نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

*بنی اسرائیل کی ایک اور گستاخی*

وَإِذْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ قُلْتُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔يَا مُوسَى ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔لَن نُّؤْمِنَ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔لَكَ 
اور جب ۔۔۔۔۔۔ کہاتم نے ۔۔۔۔۔۔ اے موسٰی ۔۔۔۔۔ ہرگز نہیں ہم ایمان لائیں گے ۔۔۔۔۔۔۔۔ تیرے لئے 
حَتَّى ۔۔۔۔۔۔۔۔۔نَرَى ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اللَّهَ ۔ ۔۔۔۔۔۔جَهْرَةً ۔۔۔۔۔۔
یہاں تک ۔۔۔۔۔ ہم دیکھ لیں ۔۔۔۔۔ الله ۔۔۔۔۔ کھلم کھلا۔۔۔ 
فَأَخَذَتْكُمُ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔الصَّاعِقَةُ 
پس پکڑ لیا تم کو ۔۔۔۔۔ بجلی نے 
وَأَنتُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔تَنظُرُونَ۔   5️⃣5️⃣
اور تم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم دیکھ رہے تھے 
وَإِذْ قُلْتُمْ يَا مُوسَى لَن نُّؤْمِنَ لَكَ حَتَّى نَرَى اللَّهَ جَهْرَةً 
فَأَخَذَتْكُمُ الصَّاعِقَةُ وَأَنتُمْ تَنظُرُونَ۔    5️⃣5️⃣
اور جب تم نے کہا اے موسٰی ہم ہرگز نہیں تجھے مانیں گے  جب تک کہ الله کو کھلم کھلا نہ دیکھ لیں  پھر تمہیں بجلی نے آلیا اور تم دیکھ رہے تھے ۔ 

نَرٰی ۔ ( ہم دیکھ لیں ) ۔ حضرت موسٰی علیہ السلام ستر آدمیوں کو چُن کر کو ۂ طور پر کلام الٰہی سننے کی غرض سے لے گئے تھے ۔ جب انہوں نے کلام الٰہی سُنا  تو کہا کہ اے موسٰی !  پردے میں سننے کا ہم اعتبار نہیں کرتے ۔ آنکھوں سے دکھاؤ ۔ 
اَخَذَتْکُمُ الصّٰاعِقَۃُ ۔ ( تمہیں بجلی نے آلیا ) ۔ بنی اسرائیل حضرت موسٰی کی بات کو جھٹلا رہے تھے ۔ اور مطالبہ کر رہے تھے کہ ہم الله جل جلالہ کو کھلم کھلا دیکھیں گے ۔ اس لئے انہیں یہ سزا دی گئی کہ ان پر بجلی آ پڑی  جس سے ان کی آنکھیں چکا چوند ہو گئیں ۔ اور ان کی دیکھنے کی صلاحیت بھی ختم ہوگئی ۔ 
اس سے پہلے بیان ہو چکا ہے کہ بنی اسرائیل کے لئے جب حضرت موسٰی علیہ السلام کوہ طور پر ہدایت نامہ لینے کے لئے گئے تو قوم نے ان کی عدم موجودگی میں بچھڑے کی پوجا شروع کر دی ۔ اور شرک میں مبتلا ہو گئے ۔ جب آپ واپس آئے تو الله جل جلالہ کی طرف سے قتل کی سزا کا اعلان کیا ۔ جس کے مطابق انہوں نے ایک دوسرے کو قتل کیا تب ان کی توبہ قبول ہوئی ۔ 
پھر قوم کے ستر بڑے بوڑھوں نے مطالبہ کیا کہ ہم بھی تیرے ساتھ کوہ طور پر الله تعالٰی کا کلام سننے جائیں گے ۔ حضرت موسٰی علیہ السلام انہیں ساتھ لے گئے ۔ انہیں پہاڑ کے دامن میں کھڑا کرکے خود آگے چلے گئے ۔ الله تعالی آپ سے مخاطب ہوا ۔ آپ نے واپس آکر انہیں بتایا ۔ تو انہوں نے کہا ہم اپنی آنکھوں سے الله تعالی کو دیکھنا چاہتے ہیں ۔ 
اُن کی اس ضد اور کھلم کھلا انکار پر انہیں اس کی سزا دی گئی ۔ اور آسمان سے ان پر بجلی گری اور وہ مر گئے ۔ حضرت موسٰی علیہ السلام کے اتنے بڑے معجزے دیکھنے اور الله کریم کی عنایات پانے کے بعد بھی بنی اسرائیل کی پرانی عادت نہ گئی وہ معبودِ حقیقی کو مادی آنکھوں سے دیکھنے کے خواہشمند تھے ۔ اسی لئے انہیں یہ سزا دی گئی ۔ 
درس قرآن ۔۔۔۔مرتبہ درس قرآن بورڈ 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

تعوُّذ۔ ۔۔۔۔۔ اَعُوذُ بِالله مِنَ الشَّیطٰنِ الَّرجِیمِ

     اَعُوْذُ ۔                بِاللهِ  ۔ ُ     مِنَ ۔ الشَّیْطٰنِ ۔ الرَّجِیْمِ      میں پناہ مانگتا / مانگتی ہوں ۔  الله تعالٰی کی ۔ سے ۔ شیطان ۔ مردود       اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیطٰنِ الَّجِیْمِ  میں الله تعالٰی کی پناہ مانگتا / مانگتی ہوں شیطان مردود سے اللہ تعالٰی کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق وہ بھی ہے جسےشیطان کہتے ہیں ۔ وہ آگ سے پیدا کیا گیا ہے ۔ جب فرشتوں اور آدم علیہ السلام کا مقابلہ ہوا ۔ اور حضرت آدم علیہ السلام اس امتحان میں کامیاب ہو گئے ۔ تو الله تعالٰی نے فرشتوں کو حکم دیاکہ وہ سب کے سب آدم علیہ السلام کے آگے جھک جائیں ۔ چنانچہ اُن سب نے انہیں سجدہ کیا۔ مگر شیطان نے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا ۔ اس لئے کہ اسکے اندر تکبّر کی بیماری تھی۔ جب اس سے جواب طلبی کی گئی تو اس نے کہا مجھے آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آدم کو مٹی سے اس لئے میں اس سے بہتر ہوں ۔ آگ مٹی کے آگے کیسے جھک سکتی ہے ؟ شیطان کو اسی تکبّر کی بنا پر ہمیشہ کے لئے مردود قرار دے دیا گیا اور قیامت ت...

سورۃ بقرہ تعارف ۔۔۔۔۔۔

🌼🌺. سورۃ البقرہ  🌺🌼 اس سورت کا نام سورۃ بقرہ ہے ۔ اور اسی نام سے حدیث مبارکہ میں اور آثار صحابہ میں اس کا ذکر موجود ہے ۔ بقرہ کے معنی گائے کے ہیں ۔ کیونکہ اس سورۃ میں گائے کا ایک واقعہ بھی  بیان کیا گیا ہے اس لئے اس کو سورۃ بقرہ کہتے ہیں ۔ سورۃ بقرہ قرآن مجید کی سب سے بڑی سورۃ ہے ۔ آیات کی تعداد 286 ہے ۔ اور کلمات  6221  ہیں ۔اور حروف  25500 ہیں  یہ سورۃ مبارکہ مدنی ہے ۔ یعنی ہجرتِ مدینہ طیبہ کے بعد نازل ہوئی ۔ مدینہ طیبہ میں نازل ہونی شروع ہوئی ۔ اور مختلف زمانوں میں مختلف آیات نازل ہوئیں ۔ یہاں تک کہ " ربا " یعنی سود کے متعلق جو آیات ہیں ۔ وہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کی آخری عمر میں فتح مکہ کے بعد نازل ہوئیں ۔ اور اس کی ایک آیت  " وَ اتَّقُوْا یَوْماً تُرجَعُونَ فِیہِ اِلَی اللهِ "آیہ  281  تو قران مجید کی بالکل آخری آیت ہے جو 10 ہجری میں 10  ذی الحجہ کو منٰی کے مقام پر نازل ہوئی ۔ ۔ جبکہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم حجۃ الوداع کے فرائض ادا کرنے میں مشغول تھے ۔ ۔ اور اس کے اسی نوّے دن بعد آپ صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہوا ۔ اور وحی ا...

*بنی اسرائیل کی فضیلت*

يَا۔۔۔۔۔۔  بَنِي إِسْرَائِيلَ ۔۔۔۔۔۔        اذْكُرُوا    ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔    نِعْمَتِيَ ۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔ الَّتِي    اے  ۔ اولاد اسرائیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم یاد کرو ۔۔۔۔۔۔۔ میری نعمتوں کو ۔۔۔۔ وہ جو  أَنْعَمْتُ    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عَلَيْكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   ۔ وَأَنِّي ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ فَضَّلْتُكُمْ        میں نے انعام کیں ۔ تم پر ۔ اور بے شک میں نے ۔۔۔۔۔۔۔فضیلت دی تم کو   عَلَى     ۔    الْعَالَمِينَ۔  4️⃣7️⃣ پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  تمام جہان  يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ.   4️⃣7️⃣ اے بنی اسرائیل میرے وہ احسان یاد کرو  جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تمہیں تمام عالم پر بڑائی دی ۔  فَضَّلْتُکُم۔ ( تمہیں بڑائی دی ) ۔ یہ لفظ فضل سے نکلا ہے ۔ جس کے معنی ہیں بڑائی ۔ تمام عالم پر فضیلت دینے کا مطلب یہ ہے کہ بنی اسرائیل تمام فِرقوں سے افضل رہے اور کوئی ان کا ہم پلہ نہ تھا...