ کو ماننا اور اس کے احکام کی اطاعت کرنا ضروری ہے ۔ اور آحکام خداوندی پر ایمان حضرت محمد صلی الله علیہ وسلم کی رسالت کے اقرار کے بغیر ممکن نہیں ۔
درس قرآن ۔۔۔ مرتبہ درس قرآن بورڈ 

کوئی تبصرے نہیں:

حالیہ اشاعتیں

مقوقس شاہ مصر کے نام نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا خط

سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم..قسط 202 2.. "مقوقس" _ شاہ ِ مصر کے نام خط.. نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک گرامی ...

پسندیدہ تحریریں