*صبر اور نماز سے مدد*

          
وَاسْتَعِينُوا۔        ۔  بِالصَّبْرِ۔                  وَالصَّلَاةِ   
اور مدد  طلب کرو ۔ صبر کے ساتھ ۔ اور نماز کے ساتھ 
 وَإِنَّهَا               ۔   لَكَبِيرَةٌ    ۔   إِلَّا   ۔   عَلَى   ۔    الْخَاشِعِينَ۔  4️⃣5️⃣
اور بے شک یہ ۔ البتہ بہت بڑی ہے ۔ سوائے ۔       پر              ۔    ڈرنے والے 

وَاسْتَعِينُوا بِالصَّبْرِ وَالصَّلَاةِ وَإِنَّهَا لَكَبِيرَةٌ إِلَّا عَلَى الْخَاشِعِينَ.      4️⃣5️⃣
اور صبر اور نماز کے ساتھ  مدد مانگو اور بے شک وہ بھاری ہے مگر عاجزوں پر ۔ 

اِسْتَعِیْنُوا ۔ ( مدد حاصل کرو ) ۔ یہ لفظ عون سے بنا ہے ۔ جس کے معنی ہیں مدد ۔ اس کا مصدر استعانت ہے ۔ جس کے معنی ہیں مدد چاہنا ۔ جب کوئی مشکل کام ہوتا ہے تو اس میں کسی اور کی مدد کی ضرورت ہوتی ہے ۔ ایسے وقت میں جو مدد مانگتا ہے ۔ اُسے مستعین۔  ( مدد مانگنے والا) کہتے ہیں ۔ اور جو مدد دیتا ہے اُسے  معین ( مدد دینے والا ) ۔ مستعین کا مصدر  استعانت ۔ ( مدد مانگنا ) ۔ اور معین کا مصدر اعانت۔ ( مدد کرنا ) ہے ۔ 
آلصّبْرُ ۔ ( بردشت کی قوت ) ۔ اس کی ضرورت ہر وقت ہوتی ہے ۔ جس وقت کوئی اچھا کام کیا جائے تو اس کو بغیر گھبراہٹ کے دل لگا کر کرنا یہ بھی صبر ہے ۔ اور جس وقت کوئی مصیبت آ جائے تو اس کو بغیر گھبراہٹ کے جھیلنا یہ بھی صبر ہے ۔ محنت کرتے وقت بھی صبر کی ضرورت ہے ۔ خواہشوں کو دبا کر الله کی رضا پر چلانا بھی صبر چاہتا ہے ۔ غرض صبر ہر حالت میں درکار ہوتا ہے ۔ اور دیکھا جائے تو ایک طرح سے ہر نیک صفت کی جڑ ہے ۔ 
الله تعالی نے انسان کو روح اور بدن دو چیزیں عطا فرمائی ہیں ۔ اور یہ دونوں بڑی نعمتیں ہیں ۔ روح کا کام علم حاصل کرنا ، ارادہ کرنا اور بدن سے کام لینا ہے ۔ اور بدن کا کام یہ ہے کہ روح کے ارادے کے مطابق حرکت کرے ۔ نماز ان روحانی اور جسمانی نعمتوں کے شُکر کا ذریعہ ہے ۔ علم کا شکریہ یہ ہے کہ الله کو پہچانے ۔ 
سیدھا کھڑا ہو کر اس کو یاد کرے یہ کھڑے ہونے کی نعمت کا شکر ہے ۔ پھر جھک جائے اور اسی حالت میں الله کو یاد کرے کہ اس نے جھکنے کے قابل بنایا ۔ جسمانی طور پر بھی اور روحانی طور پر بھی ۔  سجدے میں جائے اور الله کو یاد کرے کہ اس کی نعمت کی بدولت ہاتھ کہنیوں سے ۔۔۔ ٹانگیں گھٹنوں سے ۔۔۔۔۔ ہاتھ پاؤں    پہنچوں اور ٹخنوں سے مڑ سکتے ہیں ۔ اور یہ بڑی نعمت ہے ورنہ اگر جوڑ اکڑ جائے تو چھٹی کا دودھ یاد آجائے ۔ ۔ جب بیٹھے تو اس نعمت کا شکر ادا کرے ۔ سلام کے وقت گردن مڑنے کی نعمت یاد کرے اور شکر کرے ۔ غرض بدن کی ہر حرکت ارادے کے ساتھ اختیار کر کے صبر کے ساتھ  زبان سے الله رحیم و کریم کا شکر ادا کرے ۔ اسی کا نام نماز ہے ۔ 
اَلْخَاشِعِیْنَ ۔ ( اپنے آپ کو الله کریم کی مدد کے بغیر عاجز اور ضعیف سمجھنے والے ) ۔ یہ لفظ خشوع سے بنا ہے ۔ جس کے معنی عاجزی ظاہر کرنے کے ہیں ۔ اور یہ دل کی سب سے بڑی عبادت ہے ۔ کہ الله جل جلالہ کے سامنے ہر حالت میں کھڑے ہوئے ، جھکے ہوئے سجدہ میں بیٹھے ہوئے اپنے عجز کا اظہار کرے ۔ کیونکہ سجدہ کی حالت میں تمام عضو الله کریم کے سامنے جھکنے کے لئے مُڑ جاتے ہیں ۔ جو دنیا میں بدن کی صحت اور کام کے قابل ہونے کی علامت ہے ۔ اس لئے سجدہ۔ اظہارِ شکر اور عاجزی کا تصور کرنے کے لئے بہترین صورت ہے ۔
درسِ قرآن ۔۔۔۔۔ مرتبہ درس قرآن بورڈ 

کوئی تبصرے نہیں:

حالیہ اشاعتیں

مقوقس شاہ مصر کے نام نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا خط

سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم..قسط 202 2.. "مقوقس" _ شاہ ِ مصر کے نام خط.. نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک گرامی ...

پسندیدہ تحریریں