نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

انسان کی تخلیق کا مقصد

بے شک الله رحیم و کریم نے فرمایا ۔۔۔
وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ
اور میں نے جنوں اور انسانوں کو اسی لئے پیدا کیا ہے کہ وہ میری عبادت کریں۔
الذاریات ۔۔۔۔ ۵۶
اور فرمایا ۔۔۔ 
يَا أَيُّهَا النَّاسُ اعْبُدُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ وَالَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ 
لوگو! اپنے پروردگار کی عبادت کرو جس نے تم کو اور تم سے پہلے لوگوں کو پیدا کیا تا کہ تم اسکے عذاب سے بچو۔
البقرہ ۔ ۲۱
اور فرمایا ۔۔ 
وَاعْبُدُوا اللَّهَ وَلَا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا
اور اللہ ہی کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ بناؤ
النساء ۔۔۔۳۶ 
اور بےشمار آیات عبادت کا مفہوم بیان کرتی اور واضح کرتی ہیں ۔ 
سوال یہ ہے کہ عبادت کیا ہے ؟؟ 
عبادت کا معنی ہے زندگی ۔۔۔۔ الله کریم کے تمام احکام کی ادائیگی کا نام عبادت ہے ۔ ہر وہ عمل جو صرف اور صرف الله جل شانہ کی رضا کے لئے کیا جائے عبادت شمار ہوتا ہے ۔ نماز ، روزہ ، حج ، زکوۃ ، جھاد ۔۔ قرآن وسنت کی روشنی میں معاملاتِ زندگی کی ادائیگی ، احترامِ انسانیت  ، فلاح ِ انسانیت سب عبادات ہیں ۔۔۔ 
عبادت کے کچھ حقوق ہیں ۔ حقوق حق کی جمع ہے جس کے معنی ہیں فرض اور واجب ۔۔۔ اور یہ تو سب ہی جانتے ہیں کہ حقوق دو طرح کے ہیں ۔ 
حقوق الله اور حقوق العباد 
حقوق الله کی انفرادی حیثیت ہے کیونکہ ان کی ادائیگی اور عدم ادائیگی سے پورا معاشرہ ، ،قوم ، ملک بلکہ دنیا متاثر ہوتی ہے 
حقوق العباد حقوق الله سے بھی اہم ہیں ۔ اتنے کہ حقوق الله توبہ  استغفار سے معاف ہو جاتے ہیں لیکن حقوق العباد میں کوتاہی ہو جائے تو توبہ کا نسخہ کام نہیں کرتا بلکہ معافی تلافی کے علاوہ حق دار کو اس کا حق بھی پہنچانا ، دلوانا پڑتا ہے حقوق العباد دین کے تین چوتھائی حصے کو گھیرے ہوئے ہیں 
قیامت کے روز مفلس اس شخص کو کہا گیا ہے ۔ جو ڈھیروں ڈھیر عبادت لے کر آئے گا لیکن حقوق العباد کی پرواہ نہ کی ہو گی ۔ ماں ، باپ ، بہن ، بھائی ۔ عزیز رشتہ دار ، محلہ دار ، کاروباری شراکت دار ،کولیگ ۔ شہر کے رہنے والے  اپنے ملک کے لوگ پوری دنیا کے مسلمان غرض سب کے حقوق ہیں ایک انسان پر ۔۔۔ چنانچہ حقوق کی عدم ادائیگی کی وجہ سے اس کی نیکیاں اور عبادتیں لوگوں میں تقسیم کر دی جائیں گی ۔ نوبت یہاں تک آپہنچے گی کہ لوگوں کے گناہوں کے گٹھڑ اس پر لاد دئے جائیں گے ۔ تو کیا ہو گا اس کا ٹھکانا ۔۔۔ کہاں جگہ پائے گی اس کی عبادت 
افسوس کہ آج ہم نے صرف نماز ، روزہ ، تسبیح کا نام دین رکھ لیا ہے ۔ اور معاشرتی حقوق کو دین کی فہرست سے خارج کر چکے ہیں ۔ حالانکہ حقوق العباد کتاب شریعت کا سب سے اہم سبق ہے ۔ جو ہمارے آقا صلی الله علیہ وسلم ساری عمر سکھاتے رہے ۔ اور جسے ہم یکسر فراموش کر چکے ہیں بلکہ یہ بھی یاد نہیں کہ ہم وہ سبق ہی بھول گئے ہیں ۔ 
ہر شخص اپنی زندگی کو بہترین دیکھنا چاہتا ہے ۔ صرف اپنے آپ سے غرض ہے اپنے آرام و عیش کی فکر ہے اپنے حقوق کا علم ہے فرائض کو فراموش کر چکا ہے ۔ اپنے گھر ، محلے ، شہر ، ملک معاشرے کے سنوارنے کی کوئی فکر نہیں ۔ کوئی غرض نہیں ۔۔۔۔ 
بس الله کریم سے التجا ہے کہ ہمیں اپنی تخلیق کا مقصد سمجھنے کی توفیق دے ۔ وہ بے نیاز ہے ہمارے چار سجدے کرنے یا نہ کرنے  سے اس کی کبریائی میں کوئی فرق نہیں آنے والا ۔ کائنات کا ذرہ ذرہ اور بے شمار فرشتے ہر پل اس کی حمد و ثنا میں لگے ہوئے ہیں ۔ وہ تو ہم سے بس یہ دیکھنا چاہتا ہے کہ ہم نے اپنی زندگی اُس کو راضی کرنے میں گزاری ۔ یا خود اپنے آپ کو راضی کرنے میں ۔۔۔۔۔  ہمارے آئینے دھندلا چکے ۔۔۔۔ کچھ دکھائی نہیں دیتا ۔۔۔۔ کچھ سُجھائی نہیں دیتا 
اے کاش برس جائے یہاں نور کی بارش 
ایمان کے شیشوں پہ بڑی گرد جمی ہے 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

تعوُّذ۔ ۔۔۔۔۔ اَعُوذُ بِالله مِنَ الشَّیطٰنِ الَّرجِیمِ

     اَعُوْذُ ۔                بِاللهِ  ۔ ُ     مِنَ ۔ الشَّیْطٰنِ ۔ الرَّجِیْمِ      میں پناہ مانگتا / مانگتی ہوں ۔  الله تعالٰی کی ۔ سے ۔ شیطان ۔ مردود       اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیطٰنِ الَّجِیْمِ  میں الله تعالٰی کی پناہ مانگتا / مانگتی ہوں شیطان مردود سے اللہ تعالٰی کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق وہ بھی ہے جسےشیطان کہتے ہیں ۔ وہ آگ سے پیدا کیا گیا ہے ۔ جب فرشتوں اور آدم علیہ السلام کا مقابلہ ہوا ۔ اور حضرت آدم علیہ السلام اس امتحان میں کامیاب ہو گئے ۔ تو الله تعالٰی نے فرشتوں کو حکم دیاکہ وہ سب کے سب آدم علیہ السلام کے آگے جھک جائیں ۔ چنانچہ اُن سب نے انہیں سجدہ کیا۔ مگر شیطان نے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا ۔ اس لئے کہ اسکے اندر تکبّر کی بیماری تھی۔ جب اس سے جواب طلبی کی گئی تو اس نے کہا مجھے آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آدم کو مٹی سے اس لئے میں اس سے بہتر ہوں ۔ آگ مٹی کے آگے کیسے جھک سکتی ہے ؟ شیطان کو اسی تکبّر کی بنا پر ہمیشہ کے لئے مردود قرار دے دیا گیا اور قیامت ت...

سورۃ بقرہ تعارف ۔۔۔۔۔۔

🌼🌺. سورۃ البقرہ  🌺🌼 اس سورت کا نام سورۃ بقرہ ہے ۔ اور اسی نام سے حدیث مبارکہ میں اور آثار صحابہ میں اس کا ذکر موجود ہے ۔ بقرہ کے معنی گائے کے ہیں ۔ کیونکہ اس سورۃ میں گائے کا ایک واقعہ بھی  بیان کیا گیا ہے اس لئے اس کو سورۃ بقرہ کہتے ہیں ۔ سورۃ بقرہ قرآن مجید کی سب سے بڑی سورۃ ہے ۔ آیات کی تعداد 286 ہے ۔ اور کلمات  6221  ہیں ۔اور حروف  25500 ہیں  یہ سورۃ مبارکہ مدنی ہے ۔ یعنی ہجرتِ مدینہ طیبہ کے بعد نازل ہوئی ۔ مدینہ طیبہ میں نازل ہونی شروع ہوئی ۔ اور مختلف زمانوں میں مختلف آیات نازل ہوئیں ۔ یہاں تک کہ " ربا " یعنی سود کے متعلق جو آیات ہیں ۔ وہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کی آخری عمر میں فتح مکہ کے بعد نازل ہوئیں ۔ اور اس کی ایک آیت  " وَ اتَّقُوْا یَوْماً تُرجَعُونَ فِیہِ اِلَی اللهِ "آیہ  281  تو قران مجید کی بالکل آخری آیت ہے جو 10 ہجری میں 10  ذی الحجہ کو منٰی کے مقام پر نازل ہوئی ۔ ۔ جبکہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم حجۃ الوداع کے فرائض ادا کرنے میں مشغول تھے ۔ ۔ اور اس کے اسی نوّے دن بعد آپ صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہوا ۔ اور وحی ا...

*بنی اسرائیل کی فضیلت*

يَا۔۔۔۔۔۔  بَنِي إِسْرَائِيلَ ۔۔۔۔۔۔        اذْكُرُوا    ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔    نِعْمَتِيَ ۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔ الَّتِي    اے  ۔ اولاد اسرائیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم یاد کرو ۔۔۔۔۔۔۔ میری نعمتوں کو ۔۔۔۔ وہ جو  أَنْعَمْتُ    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عَلَيْكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   ۔ وَأَنِّي ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ فَضَّلْتُكُمْ        میں نے انعام کیں ۔ تم پر ۔ اور بے شک میں نے ۔۔۔۔۔۔۔فضیلت دی تم کو   عَلَى     ۔    الْعَالَمِينَ۔  4️⃣7️⃣ پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  تمام جہان  يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ.   4️⃣7️⃣ اے بنی اسرائیل میرے وہ احسان یاد کرو  جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تمہیں تمام عالم پر بڑائی دی ۔  فَضَّلْتُکُم۔ ( تمہیں بڑائی دی ) ۔ یہ لفظ فضل سے نکلا ہے ۔ جس کے معنی ہیں بڑائی ۔ تمام عالم پر فضیلت دینے کا مطلب یہ ہے کہ بنی اسرائیل تمام فِرقوں سے افضل رہے اور کوئی ان کا ہم پلہ نہ تھا...