نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

*بنی اسرائیل پر مصائب*

وَإِذْ  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نَجَّيْنَاكُم  ۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ مِّنْ  ۔۔۔۔۔۔ آلِ فِرْعَوْنَ   ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔    يَسُومُونَكُمْ 
اور جب ۔۔۔۔۔۔۔ ہم نے نجات دی تم کو ۔۔۔۔۔۔۔۔ سے  ۔۔۔۔ آل فرعون ۔۔۔۔۔ وہ پہنچاتے تھے تم کو 
سُوءَ ۔۔۔۔۔۔ الْعَذَابِ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ يُذَبِّحُونَ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ أَبْنَاءَكُمْ  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔  وَيَسْتَحْيُونَ 
بُرا ۔۔۔۔۔۔۔ عذاب ۔۔۔۔  وہ ذبح کرتے تھے  ۔۔۔۔۔۔۔۔  بیٹے تمھارے ۔۔۔۔ اور زندہ رکھتے تھے 
نِسَاءَكُمْ  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وَفِي ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ذَلِكُم ۔۔۔۔۔۔۔۔   بَلَاءٌ ۔۔۔۔۔۔۔
عورتیں تمہاری  ۔۔۔۔۔۔ اور میں ۔۔۔۔۔۔ اس تمہارے ۔۔۔۔  آزمائش ۔
۔مِّن  ۔۔۔۔۔ رَّبِّكُمْ ۔۔۔۔۔۔  عَظِيمٌ۔  4️⃣9️⃣
سے ۔۔۔۔۔۔ تمہارا رب ۔۔۔۔  بڑائی 

وَإِذْ نَجَّيْنَاكُم مِّنْ آلِ فِرْعَوْنَ يَسُومُونَكُمْ سُوءَ الْعَذَابِ يُذَبِّحُونَ أَبْنَاءَكُمْ
وَيَسْتَحْيُونَ نِسَاءَكُمْ وَفِي ذَلِكُم بَلَاءٌ مِّن رَّبِّكُمْ عَظِيمٌ.   4️⃣9️⃣
اور اس وقت کو یاد کرو جب ہم نے تمہیں آلِ فرعون سے نجات دی  جو تم پر بڑا عذاب کرتے تھے ۔ تمہارے بیٹوں کو ذبح کرتے اور تمہاری عورتوں کو زندہ چھوڑتے تھے ۔ اور اس میں تمہارے رب کی طرف سے بڑی آزمائش تھی ۔ 

آلِ فِرْعَوْنَ ۔ (  ۔ آل ۔ اولاد ۔ والے ۔ فرعون ۔ بادشاہ مصر کا لقب تھا ۔ )۔ آل اولاد کو کہتے ہیں اور اس سے مراد ہم مذہب اور تابع لوگوں کو بھی لیا جاتا ہے ۔ 
 فِرعَون ۔۔۔۔ عام طور سے لوگ مصر کے ایک بادشاہ کا نام سمجھتے ہیں ۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ کسی ایک شخص کا نام نہیں ۔ بلکہ مصر کے تمام بادشاہوں کا لقب تھا ۔ ۔ جیسے چین کے بادشاہ کو خاقان اور روم کے بادشاہ کو قیصر کہتے تھے ۔ 
حضرت یوسف علیہ السلام نے بنی اسرائیل کو مصر میں لا کر آباد کیا تھا ۔ انہیں یہاں رہتے صدیاں گزر گئیں ۔ اور ان کی تعداد لاکھوں تک پہنچ گئی ۔ مصر کے بادشاہوں نے انہیں اپنا غلام بنا لیا ۔ اور ان سے نہایت ذلیل اور ناروا سلوک روا رکھا ۔ 
ایک مرتبہ مصر کے ایک بادشاہ نے خواب دیکھا ۔ صبح کو کاہنوں کو جمع کرکے اس کی تعبیر پوچھی ۔ کہ میں نے بیت المقدس کی طرف سے ایک آگ آتے دیکھی ہے ۔ جس نے تمام مصر کو گھیر لیا ہے ۔ اور چُن چُن کر ایک ایک قبطی کو جلا دیا ہے ۔ یہ سُن کر کاہنوں نے کہا کہ بنی اسرائیل میں ایک لڑکا پیدا ہو گا جو آپ کی ہلاکت اور سلطنت کے زوال کا سبب بنے گا ۔ 
فرعون نے ملک کی تمام دائیوں کو جمع کرکے حکم دیا کہ بنی اسرائیل میں جو لڑکا پیدا ہو ۔ فورا قتل کر دیا جائے ۔ البتہ لڑکی کو زندہ چھوڑ دیا جائے ۔ اس حکم کے مطابق بنی اسرائیل کے ہزاروں بچے پیدا ہوتے ہی قتل کر دئیے گئے ۔ مصر کے سرداروں کو خیال پیدا ہوا اگر بنی اسرائیل یونہی قتل ہوتے رہے تو ہماری خدمت کون کرے گا ۔ 
یہ سن کر فرعون نے حساب لگوا کر یہ اعلان کیا کہ ایک سال قتل جاری رہے گا ۔ اور ایک سال بند رہے گا ۔ جس سال یہ قتل بند تھا اُس سال ہارون علیہ السلام پیدا ہوئے ۔ اور جس سال قتل جاری تھا اُس سال حضرت موسٰی علیہ السلام پیدا ہوئے ۔ لیکن الله کریم نے اپنی حسنِ تدبیر سے انہیں قتل ہونے سے بچا لیا ۔ 
اس آیۃ میں اسی واقعے کی طرف اشارہ ہے ۔ فرعون کی قوم نے بنی اسرائیل کو سخت مصیبت اور مشقت میں ڈال رکھا تھا ۔ ان تمام مصائب سے آخر کار الله تعالی نے انہیں حضرت موسٰی علیہ السلم کے ذریعے نجات دی ۔ 
درس قرآن ۔۔۔۔ مرتبہ درس قرآن بورڈ 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

تعوُّذ۔ ۔۔۔۔۔ اَعُوذُ بِالله مِنَ الشَّیطٰنِ الَّرجِیمِ

     اَعُوْذُ ۔                بِاللهِ  ۔ ُ     مِنَ ۔ الشَّیْطٰنِ ۔ الرَّجِیْمِ      میں پناہ مانگتا / مانگتی ہوں ۔  الله تعالٰی کی ۔ سے ۔ شیطان ۔ مردود       اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیطٰنِ الَّجِیْمِ  میں الله تعالٰی کی پناہ مانگتا / مانگتی ہوں شیطان مردود سے اللہ تعالٰی کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق وہ بھی ہے جسےشیطان کہتے ہیں ۔ وہ آگ سے پیدا کیا گیا ہے ۔ جب فرشتوں اور آدم علیہ السلام کا مقابلہ ہوا ۔ اور حضرت آدم علیہ السلام اس امتحان میں کامیاب ہو گئے ۔ تو الله تعالٰی نے فرشتوں کو حکم دیاکہ وہ سب کے سب آدم علیہ السلام کے آگے جھک جائیں ۔ چنانچہ اُن سب نے انہیں سجدہ کیا۔ مگر شیطان نے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا ۔ اس لئے کہ اسکے اندر تکبّر کی بیماری تھی۔ جب اس سے جواب طلبی کی گئی تو اس نے کہا مجھے آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آدم کو مٹی سے اس لئے میں اس سے بہتر ہوں ۔ آگ مٹی کے آگے کیسے جھک سکتی ہے ؟ شیطان کو اسی تکبّر کی بنا پر ہمیشہ کے لئے مردود قرار دے دیا گیا اور قیامت ت...

سورۃ بقرہ تعارف ۔۔۔۔۔۔

🌼🌺. سورۃ البقرہ  🌺🌼 اس سورت کا نام سورۃ بقرہ ہے ۔ اور اسی نام سے حدیث مبارکہ میں اور آثار صحابہ میں اس کا ذکر موجود ہے ۔ بقرہ کے معنی گائے کے ہیں ۔ کیونکہ اس سورۃ میں گائے کا ایک واقعہ بھی  بیان کیا گیا ہے اس لئے اس کو سورۃ بقرہ کہتے ہیں ۔ سورۃ بقرہ قرآن مجید کی سب سے بڑی سورۃ ہے ۔ آیات کی تعداد 286 ہے ۔ اور کلمات  6221  ہیں ۔اور حروف  25500 ہیں  یہ سورۃ مبارکہ مدنی ہے ۔ یعنی ہجرتِ مدینہ طیبہ کے بعد نازل ہوئی ۔ مدینہ طیبہ میں نازل ہونی شروع ہوئی ۔ اور مختلف زمانوں میں مختلف آیات نازل ہوئیں ۔ یہاں تک کہ " ربا " یعنی سود کے متعلق جو آیات ہیں ۔ وہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کی آخری عمر میں فتح مکہ کے بعد نازل ہوئیں ۔ اور اس کی ایک آیت  " وَ اتَّقُوْا یَوْماً تُرجَعُونَ فِیہِ اِلَی اللهِ "آیہ  281  تو قران مجید کی بالکل آخری آیت ہے جو 10 ہجری میں 10  ذی الحجہ کو منٰی کے مقام پر نازل ہوئی ۔ ۔ جبکہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم حجۃ الوداع کے فرائض ادا کرنے میں مشغول تھے ۔ ۔ اور اس کے اسی نوّے دن بعد آپ صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہوا ۔ اور وحی ا...

*بنی اسرائیل کی فضیلت*

يَا۔۔۔۔۔۔  بَنِي إِسْرَائِيلَ ۔۔۔۔۔۔        اذْكُرُوا    ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔    نِعْمَتِيَ ۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔ الَّتِي    اے  ۔ اولاد اسرائیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم یاد کرو ۔۔۔۔۔۔۔ میری نعمتوں کو ۔۔۔۔ وہ جو  أَنْعَمْتُ    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عَلَيْكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   ۔ وَأَنِّي ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ فَضَّلْتُكُمْ        میں نے انعام کیں ۔ تم پر ۔ اور بے شک میں نے ۔۔۔۔۔۔۔فضیلت دی تم کو   عَلَى     ۔    الْعَالَمِينَ۔  4️⃣7️⃣ پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  تمام جہان  يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ.   4️⃣7️⃣ اے بنی اسرائیل میرے وہ احسان یاد کرو  جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تمہیں تمام عالم پر بڑائی دی ۔  فَضَّلْتُکُم۔ ( تمہیں بڑائی دی ) ۔ یہ لفظ فضل سے نکلا ہے ۔ جس کے معنی ہیں بڑائی ۔ تمام عالم پر فضیلت دینے کا مطلب یہ ہے کہ بنی اسرائیل تمام فِرقوں سے افضل رہے اور کوئی ان کا ہم پلہ نہ تھا...